Punjab, Punjabi aur Punjabiyat

PUNJAB, PUNJABI AUR PUNJABIYAT پنجاب پنجابی اور پنجابیت

PUNJAB, PUNJABI AUR PUNJABIYAT

PKR:   1,500/- 1,050/-

Author: KHUSHWANT SINGH
Tag: SHAHID HAMEED
Pages: 336
ISBN: 978-969-662-248-2
Categories: HISTORY WORLD FICTION IN URDU COMPARATIVE RELIGION
Publisher: BOOK CORNER

کچھ کتاب کے بارے میں:

’’پنجاب، پنجابی اور پنجابیت‘‘ خوشونت سنگھ کی پنجاب، پنجابیوں اور سکھوں سے متعلق انگریزی تحریروں کا مجموعہ ہے جسے ان کی صاحبزادی مالا دیال نے تین حصوں پر مشتمل کتاب کی صورت میں مرتب کیا۔ اس کا اُردو ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کتاب خطے کے لوگوں اور مختلف عوامل سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔ حصہ اوّل پنجایبوں کی تاریخ، ثقافت، زبان اور سکھ ازم سے متعلق کھوج لگاتا ہے۔ حصہ دوم ان سلگتے ہوئے واقعات سے متعلق ہے جنہوں نے خوشونت سنگھ کی زندگی کے دوران ریاست کو متاثر کیا، جیسے تقسیم کا دُکھ، خالصہ تحریک، آپریشن بلیو سٹار، سکھ مخالف فسادات اور بہت کچھ۔ حصہ سوم معروف پنجابی شعرا، سیاستدانوں، کارکنوں، دوستوں اور خاندان کے افراد کے شخصی خاکوں پر مشتمل ہے۔ کتاب میں درج مواد خوشونت سنگھ کے آبائی وطن کے لوگوں کی ثقافت، عزم اور جذبوں کی داد دیتا ہوا نظر آتا ہے، وہ وطن جس کی شناخت انہوں نے بڑے دھیان، گیان کے بعد حاصل کی۔ یہ مجموعہ حقیقی معنوں میں پنجاب اور اس میں بسنے والوں کی لاجواب تصویر کشی کرتا ہے۔

کچھ مصنف کے بارے میں:

خوشونت سنگھ، پنجاب کے گائوں ہڈالی (ضلع خوشاب، پاکستان) میں 1915ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ہندوستان کے معروف ترین اور وسیع حلقے میں پڑھے جانے والے مصنف اور اخبار نویس تھے۔ وہ ’یوجنا‘ کے بانی ایڈیٹر اور السٹریٹڈ ویکلی آف انڈیا، دی ہندوستان ٹائمز اور نیشنل ہیرلڈ کے ایڈیٹر رہے۔ انہوں نے 1947ء میں تقسیم ہند کا بہت قریب سے معائنہ کیا تھا اور اس واقعہ نے انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے اپنی مشہور زمانہ اور مایہ ناز کتاب ’’ٹرین ٹو پاکستان‘‘ لکھ ڈالی جسے غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ انہوں نے ہندی اور اُردو ناول، شاعری اور مختصر کہانیوں کے انگریزی ترجمے بھی کیے جن میں علامہ محمد اقبال کا ’’شکوہ جواب شکوہ‘‘، مرزا محمد ہادی رسوا کا ’’امرائو جان ادا‘‘ اور راجندر سنگھ بیدی کا ’’اِک چادر میلی سی‘‘ قابل ذکر ہیں۔ خوشونت سنگھ 1980ء سے 1986ء تک راجیہ سبھا (بھارتی پارلیمان کا ایوان بالا) کے رکن رہے۔ انھیں 1974ء میں پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا جسے انہوں نے 1984ء میں بھارتی فوج کی جانب سے گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کے خلاف احتجاجاً واپس کر دیا۔ انھیں 2007ء میں بھارت کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدم و بھوشن سے نوازا گیا۔ خوشونت سنگھ 2014ء میں دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کی چِتا کی راکھ کا کچھ حصہ بذریعہ ریل گاڑی پاکستان لے جاکران کے آبائی علاقہ میں سپردخاک کیا گیا۔


کچھ مترجم کے بارے میں:

شاہدحمید کا تعلق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہے۔ پشاور کے معروف تعلیمی ادارے ایڈورڈز کالج سے گریجویشن مکمل کی جبکہ بعدازاں تاریخ کے مضمون میں ایڈیشنل گریجویشن کی ڈگری بھی حاصل کی۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ربع صدی سے میدان صحافت میں آبلہ پائی کررہے ہیں۔ شعبہ صحافت سے متعلق متعدد ورکشاپس، سیمیناروں اور مذاکروں میں شریک ہوچکے ہیں جبکہ شعبہ صحافت سے متعلق بدلتی ہوئی رتوں کے مطابق نئے تقاضوں سے ہم آہنگی حاصل کرنے کے لیے امریکہ، ایران، ترکی اور متحدہ عرب امارات کا سفر کرچکے ہیں۔ لکھنے، لکھانے کا شوق شروع ہی سے تھا جس کے ذریعے جذبات کے اظہار کا خوب موقع میدانِ صحافت میں قدم رکھنے کے بعد ملا۔ کتاب سے عشق ورثے میں ملا اور یہ سلسلہ بدستور قائم ہے۔ لکھنے لکھانے کا شوق کتابوں کو ایک زبان سے دوسری زبان میں ڈھالنے کی طرف بھی لے آیا اور زیر مطالعہ کتاب اسی شوق کی عکاس ہے ۔

RELATED BOOKS