Khaak-e-Bat`haa

KHAAK-E-BAT`HAA خاک بطحا

Inside the book
KHAAK-E-BAT`HAA

PKR:   1,495/- 1,047/-

Author: ASAD TAHIR JAPPA
Pages: 168
ISBN: 978-969-662-513-1
Categories: ISLAM POETRY
Publisher: BOOK CORNER

اسد طاہر جپہ کے اس نعتیہ مجموعے کی بنیادی خوبی رسولِ کریم ؐ کی ذاتِ اقدس اور اُنؐ کی معرفت ربِ کریم کے اُس پیغام سے اظہارِ عقیدت ہے جس نے ہم سب کو کلمہ طیبہ پڑھنے اور حلقہ اسلام میں داخل ہونے کی عظیم اور بے بدل نعمت سے ہمکنار کیا۔اس کتاب میں موجود فنی محاسن اور شعری ریاضت کی ستائش کے ساتھ ساتھ شاعر کے جذ بے اور احساس کی شدت بھی قابلِ قدر ہے کہ اس دربار میں تو جنید و بایزید بھی نفس گم کردہ آتے ہیں اور بڑے سے بڑے شاعر کی زبان میں بھی گرہیں پڑجاتی ہیں۔
اسد نے بڑے سادہ اور براہِ راست انداز میں نبی کریم ؐکی خدمت میں یہ نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے جس کے عنوان میں اُن کی والدہ محترمہ کے نام کی رعایت بھی ہے اور یوں یہ جنت کے پھول شاعر کی دُنیوی زندگی کے ساتھ ساتھ اُخروی زندگی کا زادِ راہ بھی بن گئے ہیں۔
(امجد اسلام امجد)

خاکِ بطحا کے یہ نعتیہ اشعارعقیدت کے پھول بھی ہیں۔ عشقِ رسولؐ میں سرشار ایک غلام کا نذرانہ۔اسد طاہر جپہ کا ہر شعرایک کیفیت ہے۔ درد، سوز اور وارفتگی۔یہ کیفیت کسی انعام سے کم نہیںاور ایسا انعام نصیب سے ملتا ہے۔مجھے یقین ہے کہ نعتوں کا یہ مجموعہ آپ کو ایک کیف و سرورکی ایک اور دنیا میں لے جائے گا۔
(ڈاکٹر محمد امجد ثاقب)

اسد طاہر جپّہ کا نام ادبی حوالے سے میرے لیے نیا نہیں ہے۔ مختلف روزناموں میں اس نام سے نہایت پُرتاثیر نعتیں میری نظر سے گزرتی رہی ہیں اور مجھے یہ کہنے میں قطعی کوئی عار نہیں کہ اسد کی نعتوں میں حبِ رسول اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہے۔ اسد کی نعت ایک ایسے عاشقِ رسول ﷺ کی نعت ہے جس میں طیبہ کے دیدار کی لگن اور گنبدِ خضریٰ کی دید کا شوق بدرجہ اتم موجود ہے۔ جذبے کے ساتھ ساتھ یہ نعتیں ادبی چاشنی کی بھی حامل ہیں۔ میں اس انتہائی خوبصورت نعتیہ مجموعے کی اشاعت پر اسد طاہرجپّہ کو دل کی گہرائیوں سے مبار ک باد پیش کرتا ہوں اور ربِ اظہار سے دُعاگو ہوں کہ وہ اس مجموعے کواپنے حبیبِ پاک ﷺ کے صدقے اسد اور اس کے اعزا و اقربا کے لیے سامانِ شفاعت بنا دے۔ آمین!
(عباس تابش)

سخن وری میں ہنر وری شامل ہو جائے تو یہ کمال کی بات ہے اور اس ہنر میں جب نعت گوئی کی توفیق مل جائے تو یہ کمالِ فن اعزاز بن جاتا ہے ۔اسدطاہر جپّہ اس لحاظ سے خوش نصیب ترین فرد ہیں کہ انھیں یہ اعزاز درِ سخن کی دہلیز پر قدم رنجہ ہوتے ہی مقدر کردیا گیا ہے۔ اور اس کی بابت یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ یہ نوازشِ سخن اس وارفتگی وشیفتگی کے باعث ہے جو اسد کو شہرِ مدینہ سے ہے۔ اسد خوش قسمت ہیں کہ وہ در رسول ﷺ پہ اذنِ باریابی سے سرافراز ہو چکے ہیں اور اس تقدیس کو اپنی رگ وپے میں سموئے ہوئے ہیں جو خاکِ نجف سے کشیدہوتی ہے۔
(علی اصغر عباس)

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ ایک ایسی نازک ترین صنفِ سخن ہے جہاں ہلکی سی لغزشِ پا، معمولی سی بے دھیانی اور ذرّہ برابر سُوئے ادب تمام عمر کی ریاضت پر پانی پھیر سکتا ہے۔ نعت خوان ہو کہ نعت گو، ثنائے محمدیؐ میں احتیاط کا دامن پلکوں سے تھامنا پڑتا ہے اور اسد طاہرجپّہ بفیضِ عشقِ نبوی ﷺ اس کٹھن مرحلے سے آسان گزرے ہیں۔ اسد کی نعت حرف حرف جذبے اور نقطہ نقطہ کیفیت سے معمور ہے۔ حاضری اور حضوری کا امتزاج اسد کی نعت میں ایسے والہانہ رچاؤ کے ساتھ آیا ہے کہ سبحان اللہ۔ مصرعے مصرعے کی بُنت، لفظوں کی جڑت اور مصرعوں کی ماہیت طیبہ کی خوشبو سے مالا مال ہے اور یہ سعادت مشقِ سخن یا عمومی ریاضت سے نہیں بلکہ رحمتِ خداوندی اور اذنِ نبوی ﷺ سے نصیب ہوتی ہے۔
این سعادت بزورِ بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
اسد کو عشقِ نبوی ﷺ کے ہمراہ دوسری بڑی سعادت اپنی والدہ کے لیے بے پناہ عقیدت و محبّت کی صورت میں عطا ہوئی ہے۔ والدہ کی محبّت اسد طاہر کے لیے نعتِ نبوی ﷺ کا زینہ بھی بنی اور امیدِ کامل ہے کہ اعلیٰ روحانی درجات کا وسیلہ بھی بنے گی۔ عشق میں عجز مل جائے تو عشق معراج پا جاتا ہے۔ ربِ اظہار نے اسد طاہر کو عجز بھرا عشق عطا کیا ہے۔ میری دُعا ہے کہ عقیدت کے یہ پھول اسد طاہرجپّہ کے دنیوی صحن اور اخروی گھر میں تا ابد آباد کھلے رہیں۔ آمین!
(رحمان فارس)

RELATED BOOKS