GANJEENA E MAENI KA TILISM گنجینہ معنی کا طلسم
GANJEENA E MAENI KA TILISM گنجینہ معنی کا طلسم
تحقیق و تدوین کے شعبے میں رشید حسن خاں کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ رشید حسن خاں کو اُردو قواعدِ املا اور لغت و زبان سے طبعی مناسبت تھی۔ دیوانِ غالب کا زیرِ نظر بے مثال اشاریہ ان کی سالہاسال کی شبانہ روز محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔ اس اشاریے کا مسودہ انھوں نے اپنی وفات سے پہلے ہی تیار کر کے انجمن ترقی اُردو (ہند) کے حوالے کر دیا تھا لیکن انجمن ترقی اُردو ہند کے اشاعتی منصوبے میں بوجوہ تاخیر کے باعث غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیرِ اہتمام اس کی ایک جلد شائع ہو سکی تھی۔ جناب اطہر فاروقی نے بکمال مہربانی تینوں جلدوں کا کمپوز شدہ مسودہ مع اجازت مجلس ترقی ادب کو شائع کرنے کے لیے ارسال کر دیا۔ چنانچہ اس کتاب میں تینوں جلدوں کو یکجا کر کے شائع کیا گیا ہے۔ حرفِ آغاز اطہر فاروقی اور کتاب کا مقدمہ رشید حسن خاں کا لکھا ہوا ہے۔ مقدمے میں انھوں نے غالب کی شعری ترکیب، گنجینۂ معنی کا طلسم کے حوالے سے منتخبہ کلامِ غالب کی گرہیں کھولی ہیں۔ انھوں نے نسخۂ عرشی کی طبع اوّل (مطبوعہ 1958ء) کو بنیادی ماخذ بنایا ہے۔ مگر طبع ثانی سے بھی جابجا استفادہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے دیگر نسخوں کی بابت بھی اظہارِ خیال کیا ہے۔ اشاریے کا آغاز الف ممدودہ سے ہوتا ہے اور یے پر اختتام ہوتا ہے۔ غالب شناسی کے لیے یہ اشاریہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