KAB YAAD MAIN TERA SATH NAHIN کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں
KAB YAAD MAIN TERA SATH NAHIN کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں
PKR: 1,400/-
جب میں نے اس کتاب کو ترجمہ کرنے کی حامی بھری تب میرے پیش نظر صرف ایک بات تھی کہ یہ فیض کی بیوی نے لکھی ہے جو فیض کی وجہ سے میرے لیے قابل احترام تھیں مگر جب اس کتاب کو اُردو کا لباس پہنانا شروع کیا تو آہستہ آہستہ معلوم ہوتا گیا کہ فیض کو ایلس سے اتنی محبت کیوں تھی؟مجھے لگتا ہے کہ یہ کتاب دو لوگوں کو ضرور پڑھنی چاہیے، ایک وہ، جو تاریخ کا کھردرا، بغیر میک اپ چہرہ دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں ۔۔۔ اور بیروت، فلسطین، ویت نام، کمپوچیا کے کئے دہائیوں سے دل و دماغ میں رسنے والے زخموں کو اصلی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔ کتنی مرتبہ ایسا ہوا کہ اس تحریر کو اُردو قابل میں ڈھالتے ہوئے میں اپنے آنسو بہنے سے نہیں روک سکی اور کئی بار میں قلم رکھ دیتی اور کئی دن تک دوبارہ اٹھانے کی ہمت نہ کر پاتی۔ دوسرے یہ کتاب ان لوگوں کو پڑھنے چاہیے جو، محبت تو کرتے ہیں مگر محبت کی طاقت سے واقف نہیں ہوتے ۔۔۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ ایلس نے فیض سے ٹوٹ کر عشق کیا اور ساری زندگی کبھی فیض کے پہلو میں ان کی ساتھی بن کر۔ کبھی ان کے سامنے سپ بن کر اور کبھی پشت پر سہارا بن کر کھڑی رہیں۔ وہ فیض کے چہرے پر پھیلنے والی ایک دھیمی سی مسکراہٹ کے لیے پوری دُنیا کو ایک طرف کر سکتی تھیں۔ یہ کتاب محض فیض احمد فیض کی بیوی کی لکھی ہوئی کتاب نہیں، بلکہ ایک ایسی قدآور شخصیت کی تحریریں ہیں جو اپنے شوہر کے ہم پلہ تھیں اور یہ دونوں کا حق تھا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں۔
نیر رباب (مترجم)