SURKH DHAAGE KA RISHTA سرخ دھاگے کا رشتہ
میں نے اس زندگی میں دو بار محبت کی ہے۔ پہلی ساحر سے، اور دوسری امروز سے۔
ساحر کو میں نے آج سے تقریباً پینتالیس برس پہلے، پریت نگر ضلع امرتسر کے ایک مشاعرے میں دیکھا تھا۔ میں نے اپنی کتاب ’’ رسیدی ٹکٹ ‘‘ میں اس ملاقات کا ذکر لکھا ہوا ہے کہ اگلے روز جب ہم سب نے پریت نگر سے واپس لاہور پہنچنا تھا، اور ہم کو جو بس ملی تھی، وہ ایک نزدیکی گاؤں لوپوکی سے ملنی تھی، جہاں تک ہم سب نے پیدل چل کر جانا تھا۔ اور وہ راستہ چلتے ہوئے میں کتنا ہی فاصلہ اس جگہ پر چلتی رہی، جہاں ساحر کے جسم کا ایک لمبا سایہ پڑ رہا تھا۔ اور اس کے بعد .... برسوں تک مجھے یہ محسوس ہونے لگا کہ میں ہمیشہ اس کے سائے میں چلتی رہی ہوں۔
یہ اس زندگی کی وہ حقیقت تھی، جو میں نے بسر کی تھی، اور لکھی تھی۔ لیکن یہ کس جنم کا سایہ تھا، اب جس سائے میں مَیں چل رہی تھی، یہ نہیں جانا۔ یہ میں نے 1983ء کی 5 جنوری کی رات کو جانا، جب گزشتہ جنم کو دیکھتے، میں نے اس محل کے راجے کی صورت میں ساحر کو دیکھا، جہاں 8 مارچ والے دن اس کی بیوی کی صورت میں مَیں نے قدم رکھا تھا، اور 29 دسمبر والے دن مجھے ایک عورت نے زہر کا پیالہ دے کر مروا دیا تھا۔
امرتا پریتم
Reviews
Jawad Khan (Dera Ghazi Khan)