Tabqat Ibn e Saad - 4 Volumes

TABQAT IBN E SAAD - 4 VOLUMES طبقات ابن سعد - 4 جلدیں

TABQAT IBN E SAAD - 4 VOLUMES

PKR:   6,600/-

سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت پر عظیم الشان کتاب

ابوعبداللہ محمد بن سعد البصری المتوفی ۲۳۰ھ کی شہرئہ آفاق کتاب ’’طبقات الکبیر‘‘ یا ’’الطبقات الکبریٰ‘‘ جس کا ااُرردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے پیش ہے۔ تذکرئہ رجال کی قدیم ترین چند کتابوں میں سے ایک مہتم بالشان کتاب ہے۔ نہ صرف اس لیے کہ یہ ایک بہت ہی وسیع تذکرہ ہے اور ایسے جزئی واقعات پر بھی اس کا احاطہ ہے جن کے ذکر سے دوسری کتابیں خالی ہیں بلکہ اس لیے بھی اس کتاب کا بہت ہی عظیم الشان مرتبہ ہے کہ اس کتاب کا مصنف دَورِ ہارون الرشید و مامون الرشید کا عالم ہے اور اس نے تذکرہ نویسی کے قدیم اُصولی کے مطابق اپنے ہر بیان کے لیے چشم دید شاہدوں کے بیانات اسناد کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ ایک تو مصنف کے زمانے کی عہدِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے قربت اور دوسرے بیان میں ذکر اسناد کی شرط نے اس کتاب کو زمانہ مابعد کے اہل علم و تحقیق کے لیے ایک خزانۂ علم بنا دیا اور ہر زمانے کے علما نے اس کتاب کو آنکھوں سے لگایا۔ یہ کتاب ۲۰۷ھ اور ۲۲۷ھ کے درمیان تقریباً بیس سال کے عرصہ میں لکھی گئی۔ قیاس ہے کہ یہ کتاب مصنف نے اپنے استاذالواقدی کی وفات کے بعد لکھنی شروع کی ہو گی اور اس وقت ابن سعد کی عمر چالیس سال سے متجاوز ہو گئی ہو گی۔
یہ کتاب بغداد میں لکھی گئی اور ظاہر ہے کہ عربی زبان میں لکھی گئی تھی اور یہی کتاب کیا سب ہی کتابیں عربی زبان میں لکھی جاتی تھیں۔ دُنیا میں یہی وہ زبان تھی جو قرآن حکیم کی زبان ہونے کا شرف رکھنے کے ساتھ ساتھ دُنیا کی سب سے بڑی علمی و ادبی زبان کا درجہ رکھتی تھی۔ قدیم زبانوں کا دور اقبال مندی ختم ہو چکا تھا اور زمانہ مابعدمیں علمی زبان کا مرتبہ حاصل کرنے والی زبانیں ابھی پیدا نہیں ہوئی تھیں۔ مصنف کے زمانے ہی میں اہل ذوق نے اس کی نقلیں حاصل کر لی تھیں اور مصنف کے بعد تو اس کثرت سے اس کی نقلیں علما اور محققین نے تیار کیں کہ حروب صلیبیہ اور اس کے بعد ہلاکوخاں کے ہاتھوں سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ہی بڑے بڑے کتب خانوں کی تباہی کے باوجود اس کتاب کے مکمل و نامکمل نسخے دُنیا کے مختلف کتب خانوں میںمحفوظ رہ گئے اور آج تک موجود و محفوظ ہیں۔ طباعت کا جب دَور آیا تو اس کتاب کی طباعت کا خیال مختلف دماغوں میں پیدا ہوا۔ لیکن ظاہر ہے کہ اتنی بڑی کتاب کی طباعت و اشاعت کوئی آسان کام نہ تھا۔ اگرچہ ۱۷۹۷ء میں عربی کا مطبع مصر میں قائم ہو چکا تھا اور اس کے بعد عربی زبان کے مطابع سب ہی جگہ قائم ہو گئے تھے لیکن اس بے مثال کتاب کی اوّلین اشاعت کا فخر شہر آگرہ کو حاصل ہوا۔ اس کتاب کا ایک حصہ ۱۳۰۸ھ بمطابق ۱۸۹۱ء میں آگرہ سے چھپ کر شائع ہوا۔ یہ کام جاری نہ رہ سکا اس کے بعد ۱۳۲۲ھ میں جرمنی کے دو مستشرقین مسٹربروکلمان اور مسٹر سخائو نے ایک لاکھ روپے کی سرکاری امداد سے اس کتاب کی طباعت اور پروف خوانی کا کام شروع کیا جو برسوں تک ہوتا رہا اور اس کتاب کے آٹھ حصے چھپ کر تیار ہوئے۔ اس کے بعد اور بہت دِنوں بعد مکتبہ صادر بیروت نے طبقات ابن سعد بہت خوبصورتی سے شائع کیا۔ اس عظیم الشان ماخذ تاریخ و تذکرہ کو اُردو زبان میں ترجمہ کرنے کا خیال بھی انیسویں صدی کے اواخر میں پیدا ہو چکا تھا لیکن کتاب کی ضخامت اور اس کی وسعت کو دیکھتے ہوئے اس کی طباعت و اشاعت کی ہمت کوئی نہ کر سکا۔ بالآخر دارالترجمہ جامعہ عثمانیہ حیدرآباد دکن نے اس کے پانچ عربی حصوں کا اُردو ترجمہ مولانا عبداللہ العمادی سے کرا کر شائع کیا(۱۹۴۴ء)، اور آخری تین حصوں کا اُردو ترجمہ ہم نے مولانا نذیرالحق صاحب میرٹھی سے کرایا ہے۔ اب یہ علمی شاہکار پہلی دفعہ مکمل شائع ہو رہا ہے۔ (ناشر)

RELATED BOOKS