ZABAAN-E-YAAR-E-MAN TURKEY (PICTORIAL EDITION) زبان یار من ترکی (مصور ایڈیشن)
PKR: 5,000/-
Author: DR. TASAWAR ASLAM BHUTTA
Pages: 664
ISBN: 978-969-662-530-8
Categories: HISTORY TRAVELOGUE
Publisher: BOOK CORNER
ڈاکٹر اسلم بھٹہ آسٹریلیا میں رہتے ہیں لیکن دِل بن دیکھے ہی ترکی کو دے بیٹھے تھے، چار سال پہلے وہاں پہنچے اور اپنے ’’محبوب‘‘ سے براہِ راست تعارف حاصل کیا۔ تین ہفتے کا یہ سفر اُن کی زندگی کے یادگار لمحات میں تبدیل ہو گیا۔ ترکی اور ترکوںکو انھوں نے بہت قریب سے دیکھا، تاریخی مقامات کی سیر کی، تاریخ کی کتابوں کو پھرولا اور واپس آ کر قلم اُٹھایا تو اپنے قارئین کو بھی اپنا ہم سفر بنا لیا۔ اُن کے مضامین منظرِ عام پر آئے تو دھوم مچ گئی۔ اگرچہ انھوں نے مسلسل سفرنامہ نہیں لکھا، تاہم اُن کے مضامین کتاب کی تسبیح میں پروئے گئے تو دانوں کی طرح جُڑ گئے، الگ الگ ہو کر بھی وہ ایک تھے اور ترکی کی تاریخ و ثقافت پر ایک دستاویز کی شکل اختیار کر گئے۔ مجھے اُمید ہی نہیں یقین ہے کہ ترکی سے محبت کرنے والے، دنیا بھر میں جن کی کمی نہیں ہے اور اہلِ پاکستان تو سب کے سب ترکی کے دیوانے ہیں، اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے اور شوق کی آنکھوں سے اس کا مطالعہ نسل در نسل جاری رہے گا۔
مجیب الرحمٰن شامی
میں نے اس کتاب کو پڑھ کر ترکی کی تاریخ اور ثقافت کو نئی نظر سے دیکھا۔ ڈاکٹر بھٹہ کا بیانیہ انتہائی دلچسپ اور معلوماتی ہے۔ ان کی تحریر ترکی کے لوگوں کی روزمرہ زندگی، ان کے تہواروں اور رسومات کی عمیق تفہیم فراہم کرتی ہے جو اِس کتاب کو زندگی کے حقیقی رنگوں سے بھر دیتی ہے۔
عطاء الحق قاسمی
میں ڈاکٹر تصور بھٹہ کے اس سفرنامے کو ایک قاری کی حیثیت سے دیکھوں تو ان کی تحریر میں ہر وہ چیز موجود ہے جو پڑھنے والے کو نہ صرف متوجہ کرتی ہے بلکہ اسیر کرتی ہے۔ اس تحریر میں ثقافتی رنگا رنگی اور ترکی کے روایتی پہلوؤں کا بیان بے مثال ہے۔ یہ کتاب ترکی کے گہرے ثقافتی ورثے میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے توشۂ خاص ہے جس میں ترکی کی تاریخ، ثقافت اور فنونِ لطیفہ کی خوبصورتی کو شاندار طریقے سے اجاگر کیا ہے۔
خالد مسعود
اس سفرنامے میں ترکی کی جغرافیائی خوبصورتی کا جو خاکہ کھینچا گیا ہے، وہ قاری کو گھر بیٹھے ترکی کی سیر کراتا ہے۔ ڈاکٹر تصور بھٹہ کا قلم اس قدر مؤثر ہے کہ قاری خود کو ترکی کی گلیوں میں گھومتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ ترکی کے حسین مناظر، باغات اور تاریخی مقامات کی سحر انگیزی کے حوالے سے ان کے قلم کی جولانی دیکھنے کے قابل ہے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ قاری اس سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ ترکی کا حال تو بدلتا دکھائی دیتا ہے، خدا جانے ہمارا حال کب بدلے گا۔
سہیل وڑائچ
ترکی ایک ایسا دیار ہے جس سے مسلمانانِ برصغیر پاک و ہند کی محبتوں کی ایک تاریخ ہے۔ ان محبتوں کا صلہ بھی ترک عوام نے یہاں کے مسلمانوں سے مسلسل بےپناہ محبّت اور چاہت کی صورت دیا ہے۔ خلافتِ عثمانیہ کا امین یہ ترکی گذشتہ ایک سو سال سے انقلابات کی زد میں رہا ہے اور یہاں کئی نظریاتی موسم بدلے مگر ترک عوام کی پاکستان سے محبتوں کا موسم کبھی تبدیل نہ ہوا۔ ڈاکٹر تصور اسلم بھٹہ کا ترکی کا سفرنامہ ایک ایسی کتاب ہے جو دراصل ان کے باطن میں چھپی اس محبّت کا عملی اظہار ہے۔ انھوں نے جس خوبصورتی سے اس خطے کی ثقافت، تہذیب اور روایت کو اپنے سفرنامے کے جادو میں پرویا ہے اور جس شاندار طریقے سے بیان کیا ہے یہ ان کا کمال ہے۔ یہ سفرنامہ ایک حسین ملک کی حسین روئیداد ہے۔ شدّ
اوریا مقبول جان
