Safarnama-e-Hajj

SAFARNAMA-E-HAJJ سفرنامۂ حج

SAFARNAMA-E-HAJJ

PKR:   1,500/- 1,050/-

Author: NAWAB SIKANDAR BEGUM
Editor: ZAIF SYED
Binding: hardback
Pages: 238
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-618-3
Categories: HISTORY TRAVELOGUE MEMOIR
Publisher: BOOK CORNER

نواب سکندر بیگم آف بھوپال کا یہ نایاب حج نامہ جو 1867ء میں قلم بند ہونے کے بعد وقت کی گرد تلے دب گیا تھا، بالآخر 158 سال بعد اُردو قارئین کے لیے پہلی بار زیورِ طباعت سے آراستہ ہو رہا ہے۔ یہ صرف ایک روحانی سفر کی کہانی نہیں، ایک باشعور اور زیرک ملکہ کا انیسویں صدی کے عرب معاشرے کا باریک بین مشاہدہ اور بےلاگ تنقیدی جائزہ ہے۔ انیسویں صدی کے حجاز کا سیاسی و حکومتی نظام، حاجیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والا سلوک، مکہ اور جدہ کے باسیوں کی عادات، رسوم، لباس اور طرزِ زندگی، یہ سب جزئیات اس سفرنامے میں شفافیت کے ساتھ محفوظ ہو گئی ہیں۔
اس کتاب کو دو غیرمعمولی اعزاز حاصل ہیں: یہ نہ صرف اُردو زبان میں لکھا جانے والا پہلا حج نامہ ہے، بلکہ کسی بھی مسلمان خاتون حکمران کی تحریر کردہ پہلی کتاب بھی ہے۔ یہ محض ایک تاریخی دستاویز نہیں بلکہ اپنے عہد سے کہیں آگے کی نسوانی آواز اور بین الثقافتی تجزیے کا نادر امتزاج ہے۔

---

نواب سکندر بیگم بھوپال (1818-1868ء) کا شمار برصغیر کی چند گنی چنی حکمران خواتین میں ہوتا ہے۔ انھیں سیاسی بصیرت، انتظامی اہلیت، اور توانا شخصیت کے باعث تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے اور ان کے دور کو بھوپال کی تاریخ کا سنہرا دور کہا جاتا ہے۔ سکندر بیگم نے روایت کو توڑتے ہوئے پردہ ترک کیا اور عملی سیاست اور انتظامِ حکومت میں براہِ راست حصہ لیا۔ انگریز بھی ان کی صلاحیتوں کے قائل تھے اور انہیں نائٹ کے خطاب سے نوازا۔ وہ سلطنتِ برطانیہ میں ملکہ وکٹوریہ کے بعد دوسری خاتون نائٹ تھیں۔ 1864ء میں انھوں نے حج کیا جو اس لحاظ سے غیر معمولی واقعہ ہے کہ اس سے قبل ہندوستان کے کسی حکمران یا نواب نے حج نہیں کیا تھا۔ نواب سکندر نے وطن لوٹنے کے بعد اِس سفر کی ایک مفصل اور دلچسپ سرگزشت لکھی جسے اُردو کا پہلا حج نامہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ سفرنامہ اُن کی باریک بینی، طرزِ حکمرانی سے دلچسپی اور مشاہدے کی گہرائی کا ثبوت ہے۔ نواب سکندر بیگم ایک اصلاح پسند اور اپنے زمانے سے عشروں آگے کی سوچ رکھنے والی خاتون حکمران تھیں جنھیں برصغیر کی خواتین کے لیے رول ماڈل قرار دیا جا سکتا ہے۔

---

زیف سید ناول نگار، افسانہ نگار، نقاد اور مترجم ہیں جو انگریزی اور اُردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ ان کا اُردو ناول ’’گل مینہ‘‘ اپنی نوعیت کا پہلا اُردو ناول ہے جو پاکستان کی شورش زدہ مغربی سرحد کے عوام، خصوصاً خواتین، کو پچھلی چند دہائیوں سے درپیش صدمات کو اجاگر کرتا ہے۔ اس ناول کا انگریزی ترجمہ "The Dark Side of Paradise" اشاعت کے مراحل میں ہے۔ ان کا پہلا ناول ’’آدھی رات کا سورج‘‘ 2013 ء میں شائع ہوا۔ یہ ایک تجرباتی ناول ہے جو ماضی اور حال، فکشن اور نان فکشن، تاریخ اور سفرنامے کو منفردانداز میں آمیخت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے متعدد افسانے اور نظمیں پاکستان اور بھارت کے معروف ادبی پرچوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیف سید نے خورخے لوئیس بورخیس کے افسانوں، مضامین اور نظموں کا اُردو میں ترجمہ کیا ہے، جو دو کتابوں ’’بھول بھلیاں‘‘ اور ’’باغِ ہزار پیچ‘‘ کے عنوانات سے پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں شائع ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے تاریخ، ادب، ثقافت، سائنس اور دیگر کئی موضوعات پر بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لیے سینکڑوں مضامین لکھے ہیں۔ ان کے اہم موضوعات میں ارتقا، تاریخ، مسئلۂ جبر و قدر، شعور، مصنوعی ذہانت اور کوزمالوجی وغیرہ شامل ہیں۔ زیف سید اس وقت انڈپینڈنٹ اردو کے مدیر ہیں، جو برطانوی اخبار دی انڈپینڈنٹ کا ذیلی ادارہ ہے۔ اس سے قبل وہ بی بی سی، وائس آف امریکا اور امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔

RELATED BOOKS