Zillaton Kay Maaray Log

ZILLATON KAY MAARAY LOG ذلتوں کے مارے لوگ

ZILLATON KAY MAARAY LOG

PKR:   1,500/- 1,050/-

Author: FYODOR DOSTOEVSKY
Translator: ZOE ANSARI
Binding: hardback
Pages: 415
Year: 2025
ISBN: 978-969-662-612-1
Categories: WORLD FICTION IN URDU NOVEL WORLDWIDE CLASSICS TRANSLATIONS RUSSIAN LITERATURE
Publisher: BOOK CORNER

1860ء-1861ء : زمانۂ تحریر ’’ذلتوں کے مارے لوگ‘‘، زبان: رُوسی، اصل عنوان: Униженные и оскорблённые

1861ء : یہ ناول پہلی مرتبہ رسالہ ’’وَریمیہ‘‘ (وقت) میں ’’ذلتوں کے مارے لوگ: ایک ناکام ادیب کی ڈائری سے‘‘ کے عنوان سے قسط وار شائع ہوا تھا۔ ادبی جریدہ ’’وَریمیہ‘‘ 1861ء میں دستوئیفسکی اور اس کے بڑے بھائی میخائل نے مل کر سینٹ پیٹرزبرگ سے جاری کیا تھا۔یہ تحریر اس جریدے کی اولیں نمایاں اشاعت تھی۔

1861ء : کتابی صورت میں پہلی اشاعت دو جلدوں میں ہوئی اور اسے ’’ای پراتسا پریس‘‘، سینٹ پیٹرزبرگ نے شائع کیا۔ جلداوّل: 276 صفحات، جلد دوم: 306 صفحات۔ مصنف کی زندگی میں اس کی دو مزید اشاعتیں ہوئیں: ایک 1865ء میں اور دوسری 1879ء میں۔

1914ء : کونسٹینس گارنیٹ (Constance Garnett) نے اس ناول کو "The Insulted and Injured" کے عنوان سے انگریزی زبان میں منتقل کیا۔ وہ انیسویں صدی کی روسی ادب کی ایک ممتاز انگریز مترجمہ اور دستوئیفسکی کی تقریباً تمام نثری تخلیقات کا انگریزی ترجمہ کرنے والی اولین شخصیت تھیں۔

1946ء : ماسکو سے ’’فارن لینگویجز پبلشنگ ہاؤس‘‘ نے اولگا شارچے (Olga Shartse) کا ایڈٹ شدہ انگریزی ایڈیشن "The Insulted and Humiliated" کے عنوان سے شائع کیا جو فرانسیسی مصور فیلِکس والوتوں (Félix Vallotton) کے سکیچز سے مزین تھا۔ اُردو کی تازہ اشاعت میں شامل سکیچز اسی مصور ایڈیشن سے لیے گئے ہیں۔

1972ء : ظ انصاری نے ’’ذلتوں کے مارے لوگ‘‘ کے عنوان سے رُوسی زبان سے براہِ راست اُردو میں ترجمہ کیا اور اسے رادوگا اشاعت گھر، ماسکو نے شائع کیا۔ 1986ء میں دوسری اشاعت بھی اسی ادارے سے ہوئی۔

2025ء : جہلم، پاکستان سے ’’بک کارنر‘‘ نے ’’ورلڈ وائیڈ کلاسکس‘‘ سیریز کے تحت اس شاہکار ناول کا جدید ایڈیشن شائع کیا۔ اس اشاعت کو نستعلیق کمپوزنگ، مشاہیرِ ادب کی آرا، مصنف اور مترجم کے تعارف اور دیدہ زیب مصوری سے آراستہ کیا گیا۔

---------

دستوئیفسکی کا جلاوطنی سے واپسی کے بعد لکھا گیا یہ پہلا بڑا ادبی کام تھا۔ یہ ناول پہلی بار 1861ء میں رسالہ ’’وَریمیہ‘‘ (وقت) میں ’’ذلتوں کے مارے لوگ: ایک ناکام ادیب کی ڈائری سے‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا، جسے مصنف نے اپنے بڑے بھائی میخائل دستوئیفسکی کے نام معنون کیا تھا۔ یہ رسالہ خود مصنف اور اُس کے بھائی میخائل کی ادارت میں جاری ہوا۔ رسالے کے مواد کو مکمل کرنے کے لیے، دستوئیفسکی کو ایک طویل ناول لکھنے کی ضرورت پیش آئی جسے قسط وار شائع کیا جا سکے۔ ناول کا بڑا حصہ مصنف نے رسالے کے اگلے شمارے کی ڈیڈ لائن کے مطابق قسط وار لکھا۔

اس ناول کا تصور دستوئیفسکی کو 1857ء ہی میں آ گیا تھا۔ 1860ء میں سینٹ پیٹرزبرگ منتقل ہونے کے بعد، اس نے فوراً اس خیال کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔ جولائی 1861ء میں اس ناول کی آخری قسط منظرِ عام پر آئی، اور اُسی سال یہ ایک علیحدہ اشاعت کی صورت میں سینٹ پیٹرزبرگ سے شائع ہوا۔

ناول کے چند مقامات پر مصنف، ایوان پترو وِچ کے ذریعے، اپنے پہلے ناول ’’بے چارے لوگ‘‘ کی قسمت کا ذکر کرتا ہے، جو 1846ء میں ’’پیٹرزبرگ کولیکشن‘‘ میں شائع ہوا اور بے حد کامیاب رہا۔ خاص طور پر نقاد بیلنسکی (جسے ناول میں نقاد ’’ب‘‘ کے نام سے ظاہر کیا گیا ہے) نے اس کی بہت تعریف کی۔

’’ذلتوں کے مارے لوگ‘‘ دراصل اُن لوگوں کی کہانی ہے، جو سماج کے کناروں پر زندہ ہیں __ بے بس، مگر انسانی عظمت کے خواب سے جڑے ہوئے۔ یہ ناول، نہ صرف درد کی داستان ہے بلکہ محبت، قربانی، اور سماجی انصاف کی ایک خاموش پکار بھی ہے۔

RELATED BOOKS