Khama Bagosh Kay Qalam Say

KHAMA BAGOSH KAY QALAM SAY خامہ بگوش کے قلم سے

KHAMA BAGOSH KAY QALAM SAY

PKR:   450/-

معروف محقق، شاعر اور نقاد مشفق خواجہ نے طنز و مزاح کی ایک دیرینہ روایت کو نبھاتے ہوئے اپنا ایک قلمی نام ’’خامہ بگوش‘‘ رکھا تھا۔ اپنے منتخب کالموں کے مجموعہ ’’خامہ بگوش کے قلم سے‘‘ کے دیباچہ میں لکھتے ہیں:
کالم نگاری ہم بہت عرصے سے کر رہے ہیں۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے تو ہمارے کالموں کی مجموعی ضخامت ممتاز مفتی کے ناول ’’علی پور کا ایلی‘‘ سے کم نہیں ہو گی۔ اتنے بہت سے کالموں کو پڑھ کر انتخاب کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ مشتاق احمد یوسفی نے لکھا ہے: ’’حشر کے دن پھوہڑ عورتوں کو یہ سزا ملے گی کہ انہیں صرف وہی کھانے کھلائے جائیں جو انہوں نے خود پکائے ہوں۔‘‘ اسی طرح کسی لکھنے والے کو جو بڑی سے بڑی سزا دی جا سکتی ہے وہ یہ ہو سکتی ہے کہ اُسے اُسی کی تحریریں پڑھوائی جائیں۔ ہم اِس سزا کے بھگتنے کے لیے اپنے آپ کو آمادہ نہ کر سکے۔ البتہ سزا کا دورانیہ کم کرنے کے لیے یہ طے کیا کہ 1983ء سے 1990ء تک کے آٹھ برسوں کے دوران ہفتہ روزہ ’’تکبیر‘‘ کراچی میں لکھے گئے کالموں میں سے کچھ کالم انتخاب کر لیے جائیں۔ ان کالموں کو ہم نے جمع کیا اور اُن پر ایک نظر ڈالی۔ اندازہ ہوا کہ سبھی کالم سراپا انتخاب ہیں بشرطیکہ ناقابلِ انتخاب کالموں کا مجموعہ چھاپنا ہو۔ اس مرحلے پر اُردو کے منفرد نقاد مظفر علی سیّد نے ہماری دستگیری کی اور انتخاب کی ذمہ داری قبول کر لی۔

RELATED BOOKS