MITTI KI SANJH AUR RAIS-E-AZAM مٹی کی سانجھ اور رئیس اعظم




MITTI KI SANJH AUR RAIS-E-AZAM مٹی کی سانجھ اور رئیس اعظم
PKR: 1,200/- 840/-
Author: TAHIRA IQBAL
Binding: hardback
Pages: 224
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-635-0
Categories: NOVEL
Publisher: BOOK CORNER
On Sale: 05 October 2025
جدید فكشن میں طاہرہ اقبال كی شناخت اور انفرادیت مستحكم ہو چكی۔ وہ اُردو افسانوی ادب كو خوبصورت كہانیوں كے تین مجموعے ’’سنگ بستہ‘‘، ’’ریخت‘‘ اور ’’گنجی بار‘‘ دے چكی ہیں اور اب ’’مٹی كی سانجھ‘‘ اور ’’رئیس اعظم‘‘ جیسے دو بھرپور ناول، جو اُن كے پھیلتے اور وسیع تر ہوتے فنی اور فكری آفاق كی نشان دہی كرتے ہیں۔ طاہرہ اقبال كی انفرادیت ان كے اچھوتے اسلوب میں پوشیدہ ہے جو بےساختگی، تیكھے پن، پنجابیت اور دل كش تشبیہوں، استعاروں اور علامتوں سے مل كر بنا ہے۔حقیقت یہ ہے كہ انھوں نے فكشن كے مروجہ اسلوب كو الٹ پلٹ كر ركھ دیا ہے اور اپنے اظہار كے لیے ایك بالكل ہی نئی، انوكھی مگر خوبصورت تخلیقی زبان وضع كی ہے جو مروّجہ اُردو اورمقامی زبانوں كے تال میل سے معرضِ وجود میں آئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں كہ دونوں ناول وسطی پنجاب كی جاگیرداری معاشرت كا بھرپور مطالعہ پیش كرتے ہیں۔ ان میں اس دیہی وسیب كے قریباً سارے ہی رنگ اور زاویے سمٹ آئے ہیں۔ اب تك ہم جاگیرداری رہتل كے بارے میں روایتی اور سرسری انداز كی فلمیں اور ڈرامے دیكھتے رہے یا كبھی كبھار كوئی افسانہ پڑھنے كو مل جاتا جو جاگیرداری كے كسی ایك پہلو كو روشن كرتا۔ مگر طاہرہ اقبال نے اسے زور دار اسلوب كے ساتھ بھرپور طریقے سے لكھا اور اپنے فرسٹ ہینڈ نالج كو فكشن كی فنی شكل دی۔ مجھے یقین ہے كہ اپنے دلكش اسلوب، دیہی معاشرت كی پیش كش اور كردار نگاری كے حوالے سے یہ دونوں ناول اُردو ادب میں بہت بڑا اضافہ تصور كیے جائیں گے۔ (منشا یاد)
طاہرہ اقبال جدید اُردو فکشن میں ایک مخصوص کلچر، زبان اور اسلوبِ حیات کی ترجمان بن کر سامنے آئی ہیں۔ ان کی کہانیاں پنجاب کی آب و ہوا، یہاں کی مٹی کی بُو باس، موسموں کے رنگ ڈھنگ اور سماجی زندگی کے اتار چڑھاؤ کی بہت قریب سے کھینچی ہوئی تصویریں ہیں۔ گنجی بار اور نیلی بار کے علاقوں کی تھمی ہوئی اور متحرک فضاؤں، ان میں رچی بسی آوازوں، گھلے ملے چہروں اور مسلسل رواں دواں کہانیوں کو طاہرہ اقبال نے زاویے بدل بدل کر دیکھا، محسوس کیا اور بیان کیا ہے۔ ’’مٹی کی سانجھ‘‘ اور ’’رئیسِ اعظم‘‘ کا موضوع اور ماجرا بھی اسی علاقے اور اس کی قدیم اور جدید زندگی سے تعلق رکھتا ہے۔ گہرے پکے رنگوں کی امین اس دھرتی کے انگ انگ کا احوال یہاں کھلتا ہے اور ایک تازہ تاثر کے ساتھ اپنی پہچان کراتا ہے۔زبان و بیان اور اسلوبیاتی پیش کش میں طاہرہ اقبال کی گرفت خاصی مضبوط ہے۔ (رشید امجد)
RATE THIS BOOK
RELATED BOOKS

