SAB RANG KEHANIYAN (VOL: 5) سب رنگ کہانیاں (والیم 5)
PKR: 1,495/-
Author: SHAKEEL ADIL ZADAH KA NIGARKHANA
Tag: HASAN RAZA GONDAL
Pages: 368
ISBN: 978-969-662-441-7
Categories: WORLD FICTION IN URDU SHORT STORIES TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER
حسن رضا ’’سب رنگ‘‘ والے ____سب جانتے ہیں کہ رب العالمین مسبب الاسباب ہے لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا شعور ہے کہ اللہ ہی ’’مسبب الکتاب‘‘ بھی ہے۔ خوب صورت خیال بھی رزق ہی کا حصہ ہے جو صرف خوب صورت لوگوں کو ہی عطا ہوتا ہے۔ عمدہ، انوکھے خیال کا نزول کسی سائنس دان پر ہو یا صوفی پر، مصور پر ہو یا کسی قلم کار پر.... خالق و مالک و رازق کی خاص عطا کا درجہ رکھتا ہے اور خاص لوگوں کو ہی عطا ہوتا ہے۔ گوندلوں کا قابلِ رشک فرزند، میرا تھوڑا سا ہم نام حسن رضا گوندل بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہے۔ یہ وہ مجنوں ہے جسے لیلیٰ ملے نہ ملے، صحرا میں جنت کاشت کرتا رہے گا۔ یہ وہ خفیہ کہانی زادہ ہے جو قسط وار، پہر بہ پہر طلوع ہو رہا ہے، جس کا آسمان شکیل عادل زادہ ہے جس نے اس معاشرے میں کہانی کو نیا جنم دیا۔ سورج اور چاند کی مجبوری ہے کہ وہ طلوع و غروب کے قیدی ہیں۔ کہانی پرست ہمیشہ شکیل عادل زادہ اور حسن رضا گوندل کے ممنون رہیں گے کہ کبھی کبھی سائے جسموں سے بھی لمبے ہوجاتے ہیں۔ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو لوگ معشوق شکیل عادل زادہ کو تو شاید بھول جائیں، عاشق حسن رضا کو کبھی نہ بھلا پائیں گے لیکن شاید میں کچھ بہک گیا ہوں کیونکہ لیلیٰ مجنوں، شیریں فرہاد، ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال کو لوگ تو جُدا کر سکتے ہیں.... وقت نہیں۔
حسن نثار
جنوری 1970ء میں اردو ادب کے افق پر ’’سب رنگ‘‘ کا پرچہ ہلال کے مانند نمودار ہوا تھا۔ نوّے کی دہائی نے اسے ماہِ کامل بنا دیا تھا۔ پھر یہ ہرسُو روشنیاں بکھیرتا ماہتاب کہانیوں کے دیوانوں کو اپنی کِرنوں میں نہلاتا گھٹتے گھٹتے اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں ڈوب گیا۔ اس کے چاہنے والے تو سکتے کی سی کیفیت میں تھے کہ وہ تو ان کی شہرزاد تھی جو اپنے شہر یاروں کے لیے ہر ماہ دنیا کے، انجانے دیسوں، اجنبی ملکوں، کہیں دُورافتادہ سمندروں کے سینوں پر اُبھرے قطعوں اور زمینی و فلکی دُنیاؤں سے اُن کے لیے رنگارنگ ثقافتوں، مختلف النوع تہذیبوں، تمدنوں اور کائناتی اسرار کی تحیر میں ڈوبی ہوئی عجیب و غریب سی کہانیاں لے کر آتی۔ اس کے عاشقان اس کا انتظار کِسی دلنواز محبوبہ کی طرح کرتے۔ اس کی آمد کے تسلسل تک تو معاملہ ٹھیک تھا مگر جب رخنے پڑنے لگے تو اضطراب پیدا ہو گیا۔ کیوں؟ کا سوال عاشقوں کے ہونٹوں پر مچلتا شکیل عادل زادہ تک بھی یقیناً پہنچتا۔ پھر کبھی کبھی آمد ہونے لگی۔ ’’سب رنگ‘‘ آ گیا ہے کی ندائے دل نواز سنتے ہی حصول کے لیے طوفان کھڑا ہو جاتا۔ پھر اُمید کا یہ شوروغوغا بھی دم توڑ گیا اور ’’سب رنگ‘‘ ایک الم ناک یاد کی صورت اس کے عشّاق کے دلوں میں زندہ رہا۔ ’’سب رنگ‘‘ کہانیوں کی کتابی صورت میں اشاعت نے دیرینہ محبت کی اس شمع کو پھر روشن کردیا ہے جو عشاق کے دلوں میں فروزاں ہے۔ حسن رضا گوندل نے اپنے اس اثاثے کی جس محبت، محنت اور لگن سے ترتیب و تدوین کی ہے دنیائے ادب کے قارئین ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ امر شاہد اور گگن شاہدکے بھی شکر گزار ہیں کہ اُن کا محبوب سجا سنورا ایک نئی سج دھج سے انھیں پھر ملا ہے۔
سلمیٰ اعوان