Mitro Marjani

MITRO MARJANI مترو مرجانی

MITRO MARJANI

PKR:   800/- 560/-

Author: KRISHNA SOBTI
Editor: ANWER SEN ROY
Binding: paperback
Pages: 134
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-643-5
Categories: WORLD FICTION IN URDU NOVEL FEMINISM WORLDWIDE CLASSICS TRANSLATIONS INDIAN LITERATURE
Publisher: BOOK CORNER

کرشنا سوبتی (18، فروری 1925ء — 25، جنوری 2019ء) ہندی زبان ہی کی نہیں برصغیر اور دنیا بھر میں لکھنے والی اہم عورتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ پنجابی تھیں اور ہندی میں لکھتی تھیں۔ وہ کہانی کار، ناول نگار اورمضمون نگار تھیں۔ انھیں اُن کے ناول ’’زندگی نامہ‘‘ پر 1980ء میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ پیش کیا گیا۔ 1996ء میں انھیں ساہتیہ فیلوشپ حاصل ہوئی، اسے اکادمی کا سب سے بڑا اعزاز تصور کیا جاتا ہے۔ ہندوستانی ادب کی خدمت کے سلسلے میں انھیں 2017ء میں گیان پیٹھ انعام سے نوازا گیا۔ کرشنا سوبتی کا شاہ کار ان کا 1966ء میں لکھا گیا ناول ’’مترو مرجانی‘‘ ہے۔ اس کی اشاعت کے ساتھ ہی ہندی ادب کے قارئین کو کرشنا سوبتی سے پیار ہو گیا۔ اس ناول کو ایک جوان اور شادی شدہ عورت کی جنسی زندگی کی ایسی تصویر قرار دیا جاتا ہے جو نام نہاد مہذب تو مہذب، غیر مہذب سماج میں بھی ناقابلِ معافی تصور کی جاتی ہے۔ کرشنا سوبتی کی ولادت تقسیم سے قبل پاکستان کے گجرات میں ہوئی۔ تعلیم کے سلسلے میں لاہور بھی رہیں۔ ان کے دوسرے ناولوں میں ’’ڈار سے بچھڑی‘‘، ’’سورج مکھی اندھیرے کے‘‘، ’’یاروں کا یار‘‘ اور ’’دل و دانش‘‘ شامل ہیں۔ ان کے مشہور افسانوں میں ’’نفیسہ‘‘، ’’سکہ بدل گیا‘‘ اور ’’بادلوں کے گھیرے‘‘ اہم قرار دیے گئے۔ ’’دل و دانش‘‘ کا 2005ء میں ریما آنند اور میناکشی سوامی نے انگریزی ترجمہ کیا، اس ترجمے کو کراس ورڈ اعزاز سے نوازا گیا۔ ان کی تخلیقات کے کئی غیر ملکی اور ہندوستانی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔ 2022ء میں ہندی کے لیے پہلا بُکر عالمی انعام حاصل کرنے والی گیتانجلی شری انھیں اپنا گرو مانتی ہیں۔

---

انور سِن رائے شاعر، ناول نگار اور مترجم ہیں۔ ان کی شاعری کے پانچ مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ دو ناولوں کے مصنف ہیں۔ انھوں نے گیتانجلی شری کے ناول ’’ریت سمادھی‘‘، محمود درویش، ایڈونس اور پابلو نیرودا کی منتخب نظموں کو اُردو میں منتقل کیا۔ ان کا تعلق بہاول نگر سے ہے لیکن پیدا خیرپور ٹامیوالی میں ہوئے۔ ان کا ابتدائی بچپن ریاست بہاولپور اور پنجاب میں گزرا اور گیارہ سال کی عمر سے کراچی میں ہیں۔ 1974ء میں اُردو صحافت کا باقاعدہ آغاز کیا اور 2015ء میں بی بی سی اُردو سے ریٹائر ہوئے۔ اس سے پہلے وہ اُردو کے بڑے اخبارات سے بھی منسلک رہے لیکن وہ زیادہ اہم اُن چار روزناموں کو سمجھتے ہیں جن کے وہ بنیاد گزار ایڈیٹر رہے۔ کراچی میں شام کی صحافت کو نئی اور ایسی صاف ستھری صحافت سے متعارف کرایا کہ کراچی میں ان کا نکالا ہوا اخبار خواتین ہاکر بھی فروخت کرنے لگیں۔ 1976ء سے وہ عذرا عباس کے شریکِ حیات ہیں۔ اب لندن اور کراچی میں رہتے ہیں اور سارا وقت پڑھنے لکھنے میں گزارتے ہیں۔

RELATED BOOKS