QISSA CHAR NASLON KA قصہ چار نسلوں کا
PKR: 700/- 490/-
Author: QAISRA SHAFQAT
Pages: 280
ISBN: 978-969-662-342-7
Categories: AUTOBIOGRAPHY MEMOIRS
Publisher: BOOK CORNER
اگر میں یہ کہوں یہ کتاب کبھی نہ کبھی اُردو میں ایک کلاسک کا درجہ اختیار کرے گی تو ہوسکتا ہے بہت سارے لوگ میرے اس دعوے پر ہنس دیں۔ لیکن پتہ نہیں کیوں اس کتاب نے مجھے متاثر کیا ہے۔ اس غیرمعمولی کتاب کے اندر پورا ایک جہاں آباد ہے، ایک نئی دُنیا آباد ہے۔ اس کتاب میں پوری چار نسلیں سانسیں لے رہی ہیں ۔ یہاں بہت کچھ پُرانا دفن ہے۔ اب آپ نے اس کتاب میں دفن ماضی، حال اور مستقبل کی نسلوں کو دھیرے دھیرے کُھرچنا ہے۔ اس کا ذائقہ دھیرے دھیرے محسوس ہوگا اور پھر یقین رکھیں پھر کبھی منہ سے نہیں جائے گا ۔ یہ بار بار پڑھنے والی کہانیاں ہیں ۔ ایک بار پڑھنے سے دل نہیں بھرتا۔ یقین کریں اس کتاب کے سب کرداروں کی محبّت میں آپ ایسے گرفتار ہوں گے کہ پھر نکل نہیں پائیں گے۔ قیصرہ شفقت نے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک غیرمعمولی دستاویزات تیار کر کے رکھ دی ہے۔ یہ ایک دادی کا اپنی نسلوں کے لیے ایک غیرمعمولی تحفہ ہے۔ کیا پتہ آنے والے زمانوں میں ان کے کسی پوتے، پوتی یا پڑپوتی کو کسی دن گھر کے کونے میں رکھے بوسیدہ صندوق میں سے یہ کتاب ملے۔ وہ اس صندوق کی دھول میں دفن اپنے دُور دراز پہاڑوں سے اترے پٹھانوں کی یہ غیرمعمولی کہانیاں پڑھے، ان غیرمعمولی کرداروں پر کوئی نیا ناول لکھے، کوئی فلم بنائے یا پھر اپنے بچّوں کو یہ کہانیاں اونچی آواز میں بیڈ ٹائم پر سنائے کہ ان کے آبائو اجداد کون تھے، کن پہاڑوں سے آئے، کتنا طویل سفر کر کے ہندوستان پہنچے اور پھر اس دھرتی کے سینے میں سما گئے۔ ہوسکتا ہے وہ اس کتاب میں قید پُرانے زمانوں کے تمام خوبصورت کرداروں پر ایک ایسی لازوال کہانی لکھے جو کبھی نہ بھلائی جا سکے۔ ایسی کہانی جو آنے والوں زمانوں میں پڑھی جائے جو کبھی آپ کو رُلائے تو کبھی ہنسائے۔ اس نامعلوم دن کا انتظار سب کو رہے گا، چاہے ہم رہیں یا نہ رہیں ۔ آج سے برسوں بعد کسی ایسے دن کا انتظار جب کسی بوسیدہ صندوق سے دُھول میں لپٹی یہ بظاہر عام سی کتاب اچانک برآمد ہو ۔ انسانی تاریخ کے کسی مستقبل کا کوئی ایک دن ،کوئی ایسا لمحہ جس کی بے پناہ خواہش میں ’’قصہ چار نسلوں کا‘‘ لکھا گیا ہے۔ اب تک آپ نے ’’قصہ چہار درویش‘‘ پڑھا تھا اب ’’قصہ چار نسلوں کا‘‘ پڑھیں۔
رؤف کلاسرا
Reviews
Samina Zulfiqar (Dubai)
ترک وطن کیا تو یہ خوف دامنگیر تھا کہ کتابوں سے محبت کا یہ نرم ونازک پودا کنکریٹ کے اس جنگل میں کہاں پھل پھول سکے گا لیکن خدا بھلا کر ے شاہد برادران کا کہ اسی ذمہ داری، اپنائیت اور خلوص سے اس پودے کی آبیاری کر رہے ہیں جو بک کارنر شوروم کی پہچان ہے۔معیار کی بلندیوں پر پہنچ کر اس معیار کو قائم رکھناعزیزم گگن شاہد اور امر شاہد کا ہی خاصہ ہے۔ ہر دفعہ کتابیں وصول کر تے وقت دل سے دعا نکلتی ہے کہ " جیتے رہیے خوش و آباد رہیے اور اپنے عظیم والد صاحب کے مشن کو آگے بڑھاتے رہیے۔ آمین۔