Majmua Asad Muhammad Khan: Sheri-o-Nasri Taraajim

MAJMUA ASAD MUHAMMAD KHAN: SHERI-O-NASRI TARAAJIM مجموعہ اسد محمد خاں: شعری و نثری تراجم

Inside the book
MAJMUA ASAD MUHAMMAD KHAN: SHERI-O-NASRI TARAAJIM

PKR:   1,500/- 1,050/-

Translator: ASAD MUHAMMAD KHAN
Editor: INAM KABIR
Pages: 304
ISBN: 978-969-662-580-3
Categories: WORLD FICTION IN URDU SHORT STORIES POETRY TRANSLATIONS
Publisher: BOOK CORNER

اسد محمد خاں، دُبلے پتلے سادہ مزاج کے پٹھان، 26 ستمبر 1932ء کو شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد 1950ء میں پاکستان آ گئے۔ کچھ عرصہ لاہور میں رہے، پھر کراچی کو مسکن بنا لیا۔ بھوپال، لاہور اور کراچی کے مختلف اداروں سے تعلیم حاصل کی اور روزگار کے سلسلے میں متفرق شعبوں سے منسلک رہے۔ 1960ء کی دہائی میں شاعری سے ادبی کیرئیر کا آغاز کیا اور ’’انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند‘‘، ’’زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے‘‘، ’’تم سنگ نینا لاگے مانے نہیں جیارا‘‘ اور ’’موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا‘‘، جیسے مقبول گیت لکھے۔ بعدازاں کہانیاں لکھنے لگے اور اُردو ادب کو ’’باسودے کی مریم‘‘، ’’مئی دادا‘‘ اور ’’ترلوچن‘‘ سمیت درجنوں بے مثال کہانیاں اور لازوال کردار عطا کیے۔ ان کی بہت سی کہانیاں متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوئیں، معتبر انتخابات کی زینت بنیں اور ٹی وی چینلوں پر بھی دکھائی گئیں۔ اسد محمد خاں کو اُن کے طویل ادبی سفر کے دوران متعدد ادبی اعزازات دیے گئے جن میں پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ ’’تمغۂ امتیاز‘‘ (2009ء) بھی شامل ہے۔
اَسد محمد خاں کا لکھا ہوا کمیّت کے حساب سے اتنا کثیر نہیں جتنا کیفیت اور قبولیت کے اعتبار سے بیش ہے۔ اپنی طرح کا لکھتے ہیں، اپنی چھاپ کا اور اِس کج کلاہانہ کوشش میں کہیں بھی مجہول تجریدیت کا شکار نہیں ہوئے۔ کہانی، گیت، نظم، ڈراما، خاکہ، سفرنامہ، خودنوشت، ترجمہ، مصوری، اسد محمد خاں نے سب میں اپنی یکتائی و زیبائی ثابت کی ہے۔ ’’مجموعہ اسد محمد خاں:شعری و نثری تراجم‘‘ اُن کے فن کا ایک نمونہ ہے۔

RELATED BOOKS