KHAYAALON KI ART GALLERY خیالوں کی آرٹ گیلری
PKR: 1,500/- 1,050/-
Author: SANOBER NAZIR
Pages: 303
Year: 2024
ISBN: 978-969-662-575-9
Categories: SHORT STORIES ESSAYS
Publisher: BOOK CORNER
صنوبر ناظر کا شمار نئی نسل کی ان نمایاں خاتون لکھاریوں میں ہوتا ہے جو اس شاندار روایت میں نمایاں ہوئی ہیں جسے کشور ناہید، زاہدہ حنا اور نورالہدیٰ شاہ نے اعتبار و وقار بخشا ہے۔ ناہموار استحصالی طبقاتی معاشروں میں قلم ظلم و جبر کے خلاف جد و جہد میں خلقِ خدا کا ترجمان ہوتا ہے۔ وہ ترجمانی صنوبر کی تحریروں میں جھلکتی ہے۔ صنوبر کی کہانیاں، کالم، آپ بیتیاں ہمارے اردگرد پھیلی ہوئی زندگی کی تصویریں ہیں، جنھیں صنوبر نے بڑی سہولت سے لکھا ہے۔ تکلیف دہ، الم انگیز، ناروا ... صنوبر کی تحریروں میں گاہے گاہے فریاد کی لَے تیز بھی ہوتی ہے اور لہجہ تلخ بھی ... انکار، احتجاج، تردید میں قلم دل کا ساتھ دیتا ہے کہ مصلحت اس کو راس نہیں آتی۔
(افتخار عارف)
آرٹ کی یا خالصتان کی تحریک پر صنوبر کا قلم روانی سے چلتا ہے، مذہب کی جنونیت اور غزہ، بلوچستان اور اقلیتوں پر ظلم و ستم کی داستان لکھتے ہوئے صنوبر کے قلم میں خون بھر جاتا ہے۔ ـیہ تمام تحریریں پختگی کی عکاس ہیں، کبھی یہ موپاساں سے ہم کلام ہوتی ہیں تو کبھی مائیکل اینجلو سے۔ صنوبر کی مختلف موضوعات پر یہ تحریریں کچنار کی کلیوں کی طرح ہیں، انھیں پڑھتے ہوئے بہت سے ادیب یاد آئیں تو صنوبر کو مزید لکھتے رہنے کی دُعا دیجیے گا۔ ـ
(کشور ناہید)
اگر آپ کہانی سننے کے شوقین ہیں، اگر آپ کو زبان و بیان کی دلکشی متاثر کرتی ہے، اگر آپ دوسروں کے غم پر دُکھی اور مسرت پر خوش ہو سکتے ہیں اور اگر آپ اپنے سماج، اپنے گرد و پیش کو خوب صورت بنانے کے خواب دیکھتے ہیں تو صنوبر کی کتاب آپ کی بہترین ساتھی ہو سکتی ہے۔ موضوعات کا تنوع، اسلوب کی شگفتگی، دردمندی اور اصلاحِ احوال کی تمنا صنوبر کی تحریر کے امتیازات ہیں۔ بظاہر ہلکی پھلکی یہ تحریریں گہرے معانی، مقاصد اور مضمرات سے پُر ہیں۔
(نجیبہ عارف)
سماج کی بے حسی ہو یا عورت اور بچیوں کے ساتھ اس پدرسری سماج کا رویہ! یا سیاست اور ریاست کی بدنمائی ہو، صنوبر کے انداز میں جذباتی نوحہ گری نہیں ہے۔ وہ اشک بہا کر کتھارسس نہیں کرتی، بلکہ وہ ہر داغ و زخم کی نشاندہی کرتی ہے۔ متوجہ کرتی ہے، سنجیدہ سوال اٹھاتی ہے۔ صنوبر کے مضامین پڑھتے ہوئے بارہا یہ خیال بھی آتا ہے کہ اس کے اندر ایک اچھی افسانہ نگار بھی موجود ہے، جس کی انگلیاں سماج کی نبض پر رکھی ہیں۔ مجھے امید ہے صنوبر ناظر کی اگلی کتاب اس کے افسانوں کا مجموعہ ہوگی!
(نور الہدیٰ شاہ)