Sab Rang Kehaniyan

SAB RANG KEHANIYAN سب رنگ کہانیاں

Inside the book
SAB RANG KEHANIYAN

PKR:   1,495/-

Author: SHAKEEL ADIL ZADAH KA NIGARKHANA
Tag: HASAN RAZA GONDAL
Pages: 367
ISBN: 978-969-662-260-4
Categories: WORLD FICTION IN URDU SHORT STORIES TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER
★★★★★
★★★★★

زیر نظر کتاب سب رنگ میں شائع ہونے والی غیر ملکی کہانیوں کی پہلی جلد ہے اور بھی جلدیں زیر ترتیب ہیں، سو احوالِ درون و زبوں کی گُل افشانی کے مواقع آتے رہیں گے۔ عام ایک شکوہ تھا کہ پرانے شمارے آسانی سے نہیں ملتے اور فرمایش تھی، کیوں نہ سب رنگ کی تحریریں کتابی صورت میں شائع کردی جائیں۔ طے یہ ہوا کہ پہلے مرحلے میں سمندر پار کی کہانیوں کو ترجیح دی جائے۔ اِن کہانیوں کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ کئی ذرائع سے ان کا حصول ممکن ہو پاتا تھا۔ اولاً، اِدھراُدھر، ملک بھر سے یا سب رنگ کے چند خاص ترجمہ نگاروں کے ذریعے۔ دوسرے، عالمی افسانوی ادب پر گہری نظر رکھنے والے احباب اور قارئین کے توسّط سے۔ ہماری درخواست پر یہ صاحبان اپنی پسندیدہ غیرملکی کہانیوں کی نشان دہی میں ہماری معاونت کرتے تھے۔ تیسرے، کہانیوں کی تلاش کے لیے باقاعدہ مقرّر و مامور رفیقوں کی کاوشوں سے۔ اِن حضرات کا کام اُردو میں شائع ہونے والی ملکی وغیر ملکی کہانیوں کے بھولے بسرے مجموعے اور رسالے کھنگالتے رہنا تھا..... اور یہ سراغ رساں یا کھوجی ناکام نہیں ہوتے تھے۔ چوتھا ذریعہ خاصے مقابلے کا اور بڑا دل چسپ تھا۔ بیرون ملک مقیم سب رنگ کے شیدائی یورپ اور امریکا سے چھپنے والی کہانیوں کے تازہ ترین مجموعوں اور رسالوں کی تاک میں رہتے تھے۔ اُن کی کوشش ہوتی تھی کہ اِدھر کوئی نئی کتاب یا رسالہ بازار میں وارد ہو، اُدھر دیگر ڈائجسٹوں کے ہاتھ لگنے سے پہلے سب رنگ کو رسا ہو جائے۔ اس آخری ذریعے سے بھی نادرکہانیاں مل جایا کرتی تھیں۔
انھی غیر ملکی کہانیوں کا یہ مجموعہ آپ کی نذر ہے۔ یہ انتخاب در انتخاب ہے۔ دیکھیے کیسے کیسے موضوعات پر مغرب میں یہ دل نشیں، اثر آفریں، زندگی آمیز اور زندگی آموز کہانیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

(شکیل عادل زادہ)

Reviews

A

Asia Ali (Wah Cantt)


Z

Zubaida

آج صبح کتابوں کا بنڈل وصول کیا۔سب کتابیں کھول کے چیک کیں، تسلی کی اچھی طرح۔۔۔سب رنگ کی پہلی جلد ہاتھ میں ہے۔کئی دفعہ کتاب پہ اندر باہر ہاتھ پھیرا ہے۔کاغذ کی ملائمت ہاتھ ہٹانے ہی نہیں دے رہی۔الله الله کر کے ہاتھ ہٹا کے تعارف پڑھا لیکن سچ بات ہے کہ کتاب شروع کرنے کو دل نہیں کر رہا۔ایسا لگ رہا ہے کتاب ابھی شروع کی تو ابھی ختم ہو جائے گی۔ اس سحر میں سراسر کمال بک کارنر، شکیل عادل زادہ اور حسن رضا صاحب کا ہے۔خوش رہیں


M

Memoona Afzal (Lahore)

