Divan Salam o Kalam e Anees

DIVAN SALAM O KALAM E ANEES دیوان سلام و کلام انیس

DIVAN SALAM O KALAM E ANEES

PKR:   2,000/-

خدائے سخن میر انیسؔ اگر صرف سلام ہی کہتے تو بھی خدائے سخن ہی رہتے۔ جب شفیق باپ خلیقؔ نے ہُنر مند بیٹے انیسؔ سے کہا: ’’بیٹا! غزل کو سلام کرو‘‘ تو فرماںبردار صاحبزادے نے پھر کبھی غزل کا رُخ نہ کیا بلکہ اپنی غزلوں کو تلف بھی کر دیا مگر سلاموں کے اشعار کو تغزل کی عمدہ چاشنی سے پاکیزہ غزل کا نمونہ بنا دیا۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جو خلقِ عظیم اور رحمتِ عالم کے نیّردرخشاں ہیں اور ان کے اہلبیتؑ نے جو انسانی قدروں اور فضیلت و احترام آدم کی جلوہ نمائی کی اس کو انیسؔ نے اپنی معجز بیانی سے سلاموں میں مینارِ نور بنا دیا۔ چنانچہ کتابِ اخلاق کا کوئی بھی درس ایسا نہیں جسے انیسؔ نے سلاموں میں بیان نہ کیا ہو۔ اُردو شعر و ادب برصغیر کی مشترکہ تہذیبی رواداری سے جڑا ہوا ہے جس میں انسانیت کی تلاش جاری ہے۔ پاکستان کے سب سے چھوٹے شہر جہلم سے، جو تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے بہت مشہور بھی ہے آج کل اُردو شعر و ادب کی نشریات کا بہت بڑا کام بنام ’’بُک کارنر‘‘ انجام پا رہا ہے جس کے جوانوں نے نشری میخانوں کے پیرمغاں کو بھی تہی ساغر کر دیا ہے، کیوںکہ ان کے پاس محنت اور خلوص کے ہمراہ اُردو زبان، اس کی تہذیب اور برصغیر کی ملت کے ساتھ محبت سچائی اور خدمت کا جذبہ کار فرما ہے۔ اسی لیے بک کارنر کی پیہم کوشش بقولِ حالیؔ:
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

(ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)


----

روزنامہ ایکسپریس | سنڈے میگزین 12 جنوری 2020ء
بُک شیلف | عبید اللہ عابد Obaidullah Abid

دیوان سلام وکلامِ انیسؔ
خدائے سخن میر ببر علی انیسؔ

تحقیق، تدوین اور تشریح:
ڈاکٹر سیّد تقی عابدی Dr. Syed Taqi Abedi
Taqi Abedi

قیمت: 1200 روپے
ناشر: بک کارنر جہلم، پاکستان
واٹس ایپ: 03215440882

مشہور جرمن شاعر گوئٹے نے کہا تھا: ”ادب میں کوئی صنف اس وقت تک عظیم نہیں بن سکتی جب تک کہ اس کا موضوع عظیم نہ ہو۔“

میر انیسؔ نے جس صنفِ شاعری مرثیہ کا انتخاب کیا، اس کا موضوع عظیم ترین ہے یعنی ”شہادت امام حسینؑ“ انھوں نے اس موضوع پر اظہار کا حق ادا کردیا۔ میر انیسؔ اُردو شعر و ادب کے بعض تذکروں میں ”خدائے سخن“ کہلائے جانے والے دو شعرائے کرام میں سے ایک ہیں۔ ان کا خاندان مدح شبیرؑ پر مامور تھا، ایک مصرعے میں انھوں نے بتایا کہ وہ اس فرض کو ادا کرنے والی پانچویں پشت سے ہیں۔ اس خاندان نے تقریباً تین صدیوں میں پہلے فارسی اور پھر اردو زبان کی ایسی خدمت کی کہ اس خاندان کی زبان مستند، لب و لہجہ معتبر اور اس کا مقام شعر وادب کا گہوارہ بن گیا۔

الطاف حُسین حالیؔ نے کہا تھا:
”الفاظ کو خوش سلیقگی اور شائستگی سے استعمال کرنے کو اگر معیارِ کمال قرار دیا جائے تو بھی میر انیسؔ کو اُردو شعرا میں سب سے بالاتر ماننا پڑے گا۔ میر انیسؔ کے ہر نقطہ اور ہر محاورہ کے آگے اہل زبان کو سرجھکانا پڑتا ہے۔ اگر انیس چوتھی صدی ہجری میں ایران میں پیدا ہوتے اور اسی سوسائٹی میں پروان چڑھتے جس میں فردوسی پلا بڑھا تھا، وہ ہرگز فردوسی سے پیچھے نہ رہتے“

زیرِ نظر کتاب ممتاز شاعر، محقق اور نقاد ڈاکٹر سیّد تقی عابدی کے مختلف مضامین پر مشتمل ہے۔

📙 حیات، فن اور شخصیت میر انیسؔ
📙 انیسؔ مشاہیر شعر و ادب کی نظر
📙 میر انیسؔ کے سلاموں کا تجزیہ
📙 سلام
📙 انیسؔ کے نوحے
📙 نوحے
📙 انیسؔ کے مناجاتی اشعار اور شاہکار مناجات
📙 مناجات
📙 منقبت حضرت علیؑ
📙 مخمس درمنقبت حضرت علیؑ ابن ابی طالب
📙 میر انیس کی تضمینات
📙 تضمینات
📙 انیسؔ کے متفرقات
📙 مصحفِ خطوطِ انیسؔ

آپ ان عنوانات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتاب کس قدر اہم ہے طالبانِ علم کے لیے اور محبّان سیدنا شبیرؑ کے لئے۔ بک کارنر جہلم نے نہایت اہتمام سے یہ کتاب شائع کی ہے۔ یقیناً اسے آپ کے کتب خانے کا حصہ ہونا چاہیے۔

RELATED BOOKS