LAKEERON PER NAHI CHALTAY لکیروں پر نہیں چلتے
LAKEERON PER NAHI CHALTAY لکیروں پر نہیں چلتے
PKR: 700/-
📕 عمر عزیز صاحب کی اس شاعری کے توسط سے بہت دن بعد کوئی ایسا شعری مسودہ نظر سے گزرا ہے جس میں آرٹ اور کرافٹ ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اہلِ ذوق اور صاحبانِ نظر اس شاعری کو نہ صرف پسند فرمائیں گے بلکہ حیران بھی ہوں گے کہ یہ شاعر اب تک کہاں چھپا تھا۔ (امجد اسلام امجد)
📕 عمر عزیز کو آپ کہیں سے پڑھیں آپ کو اندازہ ہو گا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنی طرح کا ایک مختلف شاعر ہے۔ اچھا، سچا اور دیانت دار شاعر جو اپنے لیے ایک جہانِ تازہ تخلیق کرنا چاہتا ہے۔ اللہ کریم اس کے اس خواب کو تعبیر سے ہمکنار کرے۔ اس کی تخلیقی سرگرمی مجھے یقین دلاتی ہے کہ وہ اپنی منزل کے حصول میں ضرور کامیاب ہو گا۔ ان شاءاللہ! (افتخار عارف)
📕 عمر عزیز کا شعور یک سطحی نہیں۔ وجود کی بہت سی جہتیں جینے کی للک نے اس کی شعری واردات کو تہہ دار بنا دیا ہے۔ (محمد جلیل عالی)
📕 اس کتاب میں ایسی نظموں کی تعداد میرے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بنی جو دل کو چھو لینے اور انسان کے خالص پن کے اظہار کی خاطر خواہ صلاحیت رکھتی ہیں۔ مجھے اعتماد ہے کہ یہ کتاب عمر عزیز کے تخلیقی سفر میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر پذیرائی حاصل کرے گی اور وہ یونہی مائل بہ ارتقا رہتے ہوئے کامیابیوں سے سرفراز ہوں گے۔ (افتخار بخاری)
📕 عمر عزیز کی نظموں کا اختصاص اس کا بے تکلف اندازِ تحریر ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی نظموں سے ایک محزون راحت کشید کرتا ہے۔ شاعر ہمیشہ اکتشافِ ذات کی کھوج میں رہتا ہے اور دروں بینی سے ذات کے اندھیرے کونے کھدروں میں جھانکتا ہے۔ عمر عزیز کو ذات کی سیاحی کا ہنر خوب آتا ہے۔ (ڈاکٹر وحید احمد)