KHAWATEEN O HAZRAAT خواتین و حضرات
KHAWATEEN O HAZRAAT خواتین و حضرات
PKR: 600/- 360/-
Author: MUHAMMAD ARIF
Pages: 176
ISBN: 978-969-662-239-0
Categories: URDU LITERATURE KHAKAY / SKETCHES
Publisher: BOOK CORNER
محمدعارف کے اسلوب میں بھی ہمیں طنزومزاح اور شگفتگی نمایاں نظر آتی ہے اس خاصیت نے ان کے خاکوں میں دلچسپی کے عنصر کو بڑھادیا ہے۔ اکثر اوقات ظرافت، ابتذال کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے،لیکن عارف کا دامن کسی جگہ اس سے داغ دار نہیں ہوتا،جو ان کی بڑی کامیابی ہے۔ شاعری پر عبور نے ان کے اسلوب کو مزید توانائی مہیا کی ہے۔ الفاظ اور تراکیب کے استعمال کاقرینہ ان کے خاکوں کی زبان کو ادبی چاشنی عطا کرتا ہے،تو مقفٰی الفاظ، جملوں میں رنگ بھر دیتے ہیں۔اسی طرح ہر جملے کی نوک پلک سنوارنا اور اسے خاکے کی زبان و مزاج کے ساتھ ہم آہنگ کرنا محمدعارف کی محنت کا منھ بولتا ثبوت ہے، پھر زبان وبیان پر عبور نے بھی ’’خواتین و حضرات‘‘کو خاصے کی چیز بنا دیا ہے۔
ڈاکٹر محمد شعیب خان
آبا و اجداد گجرات میں پنکھے بناتے تھے، آپ ’’فین‘‘ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔
’’جادو گر‘‘، انور مسعود
فوٹو بنواتے ہوئے مرد ہمراہ ہوں تو چہرہ گم صم اور سپاٹ ہوتا ہے، لڑکے بالے ساتھ ہوں تو چہرے پر شگفتگی آ جاتی ہے جبکہ خواتین کی موجودگی میں چہرے پر سرخی اور شوخی کے ساتھ ساتھ بشاشت بھی آ جاتی ہے۔
’’نائب کپتان‘‘، سرفراز شاہد
عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں فرشتے بھی حیاکرتے ہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ پھر بھی فرشتے ہی حیا کرتے ہیں۔
’’خان بابا‘‘، امان اللہ خان
خواتین میں کھِل جاتے ہیں، حضرات میں کُھل جاتے ہیں۔
’’ڈاکٹر مصروف‘‘، ڈاکٹر انعام الحق جاوید
فون پر گفتگو کے دوران میں اگر ساتھ بیٹھے شخص کو آنکھ مارے تو اس سے مراد’’کوٹ‘‘ ہے یعنی اب جھوٹ شروع ہو رہا ہے۔
’’معمر نوجوان‘‘، محبوب ظفر
’’ارتھ شاستر‘‘، ’’کوک شاستر‘‘ اور ’’کاما سوترا‘‘ کے تقریباً حافظ ہیں بلکہ مؤخر الذکر کے تو شارح بھی ہیں۔
’’داستان گو‘‘، طالب انصاری
ملتان کی چار چیزیں مشہور ہیں، گرد، گرما، گورستان اور خالد مسعود خان۔۔۔۔۔
’’خانہ بدوش‘‘، خالد مسعود خان
اس کے سلیپر کے ڈیزائن سے یقین آ جا تا ہے کہ میاں بیوی واقعی ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔
’’حاجی صاحب‘‘، عصمت حنیف
بہ حیثیتِ مجموعی ہیئت بنگالیوں جیسی، صحت ہندوستانیوں جیسی، طبیعت گوروں جیسی اور کرتوت پاکستانیوں جیسے ہیں۔
’’آل رائونڈر‘‘، اختر رضا سلیمی