Khuda Ki Basti (Special Edition)

KHUDA KI BASTI (SPECIAL EDITION) خدا کی بستی (سپیشل ایڈیشن)

Inside the book
KHUDA KI BASTI (SPECIAL EDITION)

PKR:   2,500/- 1,750/-

Author: SHAUKAT SIDDIQUI
Pages: 504
Year: 2024
ISBN: 978-969-662-582-7
Categories: NOVEL URDU CLASSICS
Publisher: BOOK CORNER

شوکت صدیقی پیدائش، 20 مارچ 1923ء، لکھنؤ، 1946ء، سیاسیات میں ایم اے، 1950ء، کراچی آمد۔ مختصر کہانیوں اور ناولوں کے مایہ ناز قلم کار اور ممتاز صحافی۔ 1944ء میں عملی زندگی کا آغاز ماہنامہ ’’ترکش‘‘ سے کیا، کئی انگریزی اور اُردو اخبارات سے وابستہ، روزنامہ ’’مساوات‘‘ کراچی کے بانی مدیر، روزنامہ ’’انجام‘‘ کراچی کے چیف ایڈیٹر اور عرصے تک ہفت روزہ ’’الفتح‘‘ کراچی کے سربراہ رہے۔ اُن کے متعدد ساتھی کارکن آج ملک کے بڑے ادیبوں اور صحافیوں میں شمار کیے جاتے ہیں، صحافت میں اُنھیں اپنا معلّم سمجھتے اور بابائے صحافت کے خطاب سے یاد کرتے ہیں۔ شوکت صدیقی پاکستان رائٹرز گِلڈ کے جنرل سیکرٹری اور انجمن ترقی پسند مصنّفین کے صدر رہے۔ اُردو کے بڑے ناول نگاروں کی کوئی فہرست اُن کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ ناول نگاری کی ابتدا 1945ء میں ’’کمین گاہ‘‘ سے کی ۔ دوسرا اور معرکہ آرا ناول ’’خدا کی بستی‘‘ 1958ء میں منصہ شہود پر آیا اور وجۂ شہرت بنا۔ 1960ء میں اس کی مقبولیت کے باعث شوکت صدیقی کو پہلا آدم جی ادبی انعام ملا۔ 1969ء میں پاکستان ٹیلی وژن پر پیش کیا گیا۔ یہ اُردو زبان کا واحدناول ہے جس کے 42زبانوں میں تراجم ہوئے۔ انگریزی میں ڈیوڈ میتھیوز نے“God's Own Land: A Novel of Pakistan”کے نام سے ترجمہ کیا۔ بنگلا میں اس ناول کے ترجمے کو حبیب بینک انعام سے نوازا گیا۔ بچپن کی یادوں پر مشتمل تیسرا ناول ’’کوکا بیلی‘‘ 1962ء میں شائع ہوا۔ اسے ازسرِنو تحریر کیا اور 1990ء میں ’’چار دیواری‘‘ کے نام سے شائع کروایا۔ چوتھا اور آخری ناول ’’جانگلوس‘‘ طویل عرصے تک سب رنگ ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔ بعد میں تین جلدوں پر محیط کتابی شکل میں چھپا۔ اس ناول کو پنجاب کی الف لیلہ بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان ٹیلی وژن پر بھی پیش کیا گیا، لیکن ٹیلی وژن کی بعض پالیسیوں کی وجہ سے اسے مکمل نشر نہ کیا جا سکا۔ شوکت صدیقی کی دیگر تصانیف میں افسانوں کے مجموعے ’’تیسرا آدمی‘‘(1952ء)، ’’اندھیرا اور اندھیرا‘‘ (1955ء)، ’’راتوں کا شہر‘‘ (1956ء)، ’’کیمیاگر‘‘ (1984ء) اور سیاسی و تاریخی مضامین کے مجموعے ’’طبقاتی جدوجہد اور بنیادپرستی‘‘ (1988ء)، ’’گمشدہ اوراق‘‘ (2011ء) اور ’’جُہدِ قلم‘‘ (2024ء) شامل ہیں۔ ’’جانگلوس‘‘ لکھنے پر حکومتِ پاکستان نے اُنھیں 1997ء میں صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا اور 2003ء میں ان کی ادبی خدمات کے صلے میں ستارۂ امتیاز عطا کیا۔ اکادمی ادبیات پاکستان نے 2002ء میں کمالِ فن ایوارڈ اور 2004ء، دوحہ (قطر) میں عالمی فروغِ اُردو ادب کے ایوارڈ سے سرفراز کیا۔ وہ 18 دسمبر، 2006ء کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ 20 مارچ 2023ء کو دُنیا کے مختلف ملکوں میں شوکت صدیقی کا صد سالہ یومِ ولادت جوش و عقیدت سے منایا گیا۔ اس موقع پر بک کارنر جہلم نے بھی اُن کے ناول ازسرِنو کتابت کروائے اور تمام تر اہتمام سے شائع کیے۔

RELATED BOOKS