Tarikh e Tasawuf

TARIKH E TASAWUF تاریخ تصوف

TARIKH E TASAWUF

PKR:   700/- 490/-

اسلام خدا کی طرف سے بندوں کے حق میں کامل ترین و جامع ترین پیام رحمت ہے، انسان کی ذہنی وعقلی، اخلاقی و معاشرتی، جسمانی و روحانی، انفرادی و اجتماعی تمام ضرورتوں کا کفیل اور ہر شعبہ حیات میں ترقیوں کا ضامن، خدا رسی وخدا شناسی کی تعلیم اس کا اصل مقصود تھی، اس پر اس نے خاص طور سے زور دیا اور اس کے ذرائع و وسائل اس نے اس جامعیت کے ساتھ بیان کئے کہ ان میں کسی قسم کے تغیر و ترمیم ، تخفیف و اضافہ کی گنجائش نہ چھوڑی۔

مسلمانوں میں ابتدا ہی سے ایک گروہ ایسا موجود ہے جس نے تمام تر مقاصد دنیوی سے قطع نظر کرکے اپنا نصب العین محض یاد خدا و ذکر الٰہی کو رکھا اور صدق و صفا، سلوک واحسان کے مختلف طریقوں پر عامل رہا۔ شروع میں یہ گروہ دوسرے ناموں سے ملقب رہا، طویل عرصہ گزرنے کے بعد اس مسلک کا نام ’مسلکِ تصوف‘ پڑ گیا اور یہ ’ گروہ صوفیہ‘ کہلانے لگا۔



زیرنظر کتاب میں بعض قدیم اکابر صوفیا کی اصل تصانیف کی مدد سے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان حضرات کے نزدیک تصوف کا مفہوم کیا تھا؟ کتاب کے آٹھ ابواب انہی اکابر کی تصانیف کے نام سے معنون کئے گئے ہیں۔ جن میں شیخ ابونصر سراجؒ کی’ کتاب اللمع‘، شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ کی ’کشف المحجوب‘، امام ابوالقاسم قشیریؒ کی ’ رسالہ قشیریہ‘، شیخ عبدالقادرجیلانیؒ کی’ فتوح الغیب‘، شیخ شہاب الدین سہروردی کی’ عواف المعارف‘، خواجہ نظام الدین اولیا محبوب الٰہی ؒ کی ’ فوائد الفواد‘، شیخ فریدالدین عطارؒ کی منطق الطیر اور مولانا عبدالرحمٰن جامی ؒ کی ’ لوائح‘ ہیں۔ ضمیمہ کے طور پر شیخ احمد بن ابراہیم الواسطیؒ کی ’فقرمحمدی‘ بھی شامل ہے جبکہ ایک ضمیمہ ’ مرشد کی تلاش‘ کے عنوان سے بھی ہے۔



مولانا عبدالماجد دریابادی ایسے شاندار مصنف کی یہ کتاب تصوف کی بابت متعدد سوالات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے، آج تک تصوف پر جو گرد پڑچکی ہے، یہ تصنیف اسے خصوصیت کے ساتھ صاف کرتی ہے۔ ’بک کارنر‘ نے اس کتاب کو ایک نئے انداز سے شائع کرکے ایک اہم ترین ضرورت کو پورا کیا ہے۔

(روزنامہ ایکسپریس)

RELATED BOOKS