Molana Abu Al Ala Maududi | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

MOLANA ABU AL ALA MAUDUDI مولانا ابو الاعلی مودودی

MOLANA ABU AL ALA MAUDUDI

PKR:   600/-

بھٹو دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شاہ فیصل کی خواہش اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے دعوت کے باوجود مولانا مودودی نے یہ کہہ کر اس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا کہ ’’ میں برداشت نہیں کر سکتا کہ شیخ مجیب الرحمان جس نے غداری کر کے ملک توڑا، وہ وہاں بیٹھا ہو اور میرے سامنے بنگلہ دیش کو منظور کرنے کی قرار داد پیش کی جائے۔‘‘اس حقیقت کا افشا مکتبہ آتش فشاں 78ستلج بلاک علامہ اقبال ٹاوؤن، لاہور کی شائع کردہ منیر احمد منیر کی تالیف ’’ ابوالاعلیٰ مودودی‘‘ میں کیا گیا ہے۔ امریکہ میں مولانا کے ایک میزبان ڈاکٹر مقبول احمد نے اپنے انٹرویو میں بتایا ’’ ہم ملاقاتیوں کو منع کر دیتے تھے کہ مولانا سے مشرقی پاکستان کے متعلق کوئی سوال نہ کیا جائے کیونکہ اس پر وہ دکھی ہو جاتے تھے۔‘‘ مولانا کے ایک بیٹے محمد فاروق مودودی کہتے ہیں ’’ ایسٹ پاکستان کے سانحہ کا ان کی صحت اور اعصاب پر شدید منفی اثر ہوا، بلکہ ان کی صحت ٹوٹی ہی اس کے بعد تھی‘‘۔

زیرتبصرہ کتاب میں مولانا کی 80 سے زائد نادر تصاویر، مولانا کی شاعری، ان کے شجرہ نسب اور بعض دستاویزات کے علاوہ مولانا مودودی، جوش ملیح آبادی، راجا غضنفر علی، مولانا کوثر نیازی، مولانا کے بڑے بھائی ابوالخیر مودودی، بیگم مولانا مودودی، مولانا کے چھ کے چھ بیٹوں، ان کے بھتیجے ابو محمود مودودی وغیرہ کے انٹرویوز کے علاوہ 1938ء میں مولانا کا علامہ اقبال پر لکھا ہوا مضمون بھی شامل ہے۔ کتاب کے مولف کے ساتھ انٹرویو میں مولانا نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی قائد اعظم کے ساتھ نہ کبھی ملاقات ہوئی اور نہ ہی خط و کتابت۔ تاہم انھوں نے قائد اعظم کو دیکھا ضرور تھا، اسمبلی ڈبیٹس کے موقع پر میں انھیں سننے چلا جاتا تھا۔

مولانا کوثر نیازی نے کہا: میں ریکارڈ درست کرنا چاہتا ہوں، یہ کہنا کہ مولانا یا جماعت اسلامی کو امریکی امداد ملتی تھی، یہ غلط ہے۔ البتہ بعض مسلمان حکومتوں مثلاً سعودی عرب اور بعض عرب ملکوں سے انھیں امداد ملی ہے۔ مولانا کے صاحبزادوں اور بیگم صاحبہ نے اچھا کیا مولانا کو گھر میں دفن کیا۔ اگر وہ منصورہ میں دفن ہوتے تو دوسرا ربوہ پیدا ہو جاتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں مولانا کوثر نیازی کہتے ہیں ۔ بھٹو صاحب نے کئی مرحلوں پر جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دینے کے متعلق سوچا۔ تاہم مولانا کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد مولانا بھٹو صاحب کے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے بڑے بھائی مولانا ابوالخیر مودودی نے اپنے انٹرویو میں مولانا کے بچپن کی شرارتوں ، ذہنی رجحانات ، اولین تحریروں، صحافیانہ زندگی ، خاندانی اور گھریلو طرز حیات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس سے مولانا کے شخصی ارتقا کا کھوج اور کئی ٹھوس معلومات اور واقعات کا پتا چلتا ہے۔ منیر منیر احمد نے مولانا مودودی کی شخصیت کے بہت سے چھپے گوشوں سے پردہ اٹھایا ہے، قارئین کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیئے ۔

RELATED BOOKS