Rasail Ibn al Arabi (Insha ul Dawayr - Taj ul Tarajm) - Arabic with Urdu

RASAIL IBN AL ARABI (INSHA UL DAWAYR - TAJ UL TARAJM) - ARABIC WITH URDU رسائل ابن العربی ۔ انشا الدوائر، تاج التراجم ۔ عربی متن مع اردو ترجمہ

RASAIL IBN AL ARABI (INSHA UL DAWAYR - TAJ UL TARAJM) - ARABIC WITH URDU

PKR:   2,000/-

شیخ اکبر نے یہ رسالہ علم کے اشارات اور فہم کے لطائف میں لکھا ہے۔ کتاب کے مقدمے میں یہ بتایا ہے کہ اسمائے الہیہ کے حقائق اور انسان کامل کے حقائق کے درمیان لا تعداد مقامات ہیں۔ اور ان مقامات تک رسائی فکر سے پہلو تہی کرنے سے ہی نصیب ہوتی ہے۔ خود کو فکر سے عاری کرنا ایسی نایاب استعداد ہے کہ اکثر اہل عقل اس کا انکار کرتے ہیں کہ اس سے کوئی نتیجہ برآمد ہو سکتا ہے۔ شیخ کے نزدیک یہ تمام مقامات عقل کے ادراک سے پرے ہیں، یہ وہ اسرار اور لطائف ہیں جو اللہ تعالی کی طرف سے بندے کو کشف اور مشاہدے میں عطا کیے جاتے ہیں جو خالص توحید کا نتیجہ ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں کہ اس عالم میں فاعل حقیقی صرف اللہ تعالی ہی ہے جسے کامل اقتدار حاصل ہے، وہی اپنے بندوں سے خطاب کرتا ہے اور ان کی آپسی فضیلت ان بندوں کے مقامات کی وجہ سے ہے۔ اور ان ادراکات کا حصول شریعت کی پاسداری میں ہے لہذا بندے کو چاہیے کہ اچھے طریقے سے شریعت پر عمل کرے، توحید کو خالص کرے اور اُس کے اوصاف اپنائے اور اپنے اوصاف سے دامن چھڑائے، اور اس مناسبت سے اُستک جو آئے اسے قبول کرے۔

اسی طرح آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی صاحبِ کتاب اپنی کتاب کے مطابق عمل کرےاور اہل طریقت کی طرح ہر دنیاوی تعلق سے پہلو تہی کرے تو وہ بھی ان مقامات اور وارِدات کو پا سکتا ہے۔ لیکن جو اپنی عقل کو ہی سراہے اور اپنی رائے کا غلام بن جائے، چاہے وہ کتنی ہی مصیبتیں اٹھائے وہ ان تک نہیں پہنچ پاتا۔ ان لوگوں نے اس شے کو ذریعہ قربت سمجھا جسے رب نے ذریعہ قربت نہ بنایا۔ اپنی عقل سے کام لیا تو غلطی کھائی اور نقصان اٹھایا، پھر اللہ نے بھی ان کے ساتھ مکر اور استدراج کا معاملہ کیا تو اُن کے لیے انہی کے اعمال مزین کیے ﴿أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا﴾[1] کیا جس کے لیے اس کے عمل کو مزین کر دیا گیا اور وہ جسے بہتر سمجھتا ہے کیا وہ ٹھیک ہے۔ ایسا بالکل نہیں۔

اس مقدمے کے بعد شیخ نے ان لطائف اور اشارت کو بیان کیا ہے جو آپ کو اللہ کی خصوصی عنایت سے حاصل ہوئے۔ یہ وہ راز ہیں جن تک رسائی ہر ایک کی بات نہیں۔ اس رسالے کا ہر جملہ ہی سننے اور سر دھننے کے قابل ہے۔

RELATED BOOKS