ZANGAAR زنگار
PKR: 1,800/- 1,260/-
Author: AAMIR KHAKWANI
Pages: 382
ISBN: 978-969-662-315-1
Categories: CHARACTER BUILDING SHORT STORIES COLUMNS ESSAYS BOOKS ON SALE
Publisher: BOOK CORNER
عامر خاکوانی سے میری ایک یادگار ملاقات ترکی میں ہوئی تھی، جہاں ہم چند دوسرے اہلِ قلم کے ساتھ ایک تنظیم کی طرف سے مدعو کیے گئے تھے۔ میرا ایک عجیب خیال ہے جو کبھی غلط اور کبھی درست نکلتا ہے کہ ’’سوکھے سڑے‘‘ لوگ عموماً چڑچڑے اور زندگی بیزار ہوتے ہیں جبکہ موٹے صحت مند لوگوں کی سوچیں اور رویے مثبت ہوتے ہیں۔ عامر خاکوانی کے جثے کو دیکھ کر میں نے پہلے ہی ان کی شخصیت کا اندازہ لگا لیا تھا، یہ اندازہ دورانِ سفر درست نکلا اور اب جب میں نے ان کے منتخب کالموں کا مطالعہ کیا ہے تو جی چاہتا ہے کہ ان سے باقاعدہ دوستی کی جائے۔ عامر کے سبھی کالموں سے کبھی مجھے اتفاق ہوا ہے اور نہ عامر میرے سبھی کالموں سے اتفاق کی غلطی کر سکتا ہے۔ تاہم میں نے ان کے منتخب کالم جو وقتی موضوعات پر نہیں بلکہ ابدی موضوعات کے حامل ہیں، پڑھے تو مجھے ہر کالم ’’جہانِ دگر‘‘ نظر آیا۔ ادب، فلم، حالات سے مایوسی کے بجائے جدوجہد پر یقینِ کامل، یعنی وہی ایک مثبت شخص ان کے کالموں میں نظر آیاجس کا اندازہ میں نے انہیں ایک نظر دیکھ کر لگا لیا تھا۔سب سے خوب صورت بات ان کی تحریر ہے۔ ثقیل سے ثقیل موضوعات پر لکھی ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے ان کے قارئین آدھے راستے میں ’’خداحافظ‘‘ کہتے نظر نہیں آتے بلکہ خود کو آخر تک ساتھ چلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یار عامر خاکوانی ! تمہارے ان منتخب کالموں سے میں ’’جیلس‘‘ ہوگیا ہوں۔ یہ تم نے اچھا نہیں کیا۔
عطاء الحق قاسمی
2012ءمیں شائع ہونے والی اپنی کتاب کے دیباچے میں عرض کیا تھا: عامر خاکوانی میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں ،اب بھی ہیں۔ اگرچہ کچھ تنقیدی نکات ہیں مگر واقعہ یہ ہے کہ جس انشراح سے عامر خاکوانی لکھتے ہیں عصری صحافت میں اس کی مثال کم ہو گی۔ سوچ سمجھ کر طے کیا گیا مؤقف، رواں اور بے ریا لہجہ۔ غیر جانبداری مگر دکھاوے کی نہیں۔ نقطۂ نظر اور عقیدہ رکھتے ہیں مگر لازماً کسی گروہ کے حامی یا مخالف نہیں۔ آزادمصنف کی روش یہی ہوتی ہے۔ یہ تحریر یں پڑھتے ہوئے والٹیئر یاد آتا ہے ، جس نے کہا تھا، "Every word of a writer is an act of generosity" لکھنے والے کا ہر لفظ سخاوت کا مظہر ہوتاہے ۔ جی جان سے ، خلوصِ قلب سے کی جانے والی عنایت ۔ شرط یہ کہ وہ دل صداقت کا مسکن ہو ، تلاشِ حق کا آرزومند!
ہارون الرشید
عامر خاکوانی ان لکھنے والوں میں سے ہیں جن کا میں شروع ہی سے مداح رہا ہوں اور سچّی بات یہ ہے کہ ان کے کالم کا میں ہمیشہ انتظار کرتا ہوں۔ ان کے لیے میرے ذہن میں یہی تاثر ہے کہ یہ شخص بیش بہا پڑھتا ہے اور پڑھنے کے بعد اسے اتنے اختصار کے ساتھ پیش کرتا ہے کہ کمال ہوجاتا ہے۔ یہی عامر خاکوانی کی تحریر کا حُسن ہے۔ میں کبھی کبھی کوشش کرتا ہوں کہ کاش میں بھی ایسی خوب صورتی کے ساتھ لکھ سکتا اور اتنے اختصار کے ساتھ اتنی زیادہ معلومات قارئین تک پہنچا سکتا۔
اوریا مقبول جان
تعارف مصنف:
عامر خاکوانی کو صحافت میںپچیس برس کا عرصہ ہو چکا۔ اُردو ڈائجسٹ سے سفر کا آغاز کیا۔ ساڑھے تین سال بعد روزنامہ جنگ کا نیوز رُوم جائن کر لیا، وہاں تین سال کام کیا۔ روزنامہ ایکسپریس کی پنجاب اور کے پی کے سے اشاعت کا آغاز 2002ء میں ہوا۔ عامر خاکوانی انچارج ایکسپریس میگزین سیکشن کے طور پر اخبار کی بانی ٹیم کا حصہ تھے۔ یہیں پر 2004ءکے اوائل میں ’’زنگار‘‘ کے عنوان سے کالم لکھنے شروع کیے، یہ سفر تاحال جاری ہے۔ دس سال ایکسپریس میں کام کرنے کے بعد اگست 2012ء میں بطور میگزین ایڈیٹر/ کالم نگار روزنامہ دُنیا کی بانی ٹیم کا حصہ بنے۔ دُنیا ہی میں ڈائجسٹ ایڈیشن کا تجربہ کیا جس کی پیروی بعد میں کئی اخبارات نے کی۔ پانچ سال دُنیا اخبار میں کام کرنے کے بعد 2017ء میں روزنامہ 92 نیوز کی بانی ٹیم میںشامل ہوئے۔ پچھلے تین برسوں سے 92 نیوز اخبار ہی میں بطور میگزین ایڈیٹر / کالم نگار کام کر رہے ہیں۔ عامرخاکوانی نے کالم نگاری میں کئی تجربات کیے اور اُردو کالم کے کینوس کو وسیع کرنے کی کوشش کی۔ کرنٹ افیئرز پر کالم لکھے، مگر خود کو یہاں تک محدود نہیں کیا اور بہت سے مستقل موضوعات پر کالم لکھے جن کا تازہ پن اور شگفتگی برسوں بعد بھی برقرار ہے۔ وہ کتابوں سے محبت کے دعوے دار ہیں، اپنے کالموں میں کتابوں اور مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینے کے لیے مسلسل مساعی کی۔ ادب، تاریخ، تصوف، روحانیت، سیاست اور سماجی ایشوز سے لے کر سپورٹس اور موٹیویشنل موضوعات پر کالم لکھے۔ زیر نظر کتاب ’’ زنگار ‘‘ انھی کالموں کا انتخاب ہے۔ عامر خاکوانی کے مطابق انھوں نے آٹھ نو سو کالموں میں سے صرف اسی بیاسی کالم منتخب کیے، جن کی تازگی اور مہک آج بھی پہلے جیسی ہے۔ عامرخاکوانی کے کالموں کی پہچان ان کا معتدل اور متوازن اندازِ بیان اور غیرجانبداری سے ایشو ٹو ایشو رائے دینا ہے۔ عامر خاکوانی کی اس کتاب میں دانستہ طور پر صرف وہی تحریریں شائع کی گئی ہیں جو پڑھنے والوں کی سوچ، طرزِزندگی اور تقدیر بدل سکیں۔ ایسے کالم جو مثبت سوچ اور اُمید کی نئی توانائی آپ میں بھر دیں۔ ایسی تحریریں جو بار بار پڑھنے کے باوجود باسی نہ لگیں۔
Reviews
Tahir Malik (Bhakkar)
بھائی عامر خاکوانی صاحب جتنے اچھے رائٹر ہیں
اُس سے کہیں زیادہ اچھے انسان بھی ہیں
خوددار اور خوبصورت شخصیت کے مالک
اور غیر جانبدار صحافی بھی ہیں
دعا ہے کہ اللہ پاک خاکوانی صاحب کو
صحت و سلامتی عطاء فرمائے
Ali Abdullah
زنگار اور شاہ جمال کا مجاور ساتھ ساتھ پڑھنا شروع کی ہیں.... زنگار کی تحاریر زیادہ پر اثر ہیں جبکہ شاہ جمال کے مجاور کا کور پیچ بہترین ہے
Bukhari Bukhari
پڑھنے کا شوق مجھے شروع سے ہی رہاوہ جس طرح کچھ لوگ کہتے ہیں نہ کہ اخبار کا تراشا بھی ہاتھ آ گیا تو اسے بھی پڑھ ڈالا تو میرا بھی تقریباً وہی حال تھا۔ٹین ایج میں خواتین ڈائجسٹ ٹائپ رسالے میرے زیر مطالعہ رہےاگرچہ اس طرح کے رسالے بہت بدنام ہیں اور ان رسائل کا مطالعہ وقت کا زیاں(خاص طور پر ماؤں کی جانب سے) سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ان رسائل سے بھی میں نے بہت کچھ سیکھا،سمجھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ذوق بدلتا گیا خاص طور پر جب میں نے ایم فل اردو کیاتو میرا رحجان ادبی فکشن نان فکشن کی طرف زیادہ ہو گیا
نومبر 2020 میں جب میں نے اپنی فیس بک آئی ڈی بنائی تو یہاں آ کر میں ایک نئی دنیا سے متعارف ہوئی مجھے اپنے رحجان کے مطابق لوگ ملتے گئے۔پہلی بار میں بک کارنر جہلم سے متعارف ہوئی اور پھر نئے سال کی ابتدا پر انہوں نے کتابوں پر سیل کا انعقاد کیا تو میں نے بھی اس آفر سے استفادہ کیا اور کچھ کتابیں منگوائیں۔میں نے سوچا تھا کہ فیس بک پر پوسٹ لگا کر بک کارنر جہلم کا شکریہ ادا کروں گی لیکن کچھ گھریلو اور پیشہ ورانہ مصروفیات کی وجہ سے ایسا نہ کر سکی
اسکے بعد فروری میں بک کارنر جہلم نے دوبارہ سیل لگائی اگرچہ اس بار جیب اجازت نہیں دے رہی تھی کتابیں خریدنے کی لیکن میں رہ نہ سکی اور میں نے چند کتابیں آرڈر کیں حسبِ معمول دو دنوں بعد آرڈر زبردست پیکنگ میں موصول ہوا ۔پا کر خوشی ہوئی
بہت شکریہ بک کارنر جہلم آپ نے میرے لیے گھر بیٹھے اتنی اچھی کتابوں تک رسائی ممکن بنائی
دیر سے شکریہ ادا کرنے پر معذرت کیونکہ " ہمیشہ دیر کر دیتا (دیتی😜) ہوں میں"یہ میری فیس بک پر پہلی پوسٹ ہے غلطیوں کےلئے بھی معذرت