Dhoop main log | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

DHOOP MAIN LOG دھوپ میں لوگ

Inside the book
DHOOP MAIN LOG

PKR:   800/- 560/-

Author: GHASSAN KANAFANI
Translator: SHAHID HAMEED
Pages: 152
ISBN: 978-969-662-520-9
Categories: WORLD FICTION IN URDU NOVEL WORLDWIDE CLASSICS TRANSLATIONS
Publisher: Book Corner

غسّان کنفانی 9 اپریل 1936ء کو شمالی فلسطین کے شہر عکّا میں پیدا ہوئے۔ 1948ء کی جنگ اور تباہی، ان کے لڑکپن کی یادوں کا ایک حصّہ بن گئی جس کے نتیجے میں ان کے خاندان کو جلاوطن ہونا پڑا۔ یہی وہ تجربہ ہے جس نے ان کی افسانوی کائنات کو رنگ روپ دیا۔ کچھ وقت دمشق میں رہنےکے بعد وہ کویت چلے گئے اور وہاں پڑھاتے رہے۔ 1959ء میں وہ بیروت آ گئے اور آزادیٔ فلسطین کے لیے کام کرنے والی جماعت ’’پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف پیلسٹائن‘‘(PFLP) کے ترجمان بن گئے۔ تبھی انھوں نے ’’الہدف‘‘ نامی روزنامہ اخبار کا اجرا کیا اور موت تک اس کے مدیرِ اعلٰی رہے۔ یہ دَور ان کی صحافت اور ادبی تخلیق کے لحاظ سے بہت زرخیز ہے۔ 1961ء میں غسّان کی ملاقات ڈنمارک کی ایک استانی اینی ہوور سے ہوئی جو اپنے وطن سے فلسطینی پناہ گزینوں کی صورتِ حال کا جائزہ لینے آئی تھی۔ دو مہینے بھی گزرنے نہ پائے تھے کہ وہ رشتۂ ازدواج میں بندھ گئے۔ تاہم باہر کی دُنیا کے حالات غسّان کے لیے سازگار نہیں تھے۔ چونکہ ان کے پاس کسی ملک کا پاسپورٹ بھی نہیں تھا، وہ 1962ء کے اوائل میں ’’زیرِ زمین‘‘ جانے پر مجبور ہو گئے۔ روپوشی کے ان ایام کے دوران انھوں نے اپنا معرکہ آرا ناول ’’رجال فی الشمس‘‘ تحریر کیا اور اسے اپنی اہلیہ اینی کے نام منسوب کیا۔ جب اگلے سال اس کی اشاعت عمل میں آئی تو عربی ادب کی دُنیا میں تہلکہ مچ گیا اور غسّان کے لیے فوری اور وسعت گیر شہرت اور تعریف و تحسین کا باعث بنا۔ اب بھی لوگوں کی ایک کثیر تعداد اسے اس کی بہترین تخلیق قرار دیتی ہے۔ 1973ء میں مصری فلم ڈائریکٹر توفیق صالح نے غسّان کے اس ناول پر ’’المخدوعون‘‘ نامی فلم بنائی جس کی نمائش پر کئی عرب ممالک میں پابندی لگا دی گئی۔ 1978ء میں یہ ناول "Men in the Sun" کے نام سے انگریزی میں ترجمہ ہوا۔ شاہد حمید نے اس کا اُردو ترجمہ ’’دُھوپ میں لوگ‘‘ کے عنوان سے کیا۔ یہ ترجمہ سب سے پہلے ’’محراب‘‘ لاہور میں شائع ہوا اور بعدازاں کتابی شکل میں بھی چَھپا۔ اس کا نیا ایڈیشن ’’بک کارنر‘‘ نے شائع کیا ہے۔
غسّان کنفانی گزشتہ صدی کے اہم ترین عرب مصنّفین اور صحافیوں میں شامل ہیں۔ ان کے ناول، کہانیاں اور ادبی تحریریں عرب اور فلسطینی ثقافت میں رچی بسی ہیں۔ ان کے چھ ناول، کہانیوں کے پانچ مجموعے، تین ڈرامے اور فلسطینی ادب کے دو مطالعے شائع ہو چکے ہیں۔ سیاسی سرگرمیاں، اخباروں کی ادارت، کالم نگاری، مصوّری و پوسٹر سازی اس کے علاوہ ہیں۔ ان کے مسودات میں سے ملنے والی کُل تصنیفات جو اَب تک چَھپ چکی ہیں ان کی تعداد 28 تک جا پہنچی ہے۔ ان کی تخلیقات کے بیس مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔ کچھ کتابیں سکولوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی شامل ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے بعض ڈرامے عربی اور دیگر زبانوں میں تھیٹر اور ریڈیو کی زینت بن چکے ہیں۔
8 جولائی 1972ء کی صبح غسّان کنفانی اپنی سترہ برس کی بھانجی لامیس نجم کے ساتھ اپنی گاڑی میں بیٹھے، جیسے ہی کار سٹارٹ ہوئی، ایک زوردار دھماکا ہوا، موساد کا فِٹ کیا ہوا پلاسٹک بم پھٹا اور عربی زبان کا عظیم کہانی کار، صحافی، قائد، مزاحمت کار، مصوّر اور عاشق غسّان کنفانی اپنی بھانجی کے ہمراہ ایک پُرشور انداز میں اپنی ہی دھج کے ساتھ جہانِ فانی سے کُوچ کر گیا۔

RELATED BOOKS