Gul Meena | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

GUL MEENA گل مینہ

GUL MEENA

PKR:   700/-

Author: ZAIF SYED
Categories: NOVEL

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گل مینہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیف سید کا نیا ناول ہے ۔۔۔ جس میں انہوں نے جنگ اور جہاد کے بڑے قومی و مذھبی بیانیوں پر اپنے کرداروں گل مینہ،زرجانان،شفیق اور فتح خان کے ذریعے بڑے سوالات اٹھائے ہیں اور بتایا ہے کہ جنگ و جہاد جب کسی مذھبی، قومی یا نسلی بیانیوں پر استوار ہوتے ہیں تو ہر مذھب ،قوم اور نسل کی ایک اشرافیہ کو عظمت اور برتری کی خلعت بھی عطا کر دی جاتی ہے اور عوام الناس پر ان کی تقدیس کی دھاک بٹھانے کے لئے مذھبی قومی اور نسلی متون کو بھر پور انداز میں ایکسپلائٹ کیا جاتا ہے۔نتیجے کے طور پر مذھبی قومی اور نسلی بیانیوں کی خلعت پوش اشرافیہ عوام کو اپنی غلامی میں لے ان کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا مژدہ سناتی ہے۔مذھب، قوم اور نسل کی بنیاد پر لوگوں میں اجتماعیت کا احساس ضرور پیدا ہوتا ہے لیکن یہ ہم آہنگی اپنی طاقت اور تنظیم کو جس مقصد کی بھینٹ چڑھاتی ہے اسے مذھبی قومی اور نسلی اشرافیہ کے اول و آخر تحفظ کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔جنگ یا جہاد میں جو لوگ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں وہ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ وہ جس اشرافیہ کے مقاصد کی تکمیل کے لئے بارود،گندگی اور اپنے ہی خون کے کیچڑ میں لتھڑے جاتے ہیں، اس اشرافیہ کے لئے یہ جنگ و جہاد بربریت کے اندھے کھیل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔گل مینہ اس کا خاوند زرجانان اور بیٹا فتح خان جیسے لوگ گلیوں کوچوں میں عام سی زندگی بسر کرنے کے سوا کوئی بڑا خواب بھی نہیں دیکھتے لیکن ان کے لئے بھی جنگ کے میدان کو وسیع کر کے ان کے گھروں کی دہلیزوں تک پہنچا دیا جاتاہے۔ایک ایسا معاشرہ جہاں ڈھائی سو میں بندوق اور پچاس روپے میں بیوی بنانے کے لئے عورت خریدی جاسکتی ہو اس معاشرے کے لوگوں کو رنگ، قوم یا مذھب کی بنیاد پر بڑے اور برتر مقاصد کے حصول کے لیے جنگوں میں جان لینے اور جان دینے کی تبلیغ کرنا اور لوگوں کو جوک در جوک اپنے مقامی جھنڈوں تلے جمع کر لینا ہر گز مشکل نہیں ہوتا۔زیف سید نے اپنے اس ناول میں حسن بن صباح کی تحریک اور افغان جنگ کے مقدس بیانیوں میں جس مماثلت کو دریافت کیا وہ تاریخی اعتبار سے محض فدائین سے لے کر خودکش بمباروں تک کا ہولناک سفر نہیں ہے بلکہ ہر دو معاشروں میں موجود بڑے بیانیوں کی وہ کڑیاں بھی ہیں کہ جن کی اسناد زمان و مکان کی قیود میں کبھی چیلنج نہ ہو سکیں اور نہ ان پر سوالات اٹھائے جا سکے۔جنت حسن بن صباح کی بسائی ہوئی ہو یا ٹرک باڈی کے پینٹر شفیق کی بنائی ہوئی دونوں جنتوں کا حصول صرف ایک چیز مانگتا ہے اور وہ ہے موت۔۔۔۔جو فدائی کی ہو یا مجاھد کی۔زندگی کی نعمت سے محرومی کے بغیر نہ کوئی اِس جنت میں جا سکتا ہے اور نہ اُس جنت میں۔ والٹیئر کے ناول کینڈڈ کی طرح زیف سید کے ناول میں بھی جنگوں کا ایندھن بننے والے مردوں یا مجاھدوں کی ماؤں کو زندگی کے سارے عذاب سہنا پڑتے ہیں۔گل مینہ کو بم میں پھٹے اپنے شوہر کی لاش تو کیا خون ملی مٹی بھی نہ مل سکی اور اپنے بیٹے فتح خان کے خود کش دھماکے میں بچے سر کو ایک نظر دیکھنے کی آرزو میں خود آگ کے جہنم میں جل مری۔۔۔
زیف سید کے اس ناول کو ابھی تک اگر کسی نے نہیں پڑھا تو وہ جان لے کہ وہ ایک بڑے ناول کی قرآت سے محروم ہے۔
تبصرہ:
ڈاکٹر صلاح الدین درویش

RELATED BOOKS