DADAR PUL KE BACHE دادر پل کے بچے
DADAR PUL KE BACHE دادر پل کے بچے
PKR: 600/- 360/-
کرشن چندر کی فن پر دسترس اور عصری زندگی کی سُوجھ بُوجھ ایسی پکّی اور سچّی ہے کہ ان کی زُود نویسی کے باوجود کہیں کہیں جلوہ دِکھا جاتی ہے۔ ’’دادر پُل کے بچّے‘‘ اسی قسم کے ناولوں میں ہے۔
ڈاکٹر محمد احسن
کرشن چندر نے اس ناول میں بھگوان کو ایک ایسے متجسّس صاحبِ فہم و ذکا کے استعارے کے طور پر استعمال کیا ہے جو بمبئی کی زندگی کے شب و روز کا جائزہ لینے کے لیے نکلتا ہے اور چشمِ حیرت سے معاشرے کے رِستے ہوئے ناسوروں پر گہری نگاہ ڈالتا ہوا گزر جاتا ہے۔ یہ بمبئی کی زندگی کے وہ گھناؤنے اور تاریک پہلو ہیں جو بظاہر نظر سے ڈھکے چھپے رہتے ہیں لیکن اس کی جبیں پر بدنما داغ ہیں اور جنھیں دیکھ کر ایک حسّاس شخص کو معاشرے کے بوسیدہ اور فرسودہ ہونے کا احساس جھنجوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اس تصنیف میں کرشن چندر نے خدا اور جنت و جہنم کے تصوّر کی بڑی بے باکی اور شدّت سے شکست و ریخت کی ہے۔ یہ عمل اُن کے اشتراکی نظریات کے عین مطابق ہے۔ یہ ناول کرشن چندر کی ایک قابلِ قدر تخلیق ہے۔
جگدِیش چندر وَدھاون