Islami Tarikh o Tahzeeb

ISLAMI TARIKH O TAHZEEB اسلامی تاریخ و تہذیب

Inside the book
ISLAMI TARIKH O TAHZEEB

PKR:   500/- 300/-

Author: BARI ALIG
Pages: 175
ISBN: 978-969-662-373-1
Categories: ISLAM HISTORY CIVILIZATION BOOKS ON SALE
Publisher: BOOK CORNER

کچھ کتاب کے بارے میں:

مرحوم باری علیگ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ انھوں نے عملی زندگی کے بالکل ابتدائی دور ہی میں ایسی شہرت حاصل کر لی تھی جو اکثر ادیبوں کو پورا دورئہ حیات گزار چکنے کے بعد بھی کم تر ہی نصیب ہوتی ہے۔ مرحوم کو مختلف علوم سے گہری دلچسپی تھی لیکن جس حد تک میں اندازہ کر سکا ہوں، تاریخ کا مطالعہ ہی ان کے لیے مختلف علوم سے دلچسپی کی اصل بنیاد تھا اور تاریخ ہی دراصل ان کی تحریر و نگارش اور فکر و نظر کا خاص موضوع تھی۔ انھوں نے تاریخ کے مطالعے سے جو سبق حاصل کیے تھے، انھیں مختلف شکلوں اور پیرایوں میں پیش کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ تمام اصحاب کو صحیح منزل کی طرف حرکت میں لانے کا ذریعہ بن جائیں۔ جو مسودہ کتابی شکل میں منظرِ عام پر آ رہا ہے، اس میں اسلامی تاریخ کے مختلف ادوار کی داستان آگئی ہے۔ میری دلی خواہش ہے کہ باری مرحوم کا یہ نقش زیادہ سے زیادہ ہاتھوں میں پہنچے اور زیادہ سے زیادہ دلوں میں جگہ پائے ۔

مولانا غلام رسول مہر

کچھ مصنف کے بارے میں:

غلام باری (1907ء - 1949ء)، باری علیگ کے قلمی نام سے شہرت، اُردو کےاہم ادیب اور مؤرخ، کئی زبانوں کے عالم، برطانوی ہند میں ضلع گورداس پُور کی تحصیل کلانور میں پیدا ہوئے۔ تقسیم سے قبل ہی ان کا گھرانا لائل پور میں آ کر آباد ہو گیا جہاں انھوں نے کالج تک تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ یونیورسٹی چلے آئے اور ان کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں۔ برطانوی سامراج کی سختیوں سے دلبرداشتہ باری علیگ نے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود سرکاری جاب کے لیے درخواست نہ دی اور چوری چھپے لاہور چلے آئے اورایک اخبار میں باری علیگ کے قلمی نام سے کام کرنا شروع کیا، تاہم حکومت مخالف مضامین کے باعث اخبار مالکان نے جلد ہی نوکری سے نکال دیا۔ شادی بھی انھیں کسی ایک جاب پر قانع نہ کرسکی اور وہ لاہور، امرتسر ، رنگون کے مختلف اخبارات کے لیے کام کرتے رہے۔ کمیونزم کو عروج ہوا تو اس طرف متوجہ ہوگئے کیونکہ کمیونزم انھیں اپنے امپیریلزم مخالف خیالات سے ہم آہنگ محسوس ہوتا تھا۔ برطانوی حکومت کے دَور میں ہندوستان کی جتنی بھی تاریخیں لکھی گئیں وہ انگریزوں کو ہند میں ترقی و خوشحالی کا علمبردار ٹھہراتی تھیں۔ باری علیگ نے اس نظریے کی مخالفت کی اورحقائق کی روشنی میں برطانوی ہند کی صحیح تاریخ لکھنے کی سعی کی۔ انھوں نے تاریخ پر 13 کتب لکھیں جن میں ’’کمپنی کی حکومت‘‘، ’’اسلامی تاریخ و تہذیب‘‘ ، ’’ تاریخ کیا ہے‘‘، ’’تاریخ کا مطالعہ‘‘، ’’انقلابِ فرانس‘‘ زیادہ مشہور ہوئیں۔ 1945ء میں ’’کمپنی کی حکومت‘‘ کا تیسرا ایڈیشن شائع ہونے لگا تو نہایت اہم ترامیم اور اضافے کیے گئے۔ یہ جدید ایڈیشن ’’بک کارنر‘‘ بہت اہتمام کے ساتھ شائع کر چکا ہے۔ باری علیگ عالمی تاریخ کے طویل مطالعہ کے بعد ’’تاریخ و تہذیب ‘‘ کے زیر عنوان ہردور کی عالمی تاریخ و تہذیب کا جامع تنقیدی جائزہ پیش کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے اور بہت سا کام مکمل کر لیا تھا، مگر 1949ء میں ان کی بے وقت موت سے نہ صرف یہ منصوبہ پایۂ تکمیل کو نہ پہنچ سکا، بلکہ مکمل شدہ کام کا بہت سا حصہ بھی ضائع ہو گیا۔ مسودے کا درمیانی حصہ بعنوان ’’اسلامی تاریخ و تہذیب‘‘ کسی نہ کسی طرح محفوظ رہا جو پہلی مرتبہ 1970ء میں منظرِ عام پر آیا۔ اس مختصر سی کتاب کے مطالعہ سے تاریخِ عالم کے حیرت انگیز اور اہم ترین باب کو زیادہ صحیح طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ باری علیگ نے اپنے دور کے کئی لکھنے والوں کی سوچ کو متاثر کیا۔ سعادت حسن منٹو، باری علیگ کو اپنا رہنما اور استاد کہتے تھے۔ باری علیگ کی کتابوںنے بعد ازاں ہندوستان میں ترقی پسند تحریک کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 42سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پائی۔ فیصل آباد میں مدفون ہیں۔ 10دسمبر1999ء میں باری علیگ کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ان کی 50ویں برسی کے موقع پر پاکستان پوسٹ نے ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا ۔

RELATED BOOKS