SAFAR NASEEB سفر نصیب
SAFAR NASEEB سفر نصیب
چند اقتباسات
بعض مسافر محرموں کے ساتھ بیٹھنا چاہتے اور بعض نامحرموں کے ساتھ۔ ادھر دوستی کا دعویٰ اور کشش، ادھر ہوس کا جواب دعویٰ اور بہکاوے۔ سب متذبذب نظر آتے ہیں۔ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر تذبذب لاحق نہ ہوتا تو ہر شخص خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ بیچارگی بشریت کی پہچان ٹھہری اور بےنیازی مشیّت کا خاصہ۔ (ص:14)
__________
ڈاکٹر لیفتنک نازی فوج کی بیگار میں مختلف محاذوں پر خندہ پیشانی سے خندقیں کھودتے رہے۔ ان کو کپڑے کا ایک تھیلہ اور ٹین کا ایک ڈبہ رکھنے کی اجازت مل گئی۔ اعتبار بڑھا تو لوازمات میں کاغذ اور پنسل کا اضافہ ہو گیا۔ اس اضافہ کے بل بوتہ پر وہ معاشیات کی ایک کتاب لکھنے میں مشغول ہو گئے۔ ورق ورق لکھ کر ٹین کے ڈبہ میں ڈالتے رہے۔ ڈبہ کے بھرنے میں چار سال لگے اور اس کے بھرتے ہی جنگ ختم ہو گئی۔ کتاب چھپی اور نصاب میں داخل ہو گئی۔ مصنف کابینہ میں شامل ہو کر وزیرخزانہ ہو گئے۔ (ص:17)
__________
خشک زمین سیراب ہو کر ستر پوش ہو گی، انسان خوش حال ہو کر عریاں ہو گا۔ اسباب و انجام کا نظام آبپاشی کے نظام سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ فرد، معاشرہ اور ملک کٹھ پتلی کی طرح اسباب کے دھاگوں سے بندھے ہوئے ہیں کچھ دھاگے اتنے باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے، کچھ اتنے گنجلک ہیں کہ دُوسرا سرا نہیں ملتا۔ (ص:20)
__________
مناظر میں تسلسل ہوتا ہے تکرار نہیں ہوتی۔ ہر منظر جدید اور جدا ہوتا ہے۔ سمندر کی سطح لمحہ بھر کے لیے بھی یکساں نہیں رہتی۔ صحرا میں ہر روز ایک نیا ریگزار جنم لیتا ہے۔ جہاں آج پہاڑ نظر آتے ہیں وہاں کبھی سمندر ہوا کرتا تھا۔ آج جو پہاڑ میخوں کی طرح گڑے ہوئے ہیں کل وہ روئی کے گالوں کی طرح ہوا میں اڑتے پھریں گے۔ (ص:22)
__________
فاصلہ قدموں میں نہیں ذہن میں ہوتا ہے۔ یہ محض ایک حجاب کا نام ہے، اٹھ گیا تو ساری مسافت فوراً کٹ جاتی ہے۔ مسافر جب پہلی باراس وادی میں داخل ہوا تو اسے سفر میں پورے دو دن لگے تھے اور دو جگہ رُک کر داخلہ کا اجازت نامہ دکھانا پڑا تھا۔ یہ وادیٔ سوات ہے۔ اُن دِنوں گمنام اور بہت خوبصورت تھی۔ آج مشہور اور پامال ہے۔ شہرت کتنی نقصان دہ ہوتی ہے کہ جس خوبی کی وجہ سے حاصل ہو اُسی کے زوال کا باعث بن جاتی ہے۔ (ص:23)
__________
کون سی ریاست اور کیسی انتظامیہ، سیاسیات کے سبق کو نظر انداز کیجیے، سادہ سی بات یہ ہے کہ حکومت نزدیک سے کی جائے تو جمہوریت، دور سے کی جائے تو پادشاہت، خلق کے لیے ہو تو خلافت، خدا کے لیے ہو تو نیابت۔ (ص:27)
__________