ASHAR E BEDIL اشعار بیدل - بہار ایجادی بیدل
ASHAR E BEDIL اشعار بیدل - بہار ایجادی بیدل
PKR: 3,000/-
Author: MIRZA ABDUL QADIR BEDIL
Translator: DR. SYED NAEEM HAMID ALI AL HAMID
Pages: 344
ISBN: 978-969-662-219-2
Categories: POETRY PERSIAN LITERATURE TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER
سِوائے مردانِ خام بیدلؔ، کہ ہیں زمانے میں عام بیدلؔ
نہ پہنچا میرا کلام بیدلؔ، اَدا شناسانِ شاعری تک
ایک فرانسیسی مفکر کا مشہور قول ہے کہ خوب صورت ترجمہ حسین عورتوں کی طرح ہوتا ہے جو بے وفا ہوتی ہیں۔ فارسی زبان خوبیِ اختصار کا جوپیرایہ فراہم کرتی ہے، اُردُو زبان کو وہ اجمالی آہنگ میسّر نہیں ہے۔ زبانِ پہلوی کی ہم زَبانی ہو نہیں سکتی۔ اسی لیے فارسی اشعار کا منظوم اُردُو ترجمہ کر تے ہوئے بڑے دُشوار مرحلوں اور بہت سخت مَقامات کا سامنا کرنا پڑ تاہے۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ بےشمار کٹھنائیوں کے باوجود نعیم حامد علی بیش تر اشعارکے تر جمے میں بہت کامیاب رہے ہیں۔ اُن کا ترجمہ خوب صورت ہوتے ہوئے بھی اصل اشعار سے وفا داری کرتا دکھا ئی دیتا ہے۔ نعیمؔ حامد علی نے زیادہ تر کو شش یہ کی ہے کہ لفظی ترجمے سے حتی الامکان گُریزکِیا جائے اور اُردُو شعر میں فارسی شعر کا مفہوم منتقل کِیا جائے اور اُردُو زَبان میں وہ Expression تلاش کِیا جائے جو فارسی کا متبادِل ہو سکے۔ نعیمؔحامد علی نے بیدلؔ کے کئی شعروں کا ترجمہ اِس خوبی سے کِیا ہے کہ تر جَمے کا گمان تک نہیں ہوتا اور شعر بالکل طبع زاد معلوم ہو تا ہے۔ نعیمؔماشاء اللہ خود بھی ایک نغز گو شاعر ہیں اورشعریت کے جملہ لوازمات کا بھرپور اِدراک رکھتے ہیں۔ وہ بیدلؔ کے اشعار کا ایسامنظو م اُردُو ترجمہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں جسے بغیر کسی جھجک کے معیاری کہا جا سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ’’بہار ایجادیِ بیدلؔ‘‘ بیدلؔ شناسی کے میدان میں ایک اہم کارنامہ ہے۔ مَقامِ افسوس ہے کہ پاکستان کا محکمۂ تعلیم فارسی زَبان و ادب سے ایسی بے اعتنائی کا مرتکب ہو رہا ہے کہ ہمارا ہزار سالہ حافظہ معرضِ خطر میں ہے۔ فارسی کے بغیر اُردُو پر بھی گرِفت مضبوط نہیں ہو سکتی اور سعدیؔ، حافظؔ، غالبؔ اور اقبالؔ سے بھی مستقیم را بطہ ممکن نہیں رہتا۔ ایسی صورت ِحال میں بیدلؔجیسے عظیم شاعر اور مثالی معلّمِ اخلاق کے احوال و آثار کی جمع آوری اور اُس کے اخلاقی آہنگ پر مبنی اشعارکا اُردُو میں یہ خوب صورت منظوم ترجمہ ذوقِ فارسی کی تشویق اور تعمیرِسیرت کے لحاظ سے بھی ایک ایسی سعیِ مسعود ہے جس کی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے۔ میں سیّد نعیمؔ حامد علی اَلحامدکو اِس کتاب کی اشاعت پر صمیمانہ ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں۔ (انور مسعود)