FRAME SE BAAHAR فریم سے باہر
FRAME SE BAAHAR فریم سے باہر
PKR: 999/-
Author: DUA AZEEMI
Pages: 168
ISBN: 978-969-662-540-7
Categories: SHORT STORIES
Publisher: BOOK CORNER
آج کی نوجوان نسل مبارک باد کی مستحق ہے کہ ہمارے وقتوں کے گھسے پٹے محبت و رومان اور ظالمانہ سماجی رویوں کے غل غپاڑوں سے باہر نکل آئی ہے۔ بدلتے وقت کے نئے چیلنجوں نے موضوعات کا ایک جہان اس کے سامنے کھڑا کردیا ہے جس سے نبٹتے ہوئے وہ اس کے ساتھ پورا انصاف کر رہی ہے۔ دُعا عظیمی کے افسانوں کو پڑھتے ہوئے یہی نیاپن مجھ پر آشکار ہوا ہے کہ موضوعات میں تنوع اور جدّت کی اس درجہ ہماہمی اور رنگارنگی ہے کہ میری آنکھوں میں حیرت کا جہان امنڈ پڑا۔ بیشتر کہانیاں اور افسانے مکالماتی اسلوب میں لکھے گئے ہیں۔ طرزِ بیان سادہ، دلچسپ اور گہرائی کا حامل ہے۔ اس کے افسانوں میں طوالت نہیں اختصار ہےجو ایک خوش آئند بات ہے۔ عنوان سے لے کر نفسِ مضمون تک ہر رنگ اور ہر پہلو اپنی انفرادیت سے متاثر کرتا ہے۔ بہت دعائیں دُعا عظیمی کے روشن مستقبل کے لیے ۔
سلمیٰ اعوان
دُعا عظیمی کے افسانوں میں محبّت، خواب اور دانائی آپس میں بغل گیر ہو جاتے ہیں۔ ان کے افسانوں کے کرداروں میں ایک ازلی و ابدی تشنگی ہے۔ وہ محبّت کے، چاہت کے اور اپنائیت کے پیاسے ہیں۔ وہ اپنے محبوب کی قربت میں ارضی جنت تلاش کرتے ہیں، مل کر گیت گاتے ہیں، مسحور ہوتے ہیں، رقص کرتے ہیں اور اس محبّت کی کوکھ سے دائمی رفاقت کے خواب چراتے ہیں۔ دُعا عظیمی کے افسانے بہت سی مشرقی عورتوں کی نفسیات کی عکاسی کرتے ہیں۔ جوں جوں وہ کردار ذہنی بلوغت کے زینے طے کرتے ہیں وہ دھیرے دھیرے زندگی کی حقیقتوں سے نبردآزما ہوتے ہیں۔ بعض دفعہ مثالیت پسندی کے خوابوں کے شیش محل سنگین حقائق سے ٹکرا کر چکنا چور ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ وہ دانائی کا روپ اختیار کر لیتے ہیں اور مضطرب دل کو پُرسکون بنا دیتے ہیں۔ دُعا عظیمی اپنے من کی گہرائیوں میں اتر کر یہ جاننے لگی ہیں کہ خاموشی، تنہائی اور دانائی پرانی سہیلیاں ہیں۔ اُن کے افسانے اس بات کے گواہ ہیںکہ وہ ان سہیلیوں سے دوستی کر کے اپنے فن کے ساتھ سطحی محبّت سے گہری محبّت کا سفر شروع کر چکی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ دُعا عظیمی کی فنِ افسانہ نگاری میں گہرائی و گیرائی پیدا ہو رہی ہے۔ مجھے قوی اُمید ہے کہ اُردو کے افسانہ نگار اِن کے افسانوں کے پہلے مجموعے ’’فریم سے باہر‘‘کو خوش آمدید کہیں گے اور ان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
خالد سہیل