DUNIYA KA SAB SE QADEEM MAJMUA AHADEES (3RD EDITION) دنیا کا سب سے قدیم مجموعہ احادیث
PKR: 900/- 630/-
Author: HAMMAM BIN MUNABBIH
Tag: DR. MUHAMMAD HAMEEDULLAH
Pages: 263
ISBN: 978-969-9396-79-3
Categories: ISLAM HADITH
Publisher: BOOK CORNER
ڈاکٹر محمد حمید اللہ، عالمِ اسلام کے بلند پایہ محقق، نامور عالم، مایہ ناز مترجم، ثقہ مفسر، مقتدر محدث، ممتاز قانون دان اور ماہرِ لسانیات، 1908ء کو حیدرآباد دکن میں پیدائش، 1923ء میں عثمانیہ یونیورسٹی (حیدرآباد، دکن) کے کلیہ شعبۂ دینیات میں داخلہ، وہاں سے ہی 1928ء میں بی اے، 1930ء میں ایم اے اور بعد ازاں اسی سال ایل ایل بی کے امتحان میں نمایاں کامیابی، 1932ء ’’اسلامی قانون بین الممالک‘‘ کے عنوان سے تحقیقی مقالہ پیش کر کے عثمانیہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری اور پھر 1933ء میں جرمنی کی مشہور مادر علمی ’’بون یونیورسٹی‘‘ میں تحقیقی مقالہ پیش کر کے ڈاکٹریٹ (ڈی فِل) کی ڈگری کا حصول۔ بون یونیورسٹی میں عربی کے اعزازی ریڈر اور بعد ازاں اُردو کے پروفیسر کی تقرری۔ 1933ء میں سوربون یونیورسٹی پیرس میں داخلہ اور 1934ء میں وہاں سے ڈاکٹریٹ (ڈی لٹ) کی ڈگری کا حصول۔ 1935ء میں ڈاکٹر صاحب کو عثمانیہ یونیورسٹی نے منصبِ تدریس پیش کیا۔ ابتدائی طور پر یونیورسٹی کے لاء کالج میں ’’قانونِ بین الممالک‘‘ پڑھاتے رہے۔ بعدازاں ریڈر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ 1947ء میں ہندوستان تقسیم ہوا تو نظام حیدرآباد نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کر دیا۔ دوسری جانب ہندوستان نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیدرآباد دکن پر قبضہ کرنے کا پروگرام بنا لیا، ایسے میں حیدرآباد کی آزادی کے تحفظ کی خاطر متین نواز جنگ کی قیادت میں ایک وفد پیرس بھیجا، ڈاکٹر محمد حمیداللہ بھی اس وفد میں شریک تھے۔ ابھی وفد پیرس میں تھا کہ ستمبر 1948ء میں بھارت نے ریاست حیدرآباد پر قبضہ کر لیا۔ ڈاکٹرصاحب نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہندوستان کو خیرباد کہہ دیا اور پیرس میں جا بسے۔ ایک عرصے تک وہ پیرس کے نیشنل سنٹر آف سائنٹیفک ریسرچ کے ممبر رہے، علاوہ ازیں پیرس، جرمنی اور ترکی کی یونیورسٹیز میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے۔ ان کی تبلیغی مساعی سے بلاشبہ لاکھوں افراد نے اسلام قبول کیا۔ ڈاکٹر محمد حمیداللہ ایک درجن سے زائد زبانوں پر نہ صرف عبور رکھتے تھے بلکہ ان تمام زبانوں میں ان کا تحقیقی سرمایہ موجود ہے۔ اُردو، فارسی، عربی، فرنچ، انگریزی، رُوسی، تُرکی، لاطینی، پُرتگیزی، جرمن، مَلے اور انڈونیشین زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ اس قدر زبان دانی کی مہارت نے انھیں اسلام کے آفاقی پیغام کو پھیلانے میں کافی مدد دی۔ مختلف زبانوں میں ایک ہزار سے زائد مقالے اور 200کے لگ بھگ تصانیف و رسائل، ان کی علمی، تحقیقی اور تبلیغی مساعی پر شاہد عادل ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ان کی تصانیف کے دُنیا کی بیش تر زبانوں میں ترجمے ہو کر شائع کیے جا چکے ہیں۔ علم و حکمت کا یہ آفتاب اگرچہ 2002ء میں اس جہانِ فانی کے مطلع سے غروب ہو گیا لیکن اپنے پیچھے علمی، روحانی اور تحقیقی کتابوں اور مقالوں کی صورت میں گراں قدر سرمایہ چھوڑ گیا ہے، جس سے تحقیق و انکشاف کی نئی شاہراہیں روشن ہوتی رہیں گی۔ ڈاکٹر محمد حمیداللہ کے تحقیقی اور علمی کارناموں میں سے ایک شاہکار ان کا فرانسیسی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ ہے۔ سعودی حکومت یہی ترجمہ چھاپ کر فرانس سے آنے والے حجاجِ کرام میں تقسیم کر رہی ہے۔ سیرت طیبہ کے موضوعات پر ان کے قلمِ خوشبو رقم نے صفحات پر جو گلکاریاں کی ہیں، اس نے ان کی کتابوں کو مشک بار اور عنبرفشاں بنا دیا۔ حدیث اور سیرت کی کتابوں کی بازیافت ڈاکٹر محمد حمیداللہ کی رسول اللہe کی ذاتِ والا صفات سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کے تحقیقی کام میں امتیازی حیثیت ان مخطوطوں کی بازیافت ہے، جو صدیوں سے پردئہ اخفا میں تھے، ڈاکٹرصاحب نے نہ صرف انھیں دُنیا کے مختلف کتب خانوں سے ڈھونڈ نکالا بلکہ ان کی تحقیق و تخریج کر کے متلاشیانِ علم و حکمت کے ہاتھوں میں پہنچا دیا۔ ’’صحیفہ ہمام بن منبہ‘‘ کی بازیافت و تدوین ایک عظیم علمی و تحقیقی کارنامہ ہے۔ یہ صحیفہ حضرت ابوہریرہt کے شاگردِ خاص ھمام بن منبہa (تابعی) نے مرتّب کیا۔ 138 احادیثِ مبارکہ پر مشتمل یہ صحیفہ ایک عرصے سے محققین کی دسترس سے باہر تھا۔ ڈاکٹرمحمدحمیداللہ نے اس کا ایک مخطوطہ برلن جبکہ دوسرا استنبول کے قدیم کتب خانوں سے حاصل کر کے تحقیق و تخریج کے ساتھ شائع کیا۔