KOOCHA E QATIL کوچۂ قاتل
KOOCHA E QATIL کوچۂ قاتل
PKR: 450/-
پاک و ہند کی تقسیم کے وقت ہوئے خون آشام فسادات۔ وہ لمحے جب انسان کی بے رحمی سے انسانیت بھی کانپ اٹھتی ہے۔ رام لعل ہندو تھے مگر ایک مسلمان عورت اور اس کے معصوم بچوں کی جان بچا کر انہوں نے انسان ہونے کا ثبوت دیا۔
''میرا دل دھڑک رہا تھا۔۔۔۔۔میں نے پہلی مرتبہ کسی انسان کو قتل ہوتے دیکھا تھا۔''۔۔۔۔ رام لعل۔
تقسیم ہند کے اسباب اور رام لعل کا قلم۔ کئی باتیں، کئی پہلو شاید آپ کے لیے نئے ہوں گے۔
میانوالی کی یادیں، جب رام لعل طفل تھے۔ وہ تمام عمر اپنے علاقے کی یادوں سے پیچھا نہ چھڑا سکے۔
---
پاکستان بننا کیوں ضروری تھا ؟ رام لعل کا خیال کیا تھا، یہ سنیئے:
’’سماجی سطح پر اور شاید اسی وجہ سے ہم نے مسلمانوں کے ہاتھوں کی چھوئی ہوئی کوئی بھی چیز کھانے سے پرہیز کیا۔ یہ پرہیز صدیوں کے پروسس میں ایک مہلک پھوڑا بن گیا۔ جب ہم نے مسلمانوں کو انسان کا درجہ دینے سے انکار کیا تو اُنہیں ہم سے الگ ہوجانے کا حق تھا یا نہیں ؟“
---
وہ لمحہ جب رام لعل کو ہندوؤں کے ایک مجمعے نے گھر کر قتل کرنا چاہا۔ اور ان کے منہ سے بے اختیار نکلا:
” قرآن ساں (قرآن کی قسم) ہم ہندو ہیں۔“
” دیکھا دیکھا، سالے مسلے ہیں، قرآن کی قسم کھاتے ہیں، میں نہ کہتا تھا۔“
رام لعل نے انہیں سمجھایا :” یہ ہمارا رویہ ہے، اسی علاقے کا، ہم وہاں قرآن ہی کی قسم کھاتے تھے، لیکن ہم مسلمان نہیں ہیں، ہمارا یقین کرو۔“