YADGAR E ZAMANA HAIN JO LOG یادگار زمانہ ہیں جو لوگ
PKR: 800/- 560/-
Author: ANWAAR AHMAD
Pages: 366
ISBN: 978-969-662-379-3
Categories: KHAKAY / SKETCHES BOOKS ON SALE
Publisher: BOOK CORNER
افسانے ہوں یا خاکے یا گفتگو، انوار احمد کی پہچان اُن تہ دار، کاٹ دار اور گہرے طنز اور رمز کے حامل جملوں سے ہوتی ہے، جن کا ڈسا پانی بھی نہیں مانگتا۔ البتہ خود انوار احمد اُسے پانی پلانے کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔
؎ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
انوار احمد نے خاکہ نگاری کے فن کو اُردو میں کچھ نئی جہتوں سے روشناس کرایا ہے۔ ایک تو طنز و مزاح اُن کا بنیادی جوہر ہے۔ دوسرا ایمائیت اور پہلوداری میں ذہانت کا استعمال اُن کا خاص جوہر ہے۔ شخصیت کو وہ جس کُٹھالی میں ڈالتے ہیں پھر نہیں دیکھتے کہ وہ اُن کا دوست ہے یا اُستاد ہے یا مُربّی ہے۔ وہ خاکہ نگاری کے فن کو بچاتے ہیں چاہے اُس میںکسی بھی قسم کی قربانی دینی پڑے، مگر ایک بات ضرور ہے، جتنا کڑا جملہ ہو خود وہ شخص بھی مُسکرائے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ان خاکوں کو پڑھ کے ہرشخص چاہتا ہے کاش انواراحمد اُس پر طبع آزمائی کریں۔
(ڈاکٹر اصغر ندیم سیّد)
ڈاکٹر انوار احمد کے خاکوں کے کاٹ دار اسلو ب کی شہرت اس قدر ہوئی ہے کہ ان خاکوں کی کئی دوسری خوبیاں نظر سے اوجھل ہوگئی ہیں۔ اگرچہ ان کے اسلوب میں طنز کی کاٹ ہے اور اس میں نازک طبع لوگوں کی خفگی کا سامان بھی ہے ، مگر اس سے کہیں زیادہ ان خاکوں میں ذہانت اور تخلیقیت ہے۔ ذہانت اور تخلیقیت کا امتزاج کم ہی ہوتا ہے اور جہاں ہوتا ہے وہاں طنز بھی ضرور در آتا ہے۔ وہ ایک اچھی یادداشت کے مالک ہیں۔اچھی یادداشت کی کمی فنتاسی کو راہ دیتی ہے، جسے اُردو کے اکثر خاکوں میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ انوار صاحب کے یہاں موضوع خاکہ سے متعلق یادداشتوں کو ایک طرف صراحت اور دوسری طرف شخصی تاثر کے ساتھ پیش کرنے کی روش ملتی ہے۔ ان کا شخصی تاثر متعلقہ عہد کے تاریخی وسیاسی اور کہیں کہیں نفسیاتی پہلوؤں سے عبارت ہوتا ہے۔ وہ خاکوں میں شخصی یادداشت اور اجتماعی تاریخ (جسے وہ ترقی پسند زاویے سے دیکھتے ہیں) کا نادر امتزاج دکھاتے ہیں۔
(ڈاکٹر ناصر عبا س نیّر)
اگر آپ پاکستان کی تاریخ اور ملتان کی تہذیبی و ثقافتی زندگی بہ یک وقت پڑھنا چاہیں تو ڈاکٹر انوار احمد کے لکھے یہ خاکے تیر بہ ہدف نسخہ ہونے کامنہ بولتا ثبوت ہیں۔
(ڈاکٹر شیباعالم)
