SHAB GAZEEDAH شب گزیدہ
PKR: 700/- 490/-
Author: QAZI ABDUL SATTAR
Pages: 160
ISBN: 978-969-662-380-9
Categories: NOVEL URDU CLASSICS
Publisher: BOOK CORNER
اُردو کے ایک یک سر مختلف، منفرد فسانہ نگار، قاضی عبد الستار، سخن ایجاد، ستم طراز۔ کم لکھا ہے لیکن کم لکھنا ایک انبارِرائیگاں سے بڑی کوتاہی نہیں ہے یا یوں کچھ کم نظر آتا ہے کہ اُنھوں نے اشتیاق ہی ایسا سِوا کر دیا ہے۔ بہت مختصر مدّت میں اُن کا نام اُردو کے واجبِ احترام، محترم المقام کہانی کاروں کی فہرست میں نقش ہو چکا تھا۔ ناول دارا شکوہ کے بعد اُنھوں نے محبوب کا درجہ حاصل کر لیا تھا۔ قاضی صاحب اپنے رنگ ڈھنگ کے داستان گو ہیں۔ وہ دھواں دیتے ہوئے بام و در، کِرم خوردہ دہلیزوں، اپنے آپ سے شرم سار، اپنا سینہ کُھرچتے اور اپنا چہرہ کھسوٹتے ہوئے آدم زادوں کے نوحہ گر ہیں۔ خود قاضی صاحب، زندگی سے دوچار، ڈیڑھ سو سال سے ہانپتی ہوئی مسلم تہذیب کے کردار ہیں۔ اُن کے لہجے کی شدّت اور اُن کے سوز و گداز کا سبب بھی کچھ یہی ہے کہ وہ بھی اُنھی جاں سوختگاں میں شامل ہیں جن کی کہانیاں وہ لکھتے ہیں۔ قاضی صاحب اپنی زبان اور لہجے سے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ خوبی وَلے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ یہ صرف لفظ برتنے کا ہنر، زبان و بیان کا تیور اور عبارت کی تمکنت ہی نہیں، کہانی کار یا خیال کار بھی وہ اتنے ہی ممتاز ہیں۔ بیان کا سلیقہ، بےباکی و بےساختگی، دھیمی دھیمی گرج، پھبن، کھنک اور مختصراً ایک تہذیبی رویّہ اُن کی تحریر کا خاصہ ہے۔ وہ اپنے مخصوص انداز سے ایک خاص فضا پیدا کرتے ہیں اور اُسلوب پر اتنا اصرار نہیں کرتے کہ کہانی کہیں گُم ہو جائے جیساکہ بعض شہ زور انشاپرداز کہانی سنانے والوں کا شیوہ یا خامی ہے۔ قاضی صاحب کی کہانی اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔ کہیں کہانی کو بیان کرنے کے شکوہ سے مدد ملتی ہے تو کہیں کہانی خود بیان کی شدّت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ اُن کے قارئین کے خیال میں قاضی صاحب کی تحریریں دو آتشے کا لطف دیتی ہیں۔
شکیل عادل زادہ
Reviews
shahid (dgkhan nazad pakistani chowk 8 bolk)