Hawai Rozi

HAWAI ROZI ہوائی روزی

Inside the book
HAWAI ROZI

PKR:   1,500/- 1,050/-

Author: KHAWAR JAMAL
Pages: 248
ISBN: 978-969-662-566-7
Categories: TRAVELOGUE AUTOBIOGRAPHY MEMOIRS
Publisher: BOOK CORNER

خاور جمال کی تحریر میں بلا کی روانی، دلچسپی، چاشنی اور شرارت ہے۔ ہم سب ہمیشہ سے جاننا چاہتے تھے کہ فضائی سفر کے دوران روبوٹ کی طرح نظر آنے والا فضائی عملہ آپس میں کس طرح پیش آتا ہو گا اور ان میں کیا باتیں ہوتی ہوں گی؟ خاور جمال نے کمال دلچسپی سے یہ احوال بیان کیا ہے۔ میں ہمیشہ ان کی تحریریں شوق سے پڑھتا ہوں۔ یہ سرزمینِ ملتان سے ہیں جس سے مجھے عشق ہے۔ اس کتاب میں آپ کو سطر سطر پر حیرتوں، مسکراہٹوں اور انکشافات سے پالا پڑے گا۔ سو پلیز سیٹ بیلٹ باندھ لیجیے اور ٹیک آف کے لیے تیار ہو جائیے۔
گل نوخیز اختر

سب سے پہلے تو مجھے کتاب کا عنوان ’’ہوائی روزی‘‘ بے حد پسند آیا ہے۔ چوں کہ مصنف ایک فضائی میزبان ہیں تو اس مناسبت سے کتاب کا نام ذو معنی ہے بلکہ کسی نقاد کی طرح کہوں تو ایہام ہے۔ بقول یوسفی، جہاں کسی لفظ کا مشکل متبادل موجود ہے وہاں آسان لفظ کہیں نہیں لگاتے۔
بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کو پڑھنے پر مجبور کر دیں۔ نئی کتاب دیکھ کر میں اس کا سرسری جائزہ لیتا ہوں، سونگھتا ہوں، خوشبو آئے تو کھول کر دیکھتا ہوں کہ اس میں جان ہے یا نہیں پھر ہی اسے پڑھنے کا تردد کرتا ہوں، ورنہ پرے رکھ دیتا ہوں۔ اس کتاب کی مہک نے پہلے صفحے سے ہی مجھے اپنی جانب کھینچ لیا، اس اجنبی دوشیزہ کی طرح جو پاس سے گزرتی ہے تو فضا اس کی خوشبو سے معطر ہو جاتی ہے۔
صرف کتاب کا نام ہی نہیں، اس کے ابواب کے عنوانات بھی بہت عمدہ اور تخلیقی ہیں۔ مصنف خاور جمال ایک فضائی میزبان ہیں اور اس کتاب میں انھوں نے فضائی میزبانی کے تجربات قلم بند کیے ہیں۔ میں نے اس سے پہلے اس موضوع پر کوئی کتاب نہیں پڑھی اس لیے یہ اپنی جگہ ایک قابلِ ذکر کام ہے۔ خاور جمال میں حسِ مزاح خوب ہے اور بعض جگہ انھوں نے صرف مزاح سے ہی کام نہیں لیا بلکہ قاری کو رُلا بھی دیا ہے، خاص طور سے وہ باب جس میں انھوں نے اپنے اُن دوستوں کا ذکر کیا ہے جو ایک فضائی حادثے کا شکار ہو گئے تھے۔ وہ واقعی بہت دُکھ بھرا باب ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ یہ نوجوان اگر اسی طرح لکھتا رہا تو ایک دن پائلٹ بن جائے گا۔ اس مصنف میں لکھنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور کیوں نہ ہو کہ موصوف سکہ بند لکھاری حسنین جمال کے بھائی ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ سب سے میٹھی گنڈیری آپ کو آخر میں پیش کی جائے۔
یاسر پیرزادہ

’’دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے‘‘... لیکن ایک جغادری قسم کے گھاگ لکھاری کے دل سے نکلی ہوئی بات کبھی سیدھی کاغذ تک نہیں پہنچتی۔ پہلے اسے دماغ کی لیبارٹری سے گزرنا پڑتا ہے، جہاں اس پر تراش خراش کے نشتر چلتے ہیں۔ پھر خود تنقید کے کیمیائی محلول میں ڈبو کر اس کی تمام آلائشیں صاف کی جاتی ہیں، خوب صورت بوتلوں میں بند کر کے ان پر دیدہ زیب لیبل چسپاں کیے جاتے ہیں اور پراڈکٹ کو قارئین کی منڈی میں بھیج دیا جاتا ہے۔
خاور جمال کے دل سے جو باتیں نکلی ہیں، انھیں وہ کسی طرح کے تکلفات کی راہ پر ڈالنے کی بجائے بلا کم و کاست اور براہ راست کاغذ پر لے آئے ہیں۔ اور یہی ان کی تحریر کا حسن ہے۔ ان کی باتیں کچے ناریل کا پانی ہیں۔ چینی اور فوڈ کلر کی ملاوٹ سے بے نیاز یہ مشروب آپ کے مشام جاں کو سیراب کرتا ہوا سیدھا آپ کی روح میں اتر جاتا ہے۔
کرنل محمد خان نے فوجی رنگروٹوں کی بظاہر خشک اور بے کیف زندگی سے جس دلچسپ انداز میں پردہ اٹھایا تھا، اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے خاور جمال نے ہمیں بتایا ہے کہ ایئر سٹیورڈ کو محض مسافروں میں کھانا بانٹنے والا ایک کارکن مت سمجھیے۔ وہ بھی آپ کی طرح گوشت پوست کا ایک انسان ہے اور سینے میں دھڑکتا ہوا ایک دل رکھتا ہے۔
اگر ہم دوسرے جنم پہ یقین رکھتے تو دعا کرتے کہ اگلی بار خاور جمال ایک ایئر ہوسٹس کے روپ میں نمودار ہو تاکہ اس کتاب کا ایک نسائی ایڈیشن بھی منظرِ عام پر آ سکے۔
عارف وقار

RELATED BOOKS