Bari Jail Se Choti Jail Tak

BARI JAIL SE CHOTI JAIL TAK بڑی جیل سے چھوٹی جیل تک

Inside the book
BARI JAIL SE CHOTI JAIL TAK

PKR:   999/- 699/-

Author: RAJA ANWAR
Pages: 188
ISBN: 978-969-662-535-3
Categories: HISTORY AUTOBIOGRAPHY MEMOIRS POLITICS
Publisher: BOOK CORNER

زندان خانے میں بِلکتی ہوئی زندگی کی ترجمان

غالباً ستمبر 1970ء کا پہلا ہفتہ تھا کہ جیل میں اسیر طلبہ نے صبح صبح شور مچایا، ’’راجہ بھی آ رہا ہے‘‘ انھوں نے اخبار سے اس کی گرفتاری کی خبر پڑھی تھی۔ شام کو اسے بھی ہمارے ساتھ ’’سی کلاس‘‘ کی تنگ ترین کوٹھری میں دھکیل دیا گیا۔ اب تکلّف کی کوئی گنجائش باقی نہ تھی۔ جلد ہی مجھے محسوس ہوا کہ یہ شخص خاصا دل گُردے کا مالک ہے۔ غم، دُکھ اور یاسیت کے طوفان میں بھی مسکرانے کا حوصلہ رکھتا ہے۔ راجہ کے آنے سے صحنِ زنداں کی کلفتیں بہت ہلکی ہلکی نظر آنے لگیں۔ وہ لطیفے، ہنسی مذاق اور فقرہ بازی کا ماہر ہے۔ ہم پانچ آدمی اس مختصر سی جگہ پر سوتے۔ راجہ موم بتّی جلا کر رات رات کراہتی ہوئی زندگی کے مختلف پہلو قلم بند کرتا۔ اس کتاب کی بہت ساری یادداشتیں میرے سامنے لکھی گئیں اور بہت سے ایسے واقعات جہاں زبان ترجمانی نہیں کر پاتی، اس نے خونِ جگر میں اُنگلیاں ڈبو کر لکھے اور شاید یہ اسی کا حصّہ تھا۔ وہ اپنے حُلیے سے چی گویرا بھی لگتا ہے اور ہپی بھی، کبھی کبھی مولوی اور اکثر فلاسفروں کی طرح بھی دکھائی دیتا ہے۔ وہ طالبِ علم بھی ہے، ادیب بھی اورمقرّر بھی۔ دُشمنوں کے لیے وبالِ جان اور دوستوں کے لیے ’’جند جان‘‘ لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ انتہائی حسّاس آدمی ہے۔ ’’راجہ بہت اچھا لکھتا ہے‘‘ میں یہ نہیں کہوں گا۔ اس کا فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔ اگر میں نے کچھ کہا تو آپ شاید ’’دوست نوازی‘‘ کا فتویٰ عائد کر دیں۔ بہرحال میں جانتا ہوں کہ آپ کا فیصلہ راجہ کے حق میں ہو گا۔

شبِ زنداں کی عکاسی ہر فرد کے بس کا روگ نہیں کیونکہ اس کٹھن راہ میں کئی مقام ایسے بھی ہیں جہاں مروجہ زبان محسوسات کی ترجمانی نہیں کر پاتی۔ تاہم راجہ نے اپنی حسّاس طبیعت کے باعث اس ماحول کے دُکھوں کو بہت قریب سے محسوس کیا ہے۔ یہ کتاب زندان خانے میں بِلکتی ہوئی زندگی کی ترجمان ہے۔ جیل پر اس سے پہلے بھی بہت کچھ لکھا گیا لیکن مجھے یہ کہنے دیجیے کہ راجہ کی یہ درد بھری تصنیف اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔

معراج محمد خان
(نامور سوشلسٹ، دانشور اور فلسفی)

RELATED BOOKS