اُس وقت سے ڈرنا چاہیے جب کوئی ادبی بزرگ ’’بہ عقل است ‘‘کی بنیاد پر کسی نوآموز سے اپنی کارگزاری کے متعلق رائے طلب کرے۔ یہ وہ امتحانی پرچہ ہے جس کے سارے سوال نوآموز کی عجزبیانی پر انجام پاتے ہیں ۔ خدا مجھے اِس ذلت سے بچائے اور یقیناً بچ جاؤں گا کہ مجھ پر صرف لفظوں کی نہیں ،علیین والوں کی بھی نظر ہے۔ مَیں نے یہ کتاب اوّل2012ء میں پڑھی تھی... جب ڈاکٹر صاحب مقتدرہ میں میرے باس ہوا کرتے تھے اور سب کو چھوڑ کر مجھ سے بگڑے بگڑے رہتے تھے اور حیران تھا کہ جو آدمی اپنے دوستوں اور دُشمنوں کا اتنی باریک حسِ مزاح میں ذکر کرتا ہے اور رنج و محن کے ہزاروں سالناموں کا اتنی گہرائی سے مشاہدہ رکھتاہے وہ مجھ سے نالاں کیوں ہے۔ خیر سینے میں وسوسے ڈالنے والے بھی تو کوئی چیز ہوتے ہیں۔ ابھی یہ کتاب دوبارہ پڑھی اور واللہ پہلے سے کیفیت دوچند نظر آئی ۔ نہرِ شداد سے سوارواں نثر، قارون سے زیادہ ماہ و سال کا خزانہ، موسیٰ کے عصا کی طرح دوستوں اور دُشمنوں کو جملوں کی ضربیں، نمرود کی صورت آگ کا جلائو اور ابراہیم کی طرح اُس میں سے صاف نکل جانا، بطورِ مصنف کوئی ڈاکٹر انوار احمد سے سیکھے۔ اُنھوں نے اپنے دردمند بچپن کا جس شگفتگی سے ذکر کیا، خدا قسم! مَیں رویا بھی اور ہنسا بھی۔ خاندان کے اور اپنے عیوب و حسن جس طرح چھپائے اور بتائے، مَیں نے ایسی کسی سرگزشت اور تذکرے میں نہیں دیکھے کہ اُن پر میری اپنی حسرتیں یاد آ آ کر رہ جائیں۔ پھر اِس کتاب میں اپنے دوستوں اور اُستادوں کی نیکی بدی کے دل پذیر افسانے ایسے ہیں جیسے کوئی ماہر جادو گر ایک ہی پُڑیا سے پلٹ پلٹ کر ہزاروں رنگ اُڑا رہا ہو۔ یہ رنگ اتنے پھیلتے چلے گئے ہیں کہ شر ق سے غرب تک قوسِ قزح اُبھر آئی ہے۔ غرض ڈاکٹر انوار احمد کی اِس کتاب میں ایک دَور ہے، ایک تاریخ ہے، ایک ثقافت ہے، ایک سماج ہے، ایک مزاج ہے اور ایک بلند اور لطیف ادبی اسرار ہے۔ گویا اقبال کے کہنے پر ڈاکٹرصاحب نے، وہ عمل جو اُن کے دفتر میں تھے، بہت احسن طریقے سے پیش کر دئیے ہیں۔
(علی اکبر ناطق)
Reviews
Fareeha Akram (Lahore)
Shadab Riaz (Sahiwal)
Nicely written
Seema .G (Lahore)
Excellent reference book for the beginner/learners how to add colours into someones lifeless sketch and make it immortal.🌺🌺
Taimoor ul hassan (Mandi Bahauddin)
Saira Mumtaz (Karachi)
Book Corner is the One and only in Pakistan
Umar Habib (Wari)
یہ خاکےدل موہ لینےوالےہیں۔اس کو پڑھنےکیساتھ یہ انسان اپنےساتھ بہالیتےہیں۔
Talat Mansoor (Gujranwala)
Hakeem Ejaz Samdani (Haveli Lakha)