JANNAT KI TALASH جنت کی تلاش
PKR: 1,500/- 750/-
’’جنت کی تلاش‘‘ اُردو زبان کا پہلا ناول ہے جس میں وہ گہری اور گمبھیر اُلجھنیں موضوع بنی ہیں جنھوں نے صدیوں سے بڑے بڑے حکیموں، دانائوں اور دانشوروں کو جستجوئے مسلسل میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ جو کچھ اس ناول میں کہا گیا ہے، وہ مصنف رحیم گُل کے برسوں کے وسیع مطالعے اور گہری سوچ کا نتیجہ ہے، مگر کسی ایک مقام پر بھی ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ ناول نگار نے جو کچھ پڑھا، یا سوچا ہے، اسے جا و بے جا اگلتا چلا جا رہا ہے۔ اس نے حیرت انگیز فنکاری اور مسحور کُن سلیقے سے ان افکار کو ناول کے تین مرکزی کرداروں___ امتل، وسیم اور عاطف میں بانٹا ہے اور ان کے مکالموں کے تانے بانے سے قاری پر کتنے بہت سے اسرارِ حیات و کائنات کھولتا چلا گیا ہے۔ اس بہت بڑے اور پھیلے ہوئے موضوع کو رحیم گل نے ایک ’’ماسٹر کرافٹسمین‘‘ کی طرح شروع سے آخر تک اپنی پُراعتماد گرفت میں رکھا ہے اور ایک ایسا ناول تخلیق کیا ہے جو اپنے موضوع اور نوعیت اور بُنت کے لحاظ سے کم سے کم اُردو زبان میں تو بے مثال قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس ناول کی ایک اور بےمثال خصوصیت اس کا وہ پاکستانی پس منظر ہے جس کے حُسن و لطافت سے لذّت یاب ہوئے بغیر جنت کا تصور بھی محال معلوم ہوتا ہے۔ رحیم گل نے ’’جنت کی تلاش‘‘ میں سفرنامے کی ایک نئی صنف متعارف کرائی ہے۔ یہ سفرنامہ اعلیٰ معیار کے ایک ناول میں یوں رچا بسا ہوا ہے کہ ایک کو دوسرے سے الگ کرنا، گوشت کو ناخن سے جدا کرنے کے مترادف ہے۔ رحیم گل نے سوات اور کاغان کے علاوہ ناران اور بلتستان اور بلوچستان کی بھرپور سیاحتوں کے مشاہدات و تاثرات اپنے ناول میں سمو کر ایک تخلیقی کارنامہ انجام دیا ہے۔ ساتھ ہی رحیم گل نے اس ناول میں پاکستانی علاقوں کے ناقابلِ یقین حد تک خوبصورت اور پُراسرار مناظر کو جس طلسم کاری سے پیش کیا ہے وہ شاید فی الحال اُردو ناول نگاروں میں صرف اسی کا حصہ ہے۔ (احمد ندیم قاسمی)
’’جنت کی تلاش‘‘ مثلث ہے وسیم ،امتل اور عاطف کی۔ وسیم اور امتل بڑے جاندار کردار ہیں .... زندگی آمیز، زندگی افروز، مگر اس کے مقابلے میں عاطف ایک بے جان کردار ہے۔‘‘ (مرزا ادیب)
’’جنت کی تلاش‘‘ ایک بڑا ناول ہے اور رحیم گل اس میں ایک قادر الکلام مصنف کی طرح ابھرتا ہے۔ (مستنصر حسین تارڑ )
اس کے کردار...محبت کا مجسمہ بن کر سامنے آتے ہیں۔ان کی انگلیاں رباب کے تاروں پر رقص کرتی ہیں اور نگاہیں درِمحبوب پر لگی رہتی ہیں۔وہ کڑیل جوان اور وہ بھولی سی لڑکیاں جنھوں نے کتابی مکالمے نہیں رٹے ہوتے، رحیم گل کی کہانیوں میں فطرت کی وہ زبان بولتے نظر آتے ہیں جو غالباً سب سے پہلے آدم و حوا نے بولی ہوگی۔ (قتیل شفائی )
رحیم گُل اپنی ذات میں ایک فرد نہیں انجمن تھا۔ پختونوں کی روایتی وضعداری، مہمان نوازی، دوستی اور اُصول پسندی کے گجرے میں فنکارانہ خوشبو کے کومل کومل پُھول گوندھ کے اس نے اپنی شخصیت اور فن کو اتنا لطیف اور پُرکشش بنا لیا تھا کہ جو شخص بھی ایک مرتبہ اس کی کوئی تحریر پڑھ لیتا تھا یا اس سے مل لیتا تھا، وہ اس کی شخصیت اور فن کے طلسم کا اسیر ہو جاتا تھا۔ وہ اُن ادیبوں میں سے تھا جن کی کوئی ایک تحریر پڑھنے کے بعد قارئین دیگر تحریروں کے متلاشی ہو جاتے ہیں۔ ڈھونڈتے پھرتے ہیں کہ کہیں سے اس دلپذیر ادیب کی کوئی اور تحریر مل جائے۔ یہ خصوصیت اور امتیاز تاریخِ ادب میں بہت کم مصنفوں کو حاصل ہوا ہے۔ (اعتبارساجد)
ناول ’’جنت کی تلاش‘‘ درحقیقت سچائی کی تلاش کا ناول ہے جس کا اظہار امتل کے ذریعے ہو ا ہے۔ (ڈاکٹر ممتاز احمد خان)
رحیم گل نثر میں بے انتہا مہارت رکھتے تھے۔لاہور کے کافی ہاؤس(پاک ٹی ہاؤس) میں نثری شاعر کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ ’’جنت کی تلاش‘‘ اپنی اثر آفرینی ،منظر نگاری اور فنی تکمیل کے باعث اُردو کا منفرد ناول مانا جاتا ہے۔ (ڈاکٹر اجمل بصر)
’’جنت کی تلاش‘‘ کا موضوع جدید عہد کے یہی نئے کردار ہیں جو افراتفری کے اس ماحول میں ذہنی سکون کی تلاش میں کسی گم شدہ جنت کی بازیافت کررہے ہیں۔ یہ وہی کردار ہیں جنھوں نے اپنے گرد کئی فصیلیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ زنجیروں سے خود کو مقید کر رکھا ہے۔ وہ سینکڑوں بُت تراش کر بھی محصور ہونے کا ماتم کر رہے ہیں۔ (سہیل احمد)
’’جنت کی تلاش‘‘ دراصل اس محبت کی تلاش ہے جو انسانی رُوح کا مطالبہ ہے۔ یہ محبت؛ مذہب ، الٰہیات، دیو مالا، فلسفہ ، سماجیات، عمرانیات، سیاسیات اور معاشیات ایسے مسائل سے نبھاکرتے کرتے کہیں گم ہوگئی ہے۔رحیم گل نے اس محبت کے احیاکا مقدمہ اس ہنرآمیزفنکاری اورمدلل جمالیاتی چابک دستی سے پیش کیا ہے کہ جملہ مباحث ناول کے پلاٹ کا نامیاتی تسلسل بن گئے ہیں۔ (محمد ظہیر بدر)
Reviews
Nadeem Baloch (Pasni Balochistan)
Nice
Nawazish ali chattha (Alipur chattha)
Hafiz Muhammad Bilal (Muzaffargarh)
Excellent Novel