HIKMAT E RUMI حکمت رومی
HIKMAT E RUMI حکمت رومی
PKR: 1,500/-
ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم کو مولانا جلال الدین رُومی سے خاص لگائو تھا، جس کا اظہار ان کی کتابوں ’تشبیہاتِ رُومی‘، ’حکمتِ رُومی‘ اور ’رُومی کی مابعدالطبیعیات‘ سے بخوبی ہوتا ہے۔ ’حکمتِ رُومی‘ میں مولانا رُومی کی مثنوی میں پوشیدہ اسرار کو آشکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ مثنوی مطالب کے لحاظ سے ایسا سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں، لیکن خلیفہ صاحب نے ان اسرار و رموز کی جو مفکرانہ تفسیر کی ہے وہ کسی دوسرے کے حصے میں نہیں آئی۔ مولانا رُومی نے تمام حقائقِ عالیہ کو جو ان کے ذاتی اور نفسی تجربات پر مبنی تھے، چند حکایتوں اور کہانیوں کے لباس میں پیش کیا ہے۔ ان کے ہاں قرآنِ حکیم کی اچھوتی تفسیر بھی ملتی ہے مختلف احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تشریح بھی اور اسرارِ حیات کی عقدہ کشائی بھی ہے اور اس کوشش میں انسان کی عقلی کم مائیگی کا اقرار بھی، علم و حکمت کی گہرائیوں میں غوطہ زنی بھی ہے اور گوہرِ مراد تک پہنچ کر اپنی کم فہمی کا عاجزانہ احساس بھی۔ خاک کے اِس ڈھیر میں چنگاریوں کو تلاش کرنا اور چھلکوں سے قطع نظر کر کے مغز تک جا پہنچنا ہر کسی کے بس کا روگ نہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ خلیفہ عبدالحکیم سے بہتر اس دور میں شاید ہی کوئی اور شخص اس کام کو پوری طرح بنا سکتا۔ مولانا رُومی سے خلیفہ صاحب کا تعلق بلاوسطہ بھی ہے اور علامہ محمداقبال کے واسطے سے بھی ہے۔ اسی واسطے کے تحت خلیفہ صاحب کی بلند پایہ تصنیف ’’حکمتِ رُومی‘‘ معرضِ وجود میں آئی۔ یہ کتاب سب سے پہلے ۱۹۵۵ء میں شائع ہوئی جو اَب تک علم و حکمت کے جواہر ریزوں سے بھرپور آنکھوں کو خیرہ اور دماغ کو روشن کر رہی ہے اورکرتی رہے گی۔