TAFHEEM E GHALIB تفہیم غالب
PKR: 2,000/- 1,400/-
Author: SHAMSUR RAHMAN FARUQI
Tag: MIRZA ASAD ULLAH KHAN GHALIB
Pages: 416
ISBN: 978-969-662-358-8
Categories: URDU LITERATURE POETRY GHALIBIYAT
Publisher: BOOK CORNER
شمس الرحمٰن فاروقی کی مایہ ناز کتاب ’تفہیم غالب ‘1989ء میں شائع ہوئی،اس کتاب میں غالب کے منتخب اشعار کی تشریح کی گئی ہے۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے غالب کے زمانے کےادبی معاشرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کلام غالب کی تشریح کی ہے، اس کتاب کو غالبیات کی تاریخ میں ایک دستاویزی کتاب تصور کیا جاتا ہے، اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ فاروقی صاحب نے کالی داس گپتا رضا کے دیون غالب(کامل) سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی تفہیم کے ہر شعر کا زمانہ تحریر نقل کر دیاہے، اس کتاب میں فاروقی صاحب نے غالب کے حوالے سے گزشتہ شارحین کے ذریعہ اٹھائے گئے یا خود اپنے قائم کردہ اشکالات کا جواب بھی دیا اور جا بجا شعر میں موجود معانی و مفاہیم ، اشارات اور لفظی و معنوی محاسن کی نشادہی کی ہے ،یہی وجہ ہے کہ تفہیم غالب کا مطالعہ کرتے وقت قاری خوش گوار اور حیرت و استعجاب سے دو چار ہو جاتا ہے۔
----
مطالعاتِ غالبؔ کی تاریخ میں 1968ء اور 1969ء خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ 1969ء میں غالب کی صدسالہ برسی دُنیا بھر میں جگہ جگہ منائی گئی، لیکن غالب صدی تقریبات اور تصنیفات کا سلسلہ 1968ء ہی میں شروع ہو گیا تھا۔ 1968ء کے شروع میں مجھے خیال آیا کہ ’شب خون‘ الٰہ آباد کی طرف سے غالب کو خراجِ عقیدت یوں پیش کیا جائے کہ اس کے ہر شمارے میں غالب کے کسی شعر پر گفتگو کی جائے اور شرط یہ رکھی کہ اظہارِ خیال کے لیے وہی شعر منتخب ہوں جن میں کوئی ایسا نکتہ ہو جو عام شراح سے نظر انداز ہو گیا ہو، یا جن کی شرح میں کوئی ایسی بات کہنا ممکن ہو جو متداول شراح سے ہٹ کر ہو۔ چنانچہ ’شب خون‘ کے شمارہ نمبر23بابت ماہ اپریل 1968ء سے ’تفہیمِ غالب‘ کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ کچھ اس قدر مقبول ہوا کہ غالب صدی تقریبات کے اختتام پذیر ہونے کے بعد بھی قائم رہا۔ اس سلسلے کی آخری تفہیم ’شب خون‘ شمارہ 151 بابت ماہ ستمبر، نومبر1988ء میں شائع ہوئی۔ گویا’تفہیمِ غالب‘ کے نام سے جو کتاب اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے اس کی مدّتِ تصنیف بیس سال سے کچھ اوپر ہے۔ کتابی صورت میں پیش کرنے کی غرض سے میں نے تمام تلمیحات کو دوبارہ لکھا ہے، اس معنی میں کہ ان میں اضافہ کیا ہے، بعض باتیں حذف کر دی ہیں، بعض باتوں کو زیادہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے، بعض پہلوئوں پر تاکید بڑھا دی ہے، بعض پر کچھ کم کر دی ہے، زبان کو بھی آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔ یعنی اس وقت جو تحریریں آپ کے سامنے ہیں وہ ’شب خون‘ میں شائع ہونے والی تحریروں سے جگہ جگہ لفظاً اور کئی جگہ معناً مختلف ہیں۔ ’شب خون‘ کے اَن گنَت پڑھنے والے خاص شکریے کے مستحق ہیں کہ اگر وہ ان تفہیمات کا پُرجوش استقبال نہ کرتے اور مجھ سے اکثر مباحثہ واختلاف نہ کرتے تو میں اس سلسلے کو اتنی طویل مدّت تک شاید جاری نہ رکھ سکتا۔
شمس الرحمٰن فاروقی
Reviews
Jawad Khan (Dera Ghazi Khan)
zubair faisal abbasi (islamabad)