گھر کے کام ویسے ہی کم اچھے لگتے ہیں اور گیٹ کی بیل سن کے ایک بار تو منہ نہ چاہتے ہوئے بھی بن جاتا ہے۔۔ مگر آج صبح جب تیسری بار ہونے والی بیل پہ گیٹ پہ گئی تو سامنے کے منظر پہ چہرہ تو کیا سب کچھ کھل اٹھا۔۔ خوشی کا موجب آنے والا شخص ہرگز نہیں تھا بلکہ اس کے ہاتھ میں پکڑا پارسل تھا!!
تو کیا واقعی ہی آج دس سال کی جدائی ختم ہونے جا رہی تھی؟؟؟ میرا انتظار سچ میں رنگ لے آیا تھا؟ کیا دعا مقبول ہوگئی تھی؟ ان سب کا جواب ہاں تھا اور اس ہاں کا اثر
وہ ecstasy تھی جو مجھ پہ طاری تھی!!!
غالباً سال تھا 2007 کا۔۔۔۔
ماہانہ جو 2,4 رسالے خریدتی تھی وہ خریدنے گئی تھی۔۔۔ اردو ڈائجسٹ ہوتا تھا، ریڈرز ہوتا تھا یہ
رسالوں والی دوکان پہ کب نظر آیا، کیوں خریدا اور کب پڑھ ڈالا!
پڑھ لیا، بات ختم ہو جاتی مگر بات تو وہاں سے شروع ہوگئی!
خدایا رسالہ تھا کہ نشہ؟؟ ایسی طلب۔۔۔ دن انگلیوں پہ گنے جانے لگے۔۔۔ کب نیا مہینہ آئے اور ہاتھ میں تازہ " سب رنگ" آئے!
اب ایک اور مسئلہ بھی ہوتا تھا۔۔۔ اتنا سا رسالہ تو ایک رات میں ختم کیا جا سکتا تھا۔
سچ بتاؤں غریب کی پونجی جوڑنے اور گننے سے برا حال ہوتا تھا۔۔ کیا کروں پڑھ لیا تو ختم ہو جائے گا۔۔۔پھر کیا کروں گی؟؟
تو لازماً ایک آدھ کہانی مہینے کے آخری دنوں کے لیے سنبھال لینی۔
اب ادھر۔۔۔ یہ رسالوں کا شاہ۔۔۔ آتا بھی 2,4 دن نکال کے۔
یونیورسٹی کے دن تھے، اگر تو ہوسٹل ہونا تو کئی بار Sobia Shakeel کو راضی کرنا: "آ جا۔۔۔ صدر Variety Books کا چکر لگا آئیں" اسی کے چکر میں ہم نے کئی یادوں اور باتوں کا ایک خزانہ سمیٹ رکھا ہے۔
کیا بے چینی ہوتی تھی۔۔۔ دن کاٹنے مشکل ہوتے تھے سچ میں جیسے کوئی نشہ ٹوٹ رہا ہوتا تھا!
دو سال گزرے۔۔۔ یہ طلب، یہ نشہ یہ چکر یونہی جاری رہے!
عادت کے تو ہم ویسے ہی خاصے possessive ہیں اور پھر چیز ہو عزیز تو نہ جی۔۔۔ پرے رہو بھئی! سارے سنبھالے ہوئے تھے 'نوے نکور'
ہائے 2010 آ گیا۔۔۔ مہینہ ہوگا اپریل کا۔۔۔۔ رسالے والے نے کہا "نہیں آیا ابھی" حسب معمول گراں گزرے وہ لفظ۔۔۔ مگر پورا مہینہ یہی تکلیف دہ لفظ سننے کو ملے۔ اچھا ہو سکتا ہے اگلے مہینے۔۔۔ مگر پے در پے یہی صدمہ جھیلنا پڑا! اور کتنے سال اسی صدمے کے ساتھ گزر گئے۔
بہت تکلیف ہوتی تھی جب یاد آتا تھا۔۔ ایک ادب دوست نے کہا مالی مشکلات کہ وجہ سے بند ہوگیا ہے۔۔۔ تو یہاں تک دعا مانگی یا اللہ امیر کرے گا تو اتنا ضرور کر دینا کہ اس کی اشاعت پھر سے شروع کروا سکوں!
یہ بھی خیال آیا کہ اس کے دیوانے اور بھی تو ہوں گے۔۔۔ کیا ہی خوب ہو کہ سب مل کے اس جوئے ادب کو رواں کروا سکیں۔
خیر۔۔۔ لکھتے لکھتے یاد آیا کہ اپنے دیور کو اس میں سے ایک قسط وار کہانی پڑھوائی۔۔ نام بھی یاد ہے "ساتواں پتھر"..
لو بھئی۔۔۔ کہانی نہیں نشے کی پڑی ہی پکڑا دی۔ وہ بھائی صاحب تھے اور میرے رسالوں کا ڈھیر۔۔۔ ان کو نہ دن کا پتہ نہ رات کی خبر! بڑے رشک سے دیکھا اسے اور سوچا: "واہ رے خوش قسمت انسان۔۔۔ بغیر انتظار کے ہی تیرے ہاتھ میں اگلا رسالہ آ جاتا ہے"
(معاف کیجئے گا خوشی میں میری بات ادھر ادھر نکل جاتی ہے!!😛)
تو دوستو قصہ یہ ہے کہ بڑے سال اسی اداسی میں گزرے. اکثر لبوں پہ یہ گانا آ جاتا تھا:
کتنی حسرت ہے تمہیں پڑھنے کی
تو جناب۔۔۔ چند روز پہلے میرے ایک علم دوست دوست کا پیغام ملا کہ سب رنگ کی کتابی شکل میں پہلی جلد آ گئی ہے۔۔۔ دل نے ایک چھلانگ لگائی اور Book Corner Showroom کے پیج سے تصدیق بھی ہو گئی۔ ادب کے منجھے جوہری Gagan Shahid صاحب سے رابطہ ہوا اور اپنی book بک کروا لی۔ اس کے ساتھ
تسطیر کے کچھ شمارے بھجوانے کی بات ان سے رمضان میں ہی ہو چکی تھی۔ ایک شمارہ ان کی شفقت کی مہر کے طور پہ تحفتاً مل گیا۔
تو بس صبح سے ہم ہیں۔۔۔اور یہ خزانہ ہے۔۔۔ کبھی سرہانے دھرتے ہیں تو کبھی میز پہ رکھتے ہیں۔۔ اور ابھی تک ایک کہانی بھی نہیں پڑھی۔۔۔
جب تک اگلی کتاب اشاعت پذیر ہونے کی خبر نہیں ملتی اسے چکھنا ہے، چٹ نہیں کرنا!!


M

MI Abbas

یہ دونوں کتابیں عالمی ادب سے چنیدہ کہانیوں کے انتہائی عمدہ اردو تراجم پر مشتمل ہیں۔افسانوں یا کہانیوں کی کتب عام طور سے ایک نشست میں نہیں پڑھی جاتیں، لیکن ان مجموعوں میں کہانیاں اس قدر دلچسپ ہیں کہ آپ ایک کے بعد ایک پڑھتے ہی چلے جائیں گے۔


RELATED BOOKS