KULYATE HABIB JALIB (2ND EDITION) کلیات حبیب جالب
PKR: 2,000/- 1,400/-
Author: HABIB JALIB
Tag: HABIB JALIB
Pages: 830
ISBN: 978-969-662-369-4
Categories: POETRY KULLIYAT / MAJMUA URDU CLASSICS
Publisher: BOOK CORNER
کلیات حبیب جالب آپ کے سامنے ہے۔ یہ چھے شعری کتابوں اور تازہ کلام کا مجموعہ ہے جسے پہلی مرتبہ ایک جلد میں یکجا کیا گیا ہے۔ بے شک، یہ حبیب جالب کے کروڑوں چاہنے والوں کے لیے نیا تحفہ ہے۔
ایک شاعر اپنی زندگی میں زمانی ترتیب سے کلام کو شائع کرواتا ہے۔ نئی کتاب میں اپنے مدّاحین یا کبھی اپنے پبلشر کے اصرار پر معروف اور مقبول کلام کی مکرر اشاعت بھی بعض اوقات لازم ٹھہرتی ہے۔ حبیب جالب کا کلام اب تک پاکستان و ہندوستان کے مختلف پبلشرز سے شائع ہوتا رہا ہے۔ کچھ منتخب کلام پر مبنی مجموعے بھی شائع ہوئے، جن میں ’’حرفِ حق‘‘ اور ’’حرفِ سرِدار‘‘ کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ ’’حرفِ سرِدار‘‘، اس مجموعے کا تو نام بھی مشتاق احمد یوسفی کا تجویز کردہ تھا۔
اب جبکہ حبیب جالب کے تمام تر کلام کے حقوق بک کارنر جہلم کو تفویض ہو چکے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ حبیب جالب کی صاحبزادی ’’طاہرہ حبیب جالب‘‘ نے ادارے کے اشاعتی معیار کو سراہتے ہوئے حبیب جالب کے تمام تر مجموعۂ کلام کو یکجا کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ ادارہ اپنے معیار کو برقرار رکھتے ہوئے اس مجموعے کی اشاعت کو بھی بہت ذمہ داری سے شائع کرنے کا خواہاں ہے۔ لہٰذا اب تک حبیب جالب کے جتنے بھی شعری مجموعے شائع ہوئے انھیں جمع کرنا شروع کیا گیا۔ اس معاملے میں ہم حبیب جالب کے پہلے پبلشر ’’مکتبۂ دانیال‘‘ کی منیجنگ ڈائریکٹر حُوری نورانی صاحبہ کے بھی شکرگزار ہیں، جنھوں نے اپنے ادارے سے شائع ہونے والی کتابوں کے ذاتی اور آخری نسخے فراہم کیے۔ چند گوہرِنایاب کی دستیابی میں لاہور سے محترم باقر علی شاہ نے اہم کردار ادا کیا۔ خاص کر کتاب ’’ذکر بہتے خون کا‘‘ وہ فراہم نہ کرتے تو یہ کلیات منہ بسورتی رہ جاتی۔ خدا انھیں سلامت رکھے۔
کلیات کی ترتیب شروع ہوئی۔ فیصلہ کیا کہ حبیب جالب کی کتابوں کو زمانی ترتیب کے ساتھ مجموعہ میں شامل کیا جائے۔ اس کا پہلا فائدہ تو یہ ہوا کہ ہر کتاب جو اپنی شہرت میں مثال تھی اور جس کا نام آج تک لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے، زندہ رہے گا۔ دوسرا یہ کہ، ابتدا میں ہر کتاب پر لکھا گیا دیباچہ، مقدمہ یا پیش لفظ بھی کتاب کا حصہ ہو گیا جن میں احمد ندیم قاسمی، سبطِ حسن، زاہدہ حنا، مخدوم علی خان اور ڈاکٹر عندلیب شادانی جیسے نامور ادیبوں کی تحریریں شامل ہیں۔
دورانِ ترتیب کوشش کی گئی ہے، جہاں ایک غزل، نظم یا قطعہ دو جگہ شائع ہوا ہے اسے پہلی کتاب میں رکھ کر باقی کتابوں سے نکال دیا گیا ہے تاکہ صفحات کی زیادتی سے قارئین پر قیمت کا بوجھ نہ بڑھے۔ مشہور زمانہ نظم ’’دستور‘‘ کا مصرعہ ’’میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا‘‘ کتابوں میں دو مختلف طریقوں سے لکھا گیا ہے۔ ایک ویڈیو کلپ میں یہ نظم جب حبیب جالب کی اپنی آواز میں سنی گئی تو یہاں ’’میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا‘‘ سنائی دیا، لہٰذا اسے یوں ہی لکھا گیا گیا ہے۔
