SALAH UDDIN AYUBI - NEW EDITION صلاح الدین ایوبی
PKR: 1,500/- 750/-
Author: HAROLD LAMB
Translator: MUHAMMAD YUSUF ABBASI
Pages: 504
ISBN: 978-969-662-178-2
Categories: HISTORY TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER
کچھ مصنف کے بارے میں:
ہیرلڈ البرٹ لیم (1892 -1962ء) فلمی منظرنگار، تاریخ دان، مصنف اور عہدِوسطیٰ کے مؤرخ کی حیثیت سے دُنیا بھر میں مشہور ہیں۔ الپائن، نیوجرسی (امریکا) میں پیدا ہوئے۔ کولمبیا یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں کارل وین ڈورن اور جان ارسکین اس کے اساتذہ میں شامل تھے۔ اس دوران لیم نے ایشیا کی قوموں اور تاریخ میں دلچسپی لینا شروع کی۔ ایتھنز اور وی آنا سے لے کر دیوارِ چین تک کے وسیع علاقے کے حالات ان کی تصانیف میں ملتے ہیں۔ انھوں نے اس تمام علاقے کی کئی بار سیاحت کی۔ لیم نے پلپ میگزینز سے آغاز کیا اور جلد ہی معروف ایڈونچر میگزین کے لیے لکھنا شروع کر دیا۔ اگلے انیس سال تک اپنی افسانہ نگاری کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ 1927ء میں چنگیزخان کی سوانح عمری تحریر کی جس کی کامیابی کے بعد اپنی توجہ افسانہ نگاری سے ہٹا کر دیگر اصناف پر مرکوز کردی۔ اپنی وفات تک اس نے بے شمار سوانح عمریاں اور مقبول تاریخی کتابیں تحریر کر ڈالیں۔ دو جلدوں پر مشتمل کتاب "Crusades" کی کامیابی سے متاثر ہو کر سیسل بی ڈی ملی نے لیم کو صلیبی جنگوں سے متعلق فلم کے لیے اپنا مشیر مقرر کیا۔ اس کے علاوہ بھی کئی فلموں میں بطورسکرین رائٹر کام کیا۔ لیم فرانسیسی، لاطینی، فارسی اور عربی زبانیں روانی سے بول سکتا تھا۔ نثر سادہ اور اس کے ہمعصر مصنّفین سے صریحاً مختلف تھی۔ کہانیاں گہری تحقیق پر مبنی ہوتی تھیں اور تحریروں میں بسا اوقات ایسے حقیقی تاریخی کرداروں کی عکاسی ہوتی تھی جو ان کے مغربی قارئین کے لیے انوکھے ہوتے تھے۔ انھوں نے غیرملکی یا نامانوس ثقافتوں کی منفی خاکہ کشی کے سہل پسندانہ رجحان سے اجتناب کیا۔ ان کے بہت سے ہیرو منگول، ہندوستانی، رُوسی یا مسلمان تھے، مزیدبرآں وہ غیرملکی یا تہذیب سے ناآشنا تھے اور ان میں سے بیشتر ماہر شمشیرزن اور جنگجو تھے۔ پاک و ہند میں ہیرلڈ لیم کی کئی کتابوں کو اُردو زبان میں منتقل کیا گیا۔ صلاح الدین ایوبی، امیرتیمور، چنگیز خان، سکندراعظم، سلیمان عالیشان، بابر دی ٹائیگر، ہینی بال، نور محل، قسطنطنیہ، کورش اعظم، منگول اور ان کا سردار، تاتاریوں کی یلغار اور خلت قزاق سب سے زیادہ مشہور ہوئیں۔
کچھ مترجم کے بارے میں:
محمد یوسف عباسی 4 ستمبر 1921ءکو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے تاریخ میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور تاریخ کے لیکچرر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ 1949ء میں انھوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی، کاکول کے تدریسی عملے میں شمولیت اختیار کی اور 1962ء سے 1968ء تک نائیجیریا میں تدریس کے فرائض سرانجام دئیے۔ 1974ء میں وہ بطور لیفٹیننٹ کرنل آرمی ایجوکیشن کور سے جدید مضامین کی تدریس کے صدر شعبہ کی حیثیت سے اپنے فرائض سے سبکدوش ہوئے۔ بعدازاں وہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ہوئے اور شعبۂ تاریخ کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ اس کے بعد انھوں نے تاریخ کے پروفیسر اور صدرشعبۂ تاریخ اور پاکستان سٹڈیز کی حیثیت سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں خدمات سرانجام دیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹاریکل اینڈ کلچرل ریسرچ میں بطور پوسٹ ڈاکٹرل فیلو تعینات رہے۔ وہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹاریکل اینڈ کلچرل ریسرچ اسلام آباد میں پوسٹ ڈاکٹرل فیلو بھی رہے۔ ان کی نمایاں تصانیف میں سے ایک "Muslim Politics and Leadership in South Asia 1876-1892"ہے جو 1981ء میں شائع ہوئی۔ اُردو تراجم میں ہیرلڈ لیم کی "The Crusades: The Flame Of Islam" (صلاح الدین ایوبی) اور پرل ایس بک کی "East Wind: West Wind" (نئے پرانے) اور بالزاک کا ناولٹ The Mamas" "شامل ہیں۔ امام نووی کی ’’اربعین‘‘ کا انگریزی ترجمہ "Forty Gems" کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی دیگر کتب میں "Syed Ameer Ali: A Political Biography" اور "Pakistani Culture: A Historical Perspective" شامل ہیں۔