WAZVAAN وازوان
WAZVAAN وازوان
PKR: 1,800/- 1,080/-
Author: AAMIR KHAKWANI
Pages: 367
ISBN: 978-969-662-483-7
Categories: CHARACTER BUILDING COLUMNS ESSAYS
Publisher: BOOK CORNER
اپنی ایک کتاب کے دیباچے میں عرض کیا تھا: عامر خاکوانی میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں۔ اب بھی ہیں، اگرچہ کچھ تنقیدی نکات ہیں، مگرواقعہ یہ ہے کہ جس انشراح سے عامر خاکوانی کالم لکھتے ہیں، عصری صحافت میں اس کی مثال کم ہو گی۔ سوچ سمجھ کر طے کیا گیا موقف، رواں اور بے ریا لہجہ۔ غیر جانبداری مگر دکھاوے کی نہیں۔ نقطۂ نظر اور عقیدہ رکھتے ہیں، مگر لازماً کسی گروہ کے حامی یا مخالف نہیں۔ آزاد مصنف کی یہی روش ہوتی ہے ۔
(ہارون الرشید )
عامر ہاشم خاکوانی کے کالم کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو میرے ذہن میں ایک ہی لفظ آتا ہے اور وہ ہے ریشنل(Rational)۔ کئی بار ایسا ہوا کہ میں نے اس کے کالم کا عنوان دیکھا اور سوچا کہ اس پر وہ کیا لکھے گا مگر کالم پڑھ کر احساس ہوا کہ جو کچھ اس نے لکھا، اس کی ضرورت تھی!! سیاسی موضوعات پر اور حرکیات پر، خاکوانی لکھتا ہے تو منطق، دلیل اور غیر جانبداری کے ساتھ نکات اٹھاتا جاتا ہے اور پڑھنے والے کو استخراج اور استدلال سے قائل کرتا جاتا ہے۔ تاثیر کا ایک بڑا سبب اس کی قوتِ تحریر بھی ہے، مناسب اور موافق الفاظ کا استعمال اسے خوب آتا ہے۔ زبان سادہ، سلیس اور رواں ہے۔ کالم کوثقیل مقالہ نہیں بننے دیتا، اسی لیے اس کی تحریر خواص اور عوام دونوں کے لیے پُرکشش ہے۔ کورونا پر اس کے کالم بہت معلوماتی اور مفید تھے جن سے بےشمار پڑھنے والوں نے فائدہ اٹھایا۔ اپنی تحریروں کے تازہ ترین انتخاب اور اشاعت پر میں اسے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
(محمد اظہارالحق)
عامرخاکوانی کی تحریروں میں آپ کو کبھی بھی منفی خیالات نہیں ملیں گے۔ مثبت خیالات کا حامل انسان اور لکھاری، اِسی لیے نوجوانوں کی بڑی تعداد ان کو پڑھتی ہے اور بحث کرتی ہے۔ عامر نے ہی سوشل میڈیا پر ایک نیا ٹرینڈ دیا کہ اپنے قارئین سے گفتگو شروع کی۔ سخت باتوں اور بعض دفعہ نازیبا جملوں کا تحمل سے جواب دیا۔ عامر کے پاس لکھنے کو بہت کچھ ہے۔ ایسی روانی اور لاجک بہت کم لکھاریوں کی قسمت میں ہے۔ آپ ان سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن تیار رہیں وہ اس کا جواب بھی شاندار لاجک سے دیں گے۔ کتابوں کے بے پناہ مطالعے نے انہیں بہت کچھ دے دیا ہے۔ انھوں نے اپنےکالموں میں جتنے تراجم اور کتابوں کے ریویوز لکھے ہیں، وہ کسی اور کالم نگار کی قسمت میں نہ تھے۔ پاکستان کے چند پڑھے لکھے کالم نگار جو کتاب پڑھتے ہیں ان میں عامر خاکوانی کا نام اوپر ہے۔
(رؤف کلاسرا)