SURKH MERA NAAM سرخ میرا نام
SURKH MERA NAAM سرخ میرا نام
PKR: 1,400/-
Author: ORHAN PAMUK
Translator: HUMA ANWAR
Categories: WORLD FICTION IN URDU NOVEL
Publisher: JUMHOORI
سرخ میرا نام، ترکی کے معروف ادیب اورحان پاموک کے ناول My Name Is Red (Turkish: Benim Adım Kırmızı) کا ترجمہ ہے، جس پر انہیں 2006ء میں نوبیل انعام مل چکا ہے۔ناول کا پیش لفظ پاکستان کے معروف سفرنامہ نگار اور ناول نگار مستنصر حسین تارڑ نے تحریر کیا ہے۔ اورحان پاموک،کولمبیا یونیورسٹی میں تقابل ادب کے استاد ہیں۔اُن کی اب تک کئی کتابیں منظرعام پر آ چکی ہیں۔ اپنے افسانوں اور ناولوں میں وہ جدید ناول کو مشرق کی صوفیانہ روایات سے جوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ ناول میں کہانی کو بہت سے نقطہ نگاہ سے بیان کیا گیا ہے۔مختصر ابواب میں درجن سے زائد مختلف کردار ہیں، جن میں سے بیشتر انسانی جب کہ دیگر غیر انسانی ہیں،جیسے کہ ایک کتا، گھوڑا، درخت اور ایک سکہ۔ ناول کا آغاز بڑے ڈرامائی انداز میں ہوتا ہے، پہلی آواز ایک مردہ شخص کی ہے، جسے ابھی ابھی قتل کیا گیا ہے۔ کہانی میں متواتر دکھائی دینے والا کردار اس شخص کے قاتل کا ہے،جو نہ صرف گم نام رہتے ہوئے کہانی کو بیان کرتا ہے بلکہ دیگر کردار آخر تک اُسے شناخت نہیں کر سکتے۔غیر انسانی کردار بھی پاموک کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ کہانی سولہویں صدی کے اواخر کے استنبول کے پس منظر میں بیان کی گئی ہے۔مقتول اور قاتل، دونوں ہی فنکار ہیں اور منی ایچر بناتے ہیں۔ دیگر کرداروں میں ایک ماہر فنکار، انشتے آفندی،قرہ نامی اُس کا مصور بھتیجا اور اس کی بیٹی شکورے شامل ہیں۔قرہ بارہ برس قبل شکورے کی محبت میں گرفتار ہوا تھا لیکن دونوں بہ وجوہ شادی نہ کر پائے، جس پر قرہ نے استنبول چھوڑ دیا۔ اب وہ واپس لوٹ آیا ہے جب کہ شکورے اُس کے استنبول چھوڑنے کے تین سال بعد شادی کر چکی ہے اور اب اس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ ناول میں سیاست اور سلطان بھی اہم کردار ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ناول کا مرکزی خیال نئے اور پرانے، تبدیلی اور روایت کے درمیان مقابلہ ہے۔یہ بحث فن، اس کے مقصد اور خطرات سے متعلق ہے۔اورحان پاموک مصوری اور فن سے، اور کیا چیز انہیں حقیقی اور مصنوعی بناتی ہے، سے متعلق بحث کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اصل فن اندھے پن میں مضمر ہے۔