SAB RANG KEHANIYAN (VOL: 4) (2ND EDITION) سب رنگ کہانیاں (والیم 4)
PKR: 1,495/-
Author: SHAKEEL ADIL ZADAH KA NIGARKHANA
Tag: HASAN RAZA GONDAL
Pages: 368
ISBN: 978-969-662-397-7
Categories: WORLD FICTION IN URDU SHORT STORIES TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER
سب رنگ ڈائجسٹ داستان گوئی کا ایک پورا دَور تھا۔ مگر دراصل یہ شکیل عادل زادہ ہی تھے جو سب رنگ کے بھیس میں الف لیلہ و لیلہ کی شہرزاد کی طرح داستان در داستان قاری کو متحیر و مسحور کرتے چلے گئے۔ شکیل عادل زادہ نے ہزار راتیں مکمل کرکے اپنے قاری کو جہاں چھوڑا تھا، وہ قاری آج بھی اسی جگہ مبہوت بیٹھا ہے!سب رنگ میں عالمی ادب کی کہانیوں کے معیاری انتخاب کو اُردو کے رنگ میں ڈھال کر قاری کے ادبی ذوق کی جس طرح تربیت کی گئی، وہ تو قابلِ تعریف ہے ہی، لیکن شکیل عادل زادہ نے ان کہانیوں کے تراجم اور اپنے لکھے اداریہ کے ذریعے اُردو زبان کے حُسن و بیان سے اُس قاری کو بھی متعارف کروایا جو اُردو زبان سے صرف بولنے کی حد تک آگاہ تھا۔ سب رنگ ڈائجسٹ کے ہر شمارے میں شکیل عادل زادہ کے لکھے اداریے خود ایک ادبی شاہکار ہیں، جو علیحدہ سے مجموعے کی صورت میں سامنے آنے چاہییں اور سب رنگ میں شہرزاد کی سی قصہ گوئی کے وہ سحر انگیز اور محیرالعقول سلسلہ وار قصے جن کے ہر اختتام سے ایک نیا قصہ پھوٹ نکلتا تھا، داستانِ الف لیلہ و لیلہ کا ایک جدید رنگ و روپ تھا گویا، جس نے قاری کو سب رنگ کا عاشق اور سب رنگ میں رنگے ’’انکا‘‘ جیسے کرداروں کو معشوقہ بنا دیا۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ سب رنگ کے صفحات میں پوشیدہ معشوق کا نام دراصل شکیل عادل زادہ ہی ہے اور ان کا قاری آج بھی ان کا عاشق ہے۔
نورالہدیٰ شاہ
شکیل عادل زادہ نے جب سب رنگ ڈائجسٹ کی ابتدا کی تو اُس زمانے کے بڑے سے بڑے ادبی پرچوں نے اسے نہ تو اپنا حریف تصور کیا نہ ہی اسے اہمیت دی۔ اُن کی نظر میں ڈائجسٹ میں چھپنے والا نہ تو ادب ہوتا ہے نہ اس کی زندگی ہوتی ہے۔ انھیں معلوم نہیں تھا شکیل عادل زادہ ادب میں کن تصورات کے ساتھ پلا بڑھا ہے۔ پھر سب نے دیکھا سب رنگ ڈائجسٹ نے دُنیا کی تاریخ میں ادبی پرچے کی حیثیت سے حیرت انگیز طور پر اپنی اشاعت کا نیا ریکارڈ قائم کیا اور لائبریریوں میں اونگھتی ہوئی کہانیوں کو ہر خاص و عام کی زندگی میں شامل کر لیا۔ مزید بڑا کام حسن رضا گوندل نے کیا کہ اس عظیم سرمائے کو مستقل حیثیت میں جمالیاتی ذوق کے ساتھ محفوظ کر لیا ہے۔ ایک طرح سے یہ شکیل عادل زادہ کو شاندار انداز میں خراجِ عقیدت پیش کرنا بھی ہے اور ہر طرح کے قاری کی تربیت کا وسیلہ پیدا کرنا بھی۔ حسن رضا گوندل نے یہ کام عشق سمجھ کر کیا ہے۔ یہ کام محنت اور کاوش سے انجام نہیں ہوا کرتے، یہ کام صرف عشق سے مکمل ہوا کرتے ہیں۔ شکیل عادل زادہ اور حسن رضا گوندل نے اُردو زبان کے آنگن کو اور وسیع کر دیا ہے۔ جنھوں نے تراجم کیے ہیں وہ سب بھی انسانی تجربوں کے شیدائی تھے۔ جنھوں نے بظاہر اکہری زندگی کو اتنی بےشمار تہوں اور سطحوں پر متعارف کرا دیا ہے۔ یہ کہانیاں صرف لذتِ مطالعہ تک محدود نہیں رہتیں، یہ کہانیاں انکشاف کرتی ہیں اور یہی انکشاف علم بھی ہے اور انسان کا باطن بھی ہے۔ میں شکیل عادل زادہ کو اُستاد کی جگہ درجہ دیتا ہوں۔ کئی معنوں میں وہ جگت استاد ہیں تو دوسری طرف حسن رضا گوندل گورنمنٹ کالج لاہور میں میرا طالب علم رہا ہے۔ تو استاد اور شاگرد دونوں پر میں بجا طور پر فخر کر سکتا ہوں۔ کہانی کی شاخیں ہمیشہ ہری رہتی ہیں اور یہ دونوں شخصیتیں بھی ہری بھری رہیں گی۔ ہمیشہ....!
اصغرندیم سیّد
Reviews
Ch Nawaz Sandhu (Multan)
Nadeem Ahmed Khanzada (Karachi)
You guys are doing excellent job ☺️
ALLAH SWT bless all of you 🤲💝💖❤️😘
Muhammad Tayyab (Quetta)
Mukhtar Ahmed (Quetta)
A malik (panjgur)
Muhammad Asad Swati (Abbottabad)
Abdul Malik (panjgur.Balochistan)
i am a regular reader of books
Muhammad Yaqoob Rana (Lahore)
I was regular reader of Sub Rang till its closure. I still remember and love it
Dr. Anila Saleem (Lahore)
Farooq Shaikh (Karachi)
adil nazir (lahore)
Muhammad Rauf (Lahore)
Tahira shaikh (Hyderabad sindh)