RAJ TARANGINI راج ترنگنی
PKR: 2,000/-
پنڈت کلہن کا شمار کشمیر کے اولین اور نامور مؤرخین میں سرِ فہرست آتا ہے- اُس کے آباؤ اجداد کشمیر کے شاہی دربار میں اثر و رسوخ رکھتے تھے- کلہن بارہویں صدی عیسوی کے اوائل میں للتا دتیہ کے آباد کردہ شہر پری باس پور میں پیدا ہوا- اس کے باپ کا نام ”چنپک“ تھا جو والیٔ کشمیر راجہ ہرش (1101ء — 1089ء) کا دوار پتی، یعنی درّوں کا محافظ وزیر تھا- چن پک کا بڑا بھائی ”کنک“ تھا جو نامور موسیقار تھا- راجہ ہرش فنِ موسیقی میں کنک کا شاگرد تھا- پنڈت کلہن ہمہ جہت شخصیت کا ملک تھا- اُسے علم و ادب، شاعری، موسیقی اور حکمت سے گہرا لگاؤ تھا- یہی وجہ تھی کہ اُس نے ان علوم و فنون میں گہری دسترس حاصل کی اور شہرت و عظمت کی بلندیوں تک جا پہنچا- وہ بیک وقت مؤرخ، محقق، شاعر، حکیم، مدبّر اور دانشور تھا- وہ ایک محبِ وطن قلم کار تھا- اُس نے ”راج ترنگنی“ کے عنوان سے سنسکرت زبان میں منظوم تاریخ لکھ کر گراں قدر خدمت سر انجام دی-
سنسکرت کے عالموں اور مؤرخوں میں کلہن کو جو بلند پایہ مقام حاصل ہے وہ کسی اور اس کے حصّے میں نہیں آیا- کلہن نے ہندؤوں میں تاریخ نویسی کی روایت قائم کی- یہی وجہ ہے کہ اُسے ”ابو المورخین“ کا خطاب دیا گیا ہے- کلہن برہمن پنڈت ذات تھا لیکن عقیدے کے اعتبار سے شیومت کا پیروکار تھا- اس نے شیو اور بدھ کا ذکر یکساں احترام سے کیا ہے جس سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ انتہا پسندی کے بجائے مذہبی رواداری کا قائل تھا- کلہن کا مطالعہ اور مشاہدہ بہت وسیع تھا- اس نے کشمیر کے قدیم جغرافیہ کے حوالے سے جو معلومات فراہم کی ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کشمیر کا کونہ کونہ چھان کر اس نے معلومات کا وسیع ذخیرہ جمع کیا تھا- چونکہ وہ ایک بلند پایہ شاعر بھی تھا، اس لیے اس نے اپنی تصنیف راجہ ترنگنی میں تشبیہات و استعارات کو برمحل استعمال کیا ہے-
راج ترنگنی سرزمینِ کشمیر کی قدیم ترین اور نہایت مستند تاریخ ہے- اس کتاب کو پنڈت کلہن نے سنسکرت زبان میں منظوم انداز میں والیٔ کشمیر راجہ جے سنگھ کے عہدِ حکومت میں 1148ء میں لکھنا شروع کیا اور دو برس کے عرصے میں یعنی 1150ء میں مکمل کر لیا- راج ترنگنی سے قبل اگرچہ کشمیر میں تاریخ نویسی کی روایت پہلے سے موجود تھی اور کلہن کے چند پیش رو مؤرخین اس فن میں طبع آزمائی کر چکے تھے لیکن تاریخ میں پنڈت کلہن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے جس محبّت اور محنت اور لگن سے تاریخ نویسی کی روایت ڈالی اس سے وہ فنِ تاریخ نویسی میں بام عروج پر متمکن ہوا- اُس کی مستند اور جامع تاریخ کو کشمیر اور برعظیم ہند میں تاریخ کا اوّلین ماخذ سمجھا جاتا ہے-