’’اس شہرِخرابی میں‘‘ ۱۹۸۷ء میں شائع ہوئی تو یہ حبیب جالب کا آخری شعری مجموعہ ثابت ہوا۔ اس کتاب کے بعد، لگ بھگ ۱۹۹۰ء کے قریب ایک کتاب ’’کلیات حبیب جالب‘‘ کے نام سے شائع ہوئی جسے منتخب کلام کا مجموعہ تو کہا جا سکتا ہے، کلیات ہر گز نہیں۔ لہٰذا ’’حرفِ حق‘‘ اور ’’حرفِ سرِدار‘‘ سمیت اِن تین مجموعوں میں تمام کتابوں سے کلام منتخب کرنے کے ساتھ ساتھ ’’تازہ کلام‘‘ بھی اضافہ کیا جاتا رہا جو اِس سے قبل کسی کتاب میں شامل نہ تھا۔ ہم نے اس سارے کلام کو یکجا کر کے موجودہ کلیات میں ’’کلامِ تازہ‘‘ کے عنوان سے ہی ایک باب کی صورت میں اکٹھا کر دیا ہے۔ بلاشبہ یہ تازہ کلام ہی تھا جو آخری چھے سالوں میں لکھا گیا۔
حبیب جالب فلم نگری میں بھی اپنا آپ منوا چکے تھے۔ ’’اِس شہرِ خرابی میں‘‘ شائع ہوئی تو یہ واحد کتاب تھی جس میں منتخب فلمی گیت بھی شامل کیے گئے۔ حبیب جالب کی وفات کے بعد ان کی رفیقۂ حیات محترمہ ممتاز بیگم نے گیتوں کا ایک الگ مجموعہ ’’رقصِ زنجیر‘‘ کے نام سے شائع کروا دیا۔ لہٰذا اس پوری کتاب کو ’’گیت‘‘ کے باب میں آخر میں شامل کر دیا گیا ہے۔
صاحبو!
میں یہ ہرگز نہیں کہوں گا کہ اس کلیات کو شائع کر کے ہم کوئی قرض چکا رہے ہیں۔ بات قرض چکانے کی نہیں فرض ادا کرنے کی ہے۔ اب اگر یہ کلام یکجا نہ کیا جاتا تو اُردو ادب کی تاریخ میں ایک بڑا خلا رہ جاتا۔
عوام کے محبوب اور انقلابی شاعر حبیب جالب کی کیا تعریف کروں، جب بڑے بڑے لکھ گئے تو ہمارا کہا کون سا الگ ہو گا۔ بھلا ہو ہمارے بزرگ دوست نندکشور وکرم کا، جنھوں نے حبیب جالب پر ایسا کام کیا جس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتی۔ اُن کی ادارت میں دہلی سے شائع ہونے والا ’’عالمی اُردو ادب‘‘ کا خاص شمارہ، جلد نمبر ۹، ’’حبیب جالب، شخصیت اور شاعری‘‘ (اشاعت۱۹۹۴ء ) ایک خاصے کی چیز ہے۔ اس خاص شمارے کی مدد سے نامور ادیبوں کے اعترافات کو مختصراً مختصراً اس کلیات کے آغاز میں سجا دیا گیا ہے۔ اس کے بعد حبیب جالب کی شخصیت اور کلام کے بارے میں اب مزید کچھ کہنے کی گنجائش کم ہی رہ گئی ہے۔
حبیب جالب کے کلام کی جمع آوری میں وقت تو خاصا لگ گیا۔ مگر ابھی شاید کچھ کلام رہ گیا ہے۔ میری کوشش ہو گی کہ مزید کچھ کلام دستیاب ہو گیا تو اگلے ایڈیشن میں شامل کر دیا جائے گا۔ قارئین سے بھی ملتمس ہوں کہ اگر کوئی کلام جو اس کلیات میں شائع ہونے سے رہ گیا ہو تو براہِ کرم اس کی عکسی نقل یا حوالے مجھے بھجوا دیجیے گا، میں شکرگزار ہوں گا۔
مجھے امید ہے کہ ہمیشہ کی طرح ہماری اس کاوش کو بھی آپ کی پسندیدگی اور پذیرائی حاصل رہے گی۔ اپنی آراء سے ضرور آگاہ کرتے رہیے گا۔
خدا آپ کا اور میرا حامی و ناصر ہو۔
خیراندیش
امر شاہد
بک کارنر
جہلم (پاکستان)
اگست ۲۰۲۱ء
Reviews
Nawaz soomro (Khuzdar)
favourite
Waleed Murad (Gawader)
ضیاء المصطفیٰ قمر (تلہ گنگ)
Impressive