Duniya Ki So Azeem Kitabain (2nd Edition)

DUNIYA KI SO AZEEM KITABAIN (2ND EDITION) دنیا کی سو عظیم کتابیں

Inside the book
DUNIYA KI SO AZEEM KITABAIN (2ND EDITION)

PKR:   2,000/- 1,200/-

Author: SATTAR TAHIR
Pages: 655
ISBN: 978-969-662-350-2
Categories: HISTORY WORLDWIDE CLASSICS ENCYCLOPEDIA
Publisher: BOOK CORNER

’’القرآن الحکیم‘‘ سے ’’گرنتھ صاحب‘‘ تک بنی نوعِ انسان کی مذہبی رہنمائی کرنے والی کتابیں...
افلاطون کی ’’ریاست‘‘ سے کارل مارکس کی ’’داس کیپیٹل‘‘ تک انسانی فکر و فلسفے کی داستان...
ہیروڈوٹس کی ’’تواریخ‘‘ سے ابنِ خلدون کے ’’مقدّمہ‘‘ تک تاریخ کی سرگزشت...
’’کلیہ و دِمنہ‘‘ سے دانتے کی ’’ڈیوائن کامیڈی‘‘ تک داستان گوئی کے عظیم سنگِ میل...
ہومرکی ’’ایلیڈ‘‘ سے علامہ محمد اقبال کے ’’جاوید نامہ‘‘ تک دُنیا کی عظیم شعری تخلیقات...
کالی داس کی ’’شکنتلا‘‘ سے ولیم شیکسپیئر کے ’’ہیملٹ‘‘ تک عالمی ڈرامے کے فن پارے...
سروانٹیز کے ’’ڈان کیخوٹے‘‘ سے دستوئیفسکی کے’’کرامازوف برادران‘‘تک شاہکارناول ...

’’دُنیا کی سو عظیم کتابیں‘‘ ایک ایسی کتاب ہے جو آپ کے لیے علم کی بےکراں کائنات کے بھرپور مشاہدے کے لیے ایک ایسا دریچہ وا کرتی ہے جس سے آپ ہزاروں برسوں پر محیط انسانی دانش، فکر، شاعری، ادب، فلسفہ اور مذہب پر مبنی لازوال کتابوں کی دُنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک کتاب آپ کو اَن گنت کتابوں سے بےنیاز کر کے ان کتابوں سے بھرپور انداز میں متعارف کرائے گی جنھوں نے اس دُنیا پر حکمرانی کی اور اسے بدل کر رکھ دیا۔ یہ کتاب تمام شائقینِ کتب کی لائبریریوں کے لیے ایک ناگزیر ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے۔
اگر آپ اس تلاش میں ہیں کہ آپ کو کیا پڑھنا چاہیے،
تو یقین جانیے یہ کتاب اسی لیے لکھی گئی ہے۔


کچھ مصنف کے بارے میں:

ستار طاہر اُردو کے اہم محقق، مترجم ، مدیر ، صحافی اور ڈھائی سو سے زیادہ کتابوں کے مصنف، مؤلف اور مترجم تھے۔ ان میں سے سو کے قریب کتابیں بچوں کے لیے لکھیں۔ ستار طاہر یکم مئی 1940ء کو ضلع گورداس پور میں پیدا ہوئے۔ خاندان لائل پور منتقل ہوگیا تو بی اے تک تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ 1959ء میں صحافت کا آغاز کیا۔ ابن فتح، س ط اور ابو عدیل جیسے مختلف قلمی ناموں سے بھی لکھا۔ ماہنامہ کتاب، ماہنامہ معلومات، ویمن ڈائجسٹ، ہفت روزہ ممتاز، سیارہ ڈائجسٹ، حکایت، اُردو ڈائجسٹ، سپوتنک، قافلہ اور قومی ڈائجسٹ میں ادارتی ذمہ داریاں انجام دیں۔ سیاسیات، ادب، فنونِ لطیفہ، عمرانیات، فلم غرض ہر موضوع پر لکھا۔ ستار طاہر جمہوریت پر پختہ ایمان رکھتے تھے۔ضیاالحق کے مارشل لا کے زمانے میں جو کچھ انہوں نے لکھا، اس کی بہت کم لوگوں کو ہمت ہوئی۔ اس پر انہیں جیل بھی جانا پڑا۔ پندرہ روزہ ’’قافلہ‘‘ کے مدیر کی حیثیت سے انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف کئی یادگار تحریریں لکھیں جو قافلہ کے خصوصی نمبروں کی صورت میں شائع ہوئیں۔ بعد ازاں یہ کتابی صورت میں بھی شائع ہوئیں۔ ان میں زندہ بھٹو مردہ بھٹو، سورج بکف و شب گزیدہ، اورمارشل لاء کا وائٹ پیپر خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ ستار طاہر کو بعد از وفات صدرِ پاکستان نے صدارتی تمغہ حسنِ کارکردگی اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے جمہوریت ایوارڈ دیا۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے بچوں کے ادب میں کنٹری بیوشن کے اعتراف میں نشانِ اعزاز دیا۔ انھوں نے کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں جن میں ’’وعدے کی زنجیر‘‘، ’’انسان اور گدھا‘‘ اور ’’میرا نام ہے محبّت‘‘ شامل ہیں۔ ستار طاہر کی قلم کی یہ مزدوری 1993ء میں عیدالفطر کے دن تک جاری رہی۔ جب آخری سانس لیا، اس دن مارچ کی 25 تاریخ تھی۔

RELATED BOOKS