MEI (ANJUM SALEEMI) میں
PKR: 700/- 420/-
انجم سلیمی 1963ء کو فیصل آباد (لائل پور) میں پیدا ہوئے۔ 80ء کی دہائی میں لائل پور شہر کی علمی ادبی سرگرمیوں سے منسلک ہوئے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے فیصل آباد شہر کے ثقافتی ورثے کی پاسبانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی پہلی کتاب ’’سُکّے اتھرو‘‘ 1982ء میں منظرِ عام پر آئی اور پنجابی شاعری میں اہم جگہ بنا گئی۔ 1996ء میں دوسری کتاب ’’سنتاپ‘‘ شائع ہوئی جس پر پنجابی کا اہم ادبی انعام ’’مسعود کھدرپوش‘‘ ایوارڈ دیا گیا۔ انجم سلیمی کی اصل پہچان اُردو غزل ہے۔ انھوں نے غزلوں کے ساتھ ساتھ نثری نظم بھی لکھی۔ حال ہی میں اُن کی نثری نظموں کا مجموعہ ’’ایک قدیم خیال کی نگرانی میں‘‘ شائع ہوا۔ اس کتاب نے پاکستان میں نثری نظم کی متنازعہ مقبولیت کو ایک ادبی وقار میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان جیسا پختہ غزل گو اگر نثری نظم کی تخلیقی فضا کو اپنا سکتا ہے تو اس صنف میں اعلیٰ تخلیقی فن پارے کیوں منظرِ عام پر نہیں آ سکتے۔ ’’ایک قدیم خیال کی نگرانی میں‘‘ انجم سلیمی کی نظمیہ کرافٹ کا ایک نادر اظہار ہے۔ انجم نے ’’کافکائی‘‘ طرز پر ان غزلوں میں ’’مَیں‘‘ کو معروض کے موجود میں تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ انجم کی مَیں ’’وجودی‘‘ بھی نہیں، جن معنوں میں وجودی فکر ’’ذات‘‘ کی ازلی تشنگی کا شکار ہو کے وجود کے صحرا میں بھٹکنے لگتی ہے۔ انجم کی ’’مَیں‘‘ ازل سے نہیں بلکہ سماج کے ساتھ وجودی سوالات کو دُہراتی ہے۔
اچھا بھلا پڑا تھا مَیں اپنے وجود میں
دُنیا کے راستے پہ مجھے رکھ دیا گیا
گویا اُس کا سوال اپنے جوابات کے ساتھ طلوع ہوتا ہے اور جواب نہ دینے کی درخواست کرتا ہوا ایک شکوے میں ڈھل کر قاری کے لیے سوال اور سوال چھوڑ کر اُس کے اندر کہیں جنم لے لیتا ہے۔
Reviews
Moiz Ahmad (Mohalah jamia hazuria mandi Kangan pur , Kasur)