Aik Qatal Jo Na Ho Saka

AIK QATAL JO NA HO SAKA ایک قتل جو نہ ہو سکا

Inside the book
AIK QATAL JO NA HO SAKA

PKR:   800/- 560/-

Author: RAUF KLASRA
Pages: 288
ISBN: 978-969-662-430-1
Categories: POLITICS
Publisher: BOOK CORNER

’’یہ میری زندگی کی پہلی کتاب تھی جو میں نے ایک رات میں مکمل کی۔ ‘‘
شعیب سڈل (ڈی جی انٹیلیجنس بیورو)

عجب کتاب ہے۔ ایک جہانِ حیرت میں آپ گُم ہو جاتے ہیں اور آخری پیرا پڑھ چکتے ہیں تو حیرت باقی رہتی ہے۔ یقین آتا ہے کہ حقیقت افسانےسے بہت زیادہ دلچسپ ہوتی ہے۔ چھ ماہ قبل جب اس نے داستان سنائی کہ وہ اسے ایک ناول میں ڈھالے گا تو میں نے سوچا کہ اسے روکنے کی کوشش کروں۔ آخر سات سو خفیہ دستاویزات کو کہانی میں وہ کیسے پرو سکے گا۔ کتاب چھپ کر آئی تو دو راتوں میں پڑھ ڈالی۔ یہ ایک چھوٹی سی خبر سے جنم لینے والی داستان ہے، جس کی روشنی میں آپ اس سماج کے خدوخال دیکھتے ہیں، آئے دن جو ایک نئے بحران سے دو چار ہوتا ہے۔ ستمبر2009ء کو ایک معروف اخبار نویس نے خبر دی کہ صدر زرداری، گورنر سلمان تاثیر اور وزیرِ قانون بابر اعوان نے پنجاب کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کو قتل کرانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لاہور کے گورنر ہائوس میں سیل قائم ہے اور بارہ بدنام مجرموں سے ان کا رابطہ ہے۔ طوفان اٹھا۔ انکشاف یہ تھا کہ 27اگست کو جسٹس خواجہ شریف اندرونِ لاہور اپنے آبائی گھر پہ میلاد شریف میں قتل کر ڈالے جائیں گے۔ رؤف کلاسرا کی اس کتاب ’’ایک قتل جوہو نہ سکا‘‘ میں اور بھی انکشافات ہیں۔ مثلاً اندرونِ لاہور کا قبضہ مافیا، کرائے کے قاتل، اغوا برائے تاوان اور ان جرائم پیشہ گروہوں کی تفصیل بھی۔ جس انہماک اور سلیقہ مندی سے رؤف کلاسرا نے یہ کتاب لکھی ہے، وہ ناقابلِ یقین ہے۔
ہارون الرشید

ایک ایسا سنسنی خیز پلاٹ سامنے آتا ہے جو شہرۂ آفاق ناولسٹوں جیسے جیفری آرچر کی تھرلر کہانیوں کو بھی پیچھے چھوڑ جائے۔ اس کہانی میںآپ کو ماریو پزو کے عظیم ناول ’’گاڈ فادر‘‘ پر مبنی فلم کی آمیزش بھی نظر آئے گی کہ کیسے پولیس والے قبضہ مافیا کے ساتھ مل کر پیسے بناتے ہیں۔ سیاست دانوں، جرائم پیشہ افراد اور انتظامیہ میں کس طرح کا گٹھ جوڑ ہے۔ اس میں جیمز بانڈ کی پھرتیوں سے لے کر ایجنسیوں کی Mr. Bean جیسی نالائقیاں بھی نظر آئیں گی۔
عامر متین

RELATED BOOKS