ڈاکٹر تصور بھٹہ کا یہ سفرنامہ ایک شاندار ادبی کاوش ہے۔ ترکی کی تاریخ، ثقافت اور اقدار۔ یہ سب کچھ کمال دلکشی اور مہارت سے پیش کیا گیا ہے۔ چونکا دینے والے انکشافات، تاریخ کے اسرار اور مقامی کہانیاں قاری کے دل کو موہ لیتی ہیں۔ یہ سب اپنی جگہ لیکن پسِ تحریر درد مندی نے اس تحریر کو یادگار بنا دیا ہے۔
ڈاکٹر محمد امجد ثاقب
ڈاکٹر بھٹہ کے سفرنامے نے ترکی کی سیر کو ایک نئے دور کی عینک سے دیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، پاکستانی ناظرین کی ترکی کے ٹی وی ڈراموں میں دلچسپی نے دونوں ممالک کے مابین تاریخی اور ثقافتی روابط کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ڈاکٹر بھٹہ کی یہ کتاب اس تاریخی رشتے کی گہرائی اور پاکستانی عوام کی ترکی کے تئیں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو بخوبی بیان کرتی ہے۔
قاسم علی شاہ
ڈاکٹر بھٹہ کی کتاب نے ترکی کی رنگا رنگ تاریخ کو ایک نئے اور اچھوتے زاویے سے پیش کیا ہے۔ ہر باب، ایک نئی دنیا سے روشناس کراتا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ماضی کے پردے کو اٹھاتی ہے بلکہ سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کے جال کو بھی سلجھاتی ہے۔ ان کے قلم سے، سیاسی انقلابات، سماجی تغیرات سے لے کر ترک تہذیب کا ہر پہلو زندہ ہو اٹھتا ہے۔
عارف انیس
اُردو زبان میں ایسی روانی اور فصاحت سے لکھا گیا سفرنامہ کم ہی نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر بھٹہ کی زبان کی گرفت قابلِ تعریف ہے۔ ان کی تحریر میں استعاروں کا استعمال اور لفظی جادوگری قاری کو ایک جاندار تجربہ فراہم کرتے ہیں۔
توفیق بٹ
ترکیہ میرا پسندیدہ ملک ہے۔ ترکیہ یا ترکی کے اہم شہر استنبول دو تین مرتبہ گیا ہوں، ہر بار اس حسین شہر نے مسخر کر لیا۔ وہاں گزرے چند دن عمر بھر نہیں بھلائے جاتے۔ ترکی کے سفرنامے بھی مجھے اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ ڈاکٹر تصور اسلم بھٹہ کا سفرنامہ ’’زبانِ یارِ من ترکی‘‘ بھی ایسا ہی ایک دلچسپ اور منفرد سفرنامہ ہے۔
ڈاکٹر تصور بھٹہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ ترکی سے ان کی محبت، وابستگی بڑھانے میں مشہور ترک ڈرامے ’’ارطغرل‘‘ کا بڑا اہم کردار ہے۔ ارطغرل کے والد سلیمان شاہ، ان کے ساتھیوں اور اولاد خاص کر عثمان کے ساتھ ان کی دلچسپی اور محبت پیدا ہوئی۔ انھوں نے وہ تمام جگہیں دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ یہ سفرنامہ ان کے اسی سفر کی دلچسپ روداد ہے۔
ڈاکٹر تصور اسلم بھٹہ کے اس سفرنامہ کی خوبی سادہ مگر رواں زبان ہے۔ روایتی سفرنامہ نگاروں سے ہٹ کر ڈاکٹر صاحب نے ایک عام مگر پُراشتیاق مسافر کی طرح ان تمام اہم جگہوں اور چیزوں کو کھوجنے، اپنی نظروں سے دیکھنے کی کوشش کی۔ جو دیکھا اسے کسی مبالغے یا غیر ضروری رومانویت کے بغیر خوبصورتی سے بیان کر دیا۔ ابواب کی فہرست دلچسپ ہے۔ پہلا باب سلطان احمد چوک اور دوسرا کوسم سلطان پر ہے۔ ترک ڈراموں کو دیکھنے والا کون ہے جو کوسم سلطان کو نہیں جانتا؟ اگلے ابواب میں استنبول کی مختلف پرتیں اور تہیں کُھل کر سامنے آتی ہیں۔
ڈاکٹر تصور بھٹہ نے ہر اس اہم مقام کو دیکھنے کی کوشش کی جو ترک ڈراموں اور عثمانیہ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے شخص کے لیے قابلِ ذکر ہو سکتا ہے۔ وہ بڑی دلکش نثر میں اس جگہ کا تعارف کراتے اور ہلکے پھلکے انداز میں تاریخی پس منظر بیان کر دیتے ہیں۔ قاری تحریر پڑھتے ہوئے ساتھ ساتھ سفر کرتا اور ان تمام مناظر کو گویا اپنی نظر سے دیکھتا جاتا ہے۔
استنبول کے علاوہ کیپاڈوکیہ، قونیہ، اناطولیہ اور ارطغرل کے آبائی علاقہ برصہ کی سفری روداد بھی شامل ہے۔ یہ اُردو میں چھپنے والا ترکیہ کا ایک اہم سفرنامہ ہے۔ مجھے پڑھتے ہوئے بڑا لطف آیا۔ امید ہے آپ بھی محظوظ ہوں گے۔
عامر خاکوانی